جو ہماری سالمیت اور خودمختاری کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کرے گا، ہمارا جواب بے رحمانہ ہو گا؛ ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک : بنیان مرصوص اور کشمیر پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے دو ٹوک موقف دے دیا
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی صورت میں تیز اور یقینی جواب کا عزم کیا ، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے غیر ملکی چینل سے بات کرتے ہوئے کہاکہ "جو بھی ہماری سرزمین، سالمیت اور خودمختاری کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کرے گا، ہمارا جواب بے رحمانہ ہو گا، انہوں نے انتباہ کرتے ہوئے کہا پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقت ہیں سنگین کشیدگی تباہی کا باعث ہو گی،اگر بھارت سمجھتا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف جنگ کا محاذ کھڑا کر سکتا ہے تو یہ خطے میں تباہی کا باعث ہوگا،امریکا جیسے ممالک جوہری خطرات کے پیش نظر بھارت کے عزائم کو بخوبی جان چکے ہیں، بھارت اس مسئلے کو "اندرونی" معاملہ قرار دیکر بھاری فوج کی موجودگی کے ساتھ کشمیریوں کو "ہراساں" کر رہا ہے، مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق کشمیری عوام کو حل کرنا ہوگا۔
کچھ علاقوں میں تھنڈر سٹارم کا امکان
غیر ملکی چینل نے کہا کہ پاکستانی موقف کے مطابق اس نے بھارت کی بہت بڑی مسلح افواج کے باوجود ایک بہت بڑی فوجی فتح حاصل کی ہے، بھارت اس بات پر ناراض ہے کہ امریکا اس بحران کے دوران مسئلہ کشمیر کو اجاگر کر رہا ہے ، امریکا کیلئے اصل امتحان یہ ہے کہ وہ بھارت پر کتنا دباؤ ڈال سکتا ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر
پڑھیں:
امریکا: یوکرین کو میزائل حملوں کے لیے انٹیلی جنس مدد فراہم کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا نے اعلان کیا ہے کہ وہ یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل حملوں میں مدد دینے کے لیے انٹیلی جنس فراہم کرے گا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ انٹیلی جنس روس میں توانائی کے ڈھانچوں اور دیگر اسٹریٹجک اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ یوکرین کو مزید جدید اور طاقتور ہتھیار فراہم کرنے پر غور کر رہی ہے، جن کے ذریعے روس کے اندر مزید مقامات کو نشانہ بنایا جا سکے گا۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی حکام نیٹو اتحادیوں پر بھی زور دے رہے ہیں کہ وہ یوکرین کو اس سلسلے میں تعاون فراہم کریں تاکہ اس کی عسکری صلاحیت میں اضافہ ہو سکے۔