پاک فضائیہ کے شاہینوں نے جس طرح 3 رافیل کو نشانہ بنایا اُسے مودی اور دنیا قیامت تک یاد رکھے گی
پاکستان کی تاریخ میں اس سے شان دار فتح پہلے کبھی نصیب نہیں ہوئی ، اس نے دنیا کی سوچ کو تبدیل کردیا
شاہینوں نے دشمن کے 5 نہیں 6 جہاز مار گرائے ہیں اوراس کے ساتھ ڈرونز بھی مارے ،

وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کی جارحیت کے خلاف شان دار فتح حاصل کرنے پر مسلح افواج کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فضائیہ کے شاہینوں نے دشمن کے 5 نہیں بلکہ 6 جہاز مار گرائے ہیں اور جس طرح 3 رافیل کو نشانہ بنایا اُسے مودی اور دنیا قیامت تک یاد رکھے گی۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں اس سے شاندار فتح ہمیں پہلے نصیب نہیں ہوئی تھی، پاکستان کی کامیابی نے خطے میں طاقت کے توازن کو تبدیل کیا، دشمن کو پیغام مل گیا کہ اگر دوبارہ ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھا تو پاؤں تلے روند دیں گے ۔وزیراعظم شہباز شریف نے کامرہ ایئربیس میں پاک فضائیہ کے شاہینوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں آپ کو اپنی طرف اور پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی طرف سے عظیم اور شان دار فتح پر آپ کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرنے آیا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ابھی میں قوم کے عظیم ماؤں کے بیٹوں سے مل کر آیا ہوں جنہوں نے اس مختصر جنگ میں دشمن کے نہ صرف دانت توڑے بلکہ اس کے گھمنڈ اور غرور کو بھی اعلیٰ ترین پیشہ ورانہ مہارت اور دلیری کے ساتھ خاک میں ملایا۔ان کا کہنا تھا کہ 6 مئی سے لے کر 10 مئی کے جو دن گزرے ہیں اور 10 مئی کو اختتام سے پہلے پوری دنیا کو آپ نے اپنی اعلیٰ ترین مہارت سے ورطہ حیرت میں ڈال دیا، دشمنوں کو آپ نے ان کے چاروں طبق روشن کردیے اور دوستوں اور بہی خواہوں کے اعتماد کو آسمان تک پہنچا دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں اس سے شان دار فتح پہلے ہمیں کبھی نصیب نہیں ہوئی اور اس شان دار فتح سے نہ صرف دنیا کی سوچ تبدیل کردیا بلکہ خطے اور پوری دنیا میں توازن کو تبدیل کردیا ہے ، اس سے بڑی اللہ تعالیٰ کی ہم پر مہربانی کوئی نہیں ہوسکتی۔ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کی اس شان دار کامیابی پر ہم سب کی گردنیں اللہ کے حضور جھکی ہوئی ہیں مگر دشمن کو پیغام دیا کہ دوبارہ میلی سے دیکھا تو اس کو پاؤں تلے روند دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جنہوں نے فرنٹ سے لیڈ کیا، ان میں سپہ سالار جنرل عاصم منیر کو مبارک پیش کرتا ہوں، ایئرچیف بابرسندھو اور نیول چیف کو مبارک پیش کرتا ہوں کہ 10 مئی کو پوری دنیا میں ایک گونج اٹھی کہ یہ جنگ پاکستان نے اپنی تیکنیکی مہارت، اپنی تحقیق سے مہارت حاصل کی تھی اس سے جیتی ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ ابھی ہم نے ایک شان دار پریزینٹیشن لی، اس میں صحیح صورت حال سامنے آئی کہ آج میں قوم کو بلاخوف و تردید یہ بتا سکتا ہوں کہ ان شاہینوں نے دشمن کے 5 نہیں 6 جہاز مار گرائے ہیں اوراس کے ساتھ ڈرونز بھی مارے ۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسا دشمن جو آبادی کے لحاظ سے کئی گنا بڑا ہے اور حالیہ برسوں میں اس نے کئی سو ارب ڈالر خرچ کرکے دنیا کا سب سے جدید اسلحہ خریدا اور عالمی طاقتوں کو بتایا کہ اس خطے میں وہی تھانیدار اور وہی پولیس مین ہے لیکن 10 مئی کی شام کو شاہینوں نے اس تھانیدار کا بت پاش پاش کردیا اور رہتی دنیا تک اب وہ اس طرح غرور اور گھمنڈ میں مبتلا نہیں ہوگا۔وزیراعظم نے بتایا کہ اس مختصر جنگ کے چند گھنٹوں میں اپنی بہادری اور دلیری سے شاہینوں نے وہ تاریخ رقم کی ہے کہ قیامت تک دوست اور دشمن اس کو پڑھتے رہیں گے ، 10 گھنٹوں سے کم وقت میں اس کو شکست دی اور پاکستان کا جھنڈا وہاں تک بلند کیا جہاں آج پوری دنیا احترام سے دیکھ رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے شاہینوں اور قوم کے عقابوں کو دل کی گہرائی سے مبارک پیش کرتا ہوں، پوری قوم یک جان دو قالب ہیں اور پوری قوم اس جنگ میں ان کی کامیابی کے لیے دعا گو تھے ۔وزیراعظم نے کہا کہ ابھی پریزینٹیشن میں بتایا گیا کہ شاہینوں نے 3 رافیل گرائے ہیں اور یہ معرکہ ان نوجوانوں نے سر کیا اور یہ رافیل کو آپ نے جو مارگرایا تو قرآن میں واقعہ آتا ہے کہ ابابیلوں نے ہاتھیوں شہ مات دی۔شہباز شریف نے پاک فضائیہ کے شاہینوں کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ نے جے ایف 17 اور چینی ساختہ جہاز ہیں، اس کے ساتھ آپ نے رافیل کو نشانہ بنایا ہے اس قیامت تک مودی اور دنیا یاد رکھے گی۔قرآن مجید کی سورت الفیل کی تلاوت اور ترجمہ پیش کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ تاریخ انہیں الفاظ میں رافیل کے مقابلے کو یاد رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ آپ نے ایم ایم عالم، فیصل چوہدری، سرفراز رفیقی کی یاد دلادی، جن کی بہادری اور شجاعت کے قصے آج پوری قوم کی زبان پر ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ اس طرح کی مشاورت شاید اس کی پاکستان کی تاریخ میں پہلے کوئی مثال موجود نہیں ہے ، میں تاریخ کے ان اوراق کا گواہ ہوں جس میں اس طرح کی مشاورت کی ماضی میں فقدان تھا لیکن یہ وہ دردناک کہانیاں سنانے کا وقت نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس جنگ میں دشمن اور ہم میں یہ فرق تھا کہ ہم نے صبر اور تحمل اور برداشت کا دامن نہیں چھوڑا اور فیصلہ کیا کہ دشمن نے ہماری امن کی پیش کش کو جس گھمنڈ میں ٹھکرایا ہے اس کا جواب بہت سوچ سمجھ کر دیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ دشمن نے ننھے پھولوں کو ختم کردیا، جنہیں پھولنے سے پہلے مرجھا دیا، دشمن نے ان معصوم بچوں، ماؤں اور جوانوں کو نشانہ بنایا جبکہ ہم نے دشمن کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنا کر دشمن کے اوسان خطا کیے اور ان کے ہوش گم ہوگئے ۔وزیراعظم نے کہا کہ وطن کے لیے ہمارے جو جوان جان کی قربانی دے گئے ہیں، قیامت تک ان کی قربانی کو کبھی بھلایا نہیں جائے گا ہم سب مل کر پاکستان کی مٹی کی لاج رکھیں گے اور صحیح معنوں میں قائد اعظم کا پاکستان بنائیں گے ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

منقسم جرمنی کا دوبارہ اتحاد: پانچ حقائق

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اکتوبر 2025ء) 1945ء میں دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد شکست خوردہ جرمنی کو ابتدائی طور پر فاتح طاقتوں، امریکہ، فرانس، برطانیہ اور سوویت یونین نے چار قابض زونز میں تقسیم کر دیا تھا۔

1949ء میں دو جرمن ریاستیں ابھریں: مغرب میں ڈیموکریٹک فیڈرل ریپبلک آف جرمنی (ایف آر جی) اور مشرق میں سوویت کنٹرول کے تحت سوشلسٹ جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک (جی ڈی آر)۔

اس کے بعد سے جرمنی تقسیم ہو گیا اور گی ڈی آر کے شہریوں کو صرف سخت شرائط کے تحت ایف آر جی جانے کی اجازت تھی۔

جرمنی کا دوبارہ اتحاد کیسے ہوا؟

جی ڈی آر کے باشندے سوویت نگرانی میں رہتے تھے اور اظہار رائے کی آزادی نہیں تھی۔ جس نے بھی سوشلسٹ حکومت کی لائن پر عمل نہیں کیا اسے ظلم و ستم اور قید کا سامنا کرنا پڑا۔

(جاری ہے)

1980ء کی دہائی کے آخر میں لوگوں نے حکومت کے خلاف تیزی سے آواز اٹھانا شروع کر دی۔

شہریوفاقی جمہوریہ جرمنی (FRG) میں اپنے پڑوسیوں کی طرح آزادی اور جمہوریت چاہتے تھے۔ اسی وقت میخائل گورباچوف کے زیر اثر سوویت یونین میں اصلاحات کی پالیسیوں نے اس عمل کو آسان بنایا۔

اپنے پیشروؤں کے برعکس گورباچوف نے GDR اور دیگر مشرقی بلاک کے ممالک میں اصلاحاتی تحریکوں میں فوجی مداخلت سے گریز کیا۔ آخر کار1989ء میں، مشرقی جرمنی کے شہروں میں پرامن مظاہروں کا ایک سلسلہ دیوار برلن کھلنے کا سبب بنا، جس نے GDR اور FRG کے دوبارہ اتحاد کی راہ ہموار کی۔

تین اکتوبر جرمن یونیٹی ڈے کیوں بنا؟

نو نومبر 1989 کو دیوار برلن کا گرنا، دوبارہ اتحاد کی راہ میں فیصلہ کن واقعہ تھا۔ اس لیے اس دن جرمن اتحاد کا جشن منانا زیادہ موزوں ہوتا ۔ لیکن یہ تاریخ، جرمن تاریخ میں کسی بھی دوسری تاریخ سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ نو سے 10 نومبر 1938 کی رات نازیوں نے پورے جرمنی میں عبادت گاہوں کو جلایا، یہودیوں کے کاروبار اور گھروں کو تباہ کیا۔

کرسٹل ناخٹ لاکھوں یہودیوں کے منظم ظلم و ستم اور قتل کا پیش خیمہ تھی۔

اس لیے اس رات کی یاد کو جرمن اتحاد کے جشن کے ساتھ منانے کا سوال ہی نہیں تھا۔ تین اکتوبر 1990 کو جرمن اتحاد، یعنی GDR کے FRG سے دوبارہ متحد ہونے کا دن قرار دیا گیا اور یوں تین اکتوبر قومی دن کی حیثیت سے چھٹی کا دن قرار پایا۔

جرمن یونیٹی ڈے کیسے مناتے ہیں؟

یہ دن کافی پرسکون طریقے سے منایا جاتا ہے۔

آتش بازی وغیرہ تو نہیں کی جاتی مگر تین اکتوبر کو تقریباً ہر شہر میں تقریبات کا انعقاد ہوتا ہے۔ مزید برآں ہر سال ایک وفاقی ریاست تین اکتوبر کو ایک بڑے تہوار کی میزبانی کرتی ہے۔ اس سال مرکزی تقریبات جرمن صوبے زارلینڈ میں منائی جا رہی ہیں۔ دوبارہ اتحاد کا کوئی یادگار کیوں نہیں؟

تقریباً دس سال کی بحث کے بعد وفاقی جرمن پارلیمان نے نو نومبر 2007 کو "آزادی اور اتحاد کی یادگار" کی تعمیر کی منظوری دی۔

خیال یہ تھا کہ برلن کے قلب میں ہمبولٹ فورم کے سامنے جمہوریت کی علامت کے طور پر 50 میٹر لمبا 'والک آن انٹر ایکٹیو اسٹرکچر‘ تعمیر کیا جائے گا لیکن 2025 میں بھی اس اسٹرکچر کا کوئی نام و نشان موجود نہیں ہے۔ یہ اس کی فراہمی کے لیے کمیشن کی گئی کمپنیوں اور وفاقی حکومت کے ذمہ دار اداروں کے درمیان ایک تنازعے کا نتیجہ ہے۔ کیا اس کا کوئی حل نکل پائے گا؟ یہ بات ابھی تک غیر واضح ہے۔

کیا جرمنی واقعی متحد ہے؟

تمام سیاسی کوششوں کے باوجود ایک حالیہ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ جرمنی نے ابھی تک اپنی تقسیم سے پیدا ہونے والے تمام تر مسائل پر قابو نہیں پایا ہے۔ فی الحال صرف 35 فیصد جواب دہندگان کا کہنا ہے کہ مشرقی اور مغربی جرمنی نے "بڑے پیمانے پر ایک ساتھ ترقی کی۔‘‘ ملک کے دونوں حصوں میں اس بارے میں تاثرات مختلف پائے جاتے ہیں۔

مشرق میں 23 فیصد کا خیال ہے کہ جرمن 1990 سے ایک قوم بن چکے ہیں جب کہ مغرب میں 37 فیصد اس خیال کو درست سمجھتے ہیں۔

50 فیصد رائے دہندگان کا کہنا ہے کہ اجرت، پنشن اور اثاثوں کی عدم برابری مشرقی اور مغربیجرمنی کے 'کامیاب اتحاد‘ کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی طبیعت دوبارہ ٹھیک کرنی پڑی تو  پہلے سے بہتر علاج کریں گے: سکیورٹی ذرائع
  • بھارت کی طبیعت دوبارہ ٹھیک کرنی پڑی تو کر دیں گے، ہمیں کوئی فکر نہیں، ہر وقت جواب دینے کیلیے تیار رہتے ہیں: سیکیورٹی ذرائع
  • بھارت کی طبیعت دوبارہ ٹھیک کرنی پڑی تو کر دیں گے: سیکیورٹی ذرائع
  • بھارت کو ہینڈل کرنا جانتے ہیں، بھارت کی طبعیت دوبارہ ٹھیک کرنی پڑی تو کر دیں گے: سکیورٹی ذرائع
  • رواں سال کا پہلا سپر مون 7 اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں دیکھا جائے گا۔
  • شکارپور میں خوفناک حادثہ، تیز رفتار ٹرک نے سوئے مزدوروں کو روند دیا، 7 جاں بحق
  • قوم، علماء پاکستان کی سلامتی، دفاع کیلئے افواج کیساتھ کھڑے: عبدالخبیر آزاد
  • پی آئی اے اس ماہ برطانیہ کے لیے اپنی پروازوں کا دوبارہ آغاز کرے گی
  • منقسم جرمنی کا دوبارہ اتحاد: پانچ حقائق
  • پروپیگنڈے میں نہ آئیں، دوست اور دشمن کو پہچانیں، پنجاب سے احساس محرومی ختم کردوں گی، مریم نواز