اضافی ٹیکس اقدامات، این ایف سی ایوارڈ پر آئی ایم ایف کا فوکس
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد:آئی ایم ایف نے اضافی ٹیکس اقدامات اور این ایف سی ایوارڈ میں ازسر توازن پر فوکس کر لیا، حکومت نے تنخواہ دار طبقے اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلیے گنجائش نکالنے کی کوششیں تیز کر دیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے تنخواہ دار طبقے کیلیے استثنیٰ 6 سے 12 لاکھ تک بڑھانے اور نئے ٹیکس سلیب میں شرح 10،25، 33 اور 35 فیصد کرنے کی تجاویز دیں، آئی ایم ایف کی نظر میں اس سے محصولات پر خاطر خواہ اثر پڑے گا، ایک علیحدہ سیشن میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بوجھ میں کمی کے حوالے سے ایف بی آر کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے۔
آئی ایم ایف نے حکام پر زور دیا کہ وہ زمینی حقائق سے متعلق دلائل یا لیفر کرو ٹیکس تھیوری پر انحصار کے بجائے اپنے ماہرین سے رائے لیں۔
ذرائع نے بتایا کہ بجٹ منظوری کیلئے وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کیساتھ اجلاس میں سبکدوش آئی ایم ایف مشن چیف ناتھن پورٹر نے فوکس چار شعبوں تک محدود کیا.
اس میں اولین 14.307 ٹریلین ٹیکس ہدف کیلئے اقدامات اور آئینی سکیم متاثر کئے بغیر این ایف سی ایوارڈ کے تحت مالی وسائل کی تقسیم میں توازن پیدا کرنا ہے، باقی دو شعبے ڈاؤن سائزنگ سے بچت اور اگلے مالی سال کا نجکاری ایجنڈہ ہوں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت کے پاس رئیل سٹیٹ سیکٹر کو قابل ذکر ریلیف دینے کی خاطر خواہ مالی گنجائش نہیں، پیکٹ والے دودھ پر سیلز ٹیکس میں کمی پر بھی بات چیت ہوئی، تاہم اس پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
Post Views: 2ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف
پڑھیں:
ایف بی آر مالی سال 25-2024 کا نظر ثانی ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام
اسلام آباد:گذشتہ مالی سال25-2024 کا ٹیکس وصولیوں کا دوسری مرتبہ مقرر کردہ نظرثانی شدہ ہدف حاصل کرنے میں بھی ناکام ہوگیا ہے۔
ایف بی آر کومجموعی طور پر 178 ارب روپے کے ٹیکس شارٹ فال کا انکشاف ہوا ہے اور ریونیو شارٹ فال میں کمی کیلئے ایل ٹی او کراچی کا کردار کلیدی رہا جس نے ایک دن میں 184.7ارب روپے کا ریونیو اکٹھا کیا۔
تاہم اگلے چند روز میں ٹیکس وصولیوں کے حتمی اعداد و شمار موصول ہونے پر ریونیو شارٹ فال میں کمی متوقع ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے ریونیو شارٹ فال کے باعث رواں مالی سال کیلئے ٹیکس وصولیوں کا ہدف12 ہزار 977 ارب روپے سے کم کرکے ہدف 12 ہزار 332 ارب روپے مقرر کیا لیکن اس میں بھی بڑے پیمانے پر شارٹ فال کا سامنا رہا جس کے بعد ٹیکس وصولیوں کے ہدف پر دوبارہ نظرثانی کرتے ہوئے 12 ہزار 332 ارب روپے سے بھی کم کرکے 11 ہزار 900 ارب تک مقررکردیا گیا مگر یہ ہدف بھی حاصل نہیں ہوسکا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر حکام کے مطابق سے پیر کی شب رات گئے تک ایف بی آر کو موصول ہونیوالے عبوری ریونیو کے اعداد و شمارکے مطابق جولائی 2024 سے جون 2025 تک کے عرصے میں ایف بی آر کی مجموعی ٹیکس وصولی 11,722 ارب روپے رہی ہے جو کہ دوسری مرتبہ نظرثانی شدہ ہدف 11,900 ارب روپے سے کم ہے۔
اس لحاظ سے ایف بی آر کو پورے مالی سال میں 178 ارب روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے واضح رہے کہ جون 2025 کے لیے بھی ایف بی آر مقررہ ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا اس ماہ کے لیے 1,667 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا تھاجسے مالی سال کے مجموعی ہدف میں کمی کے بعد ازسر نو طے کیا گیا تھا۔
تاہم اس میں بھی مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہو سکے ایف بی آر کی جانب سے رواں مالی سال کے دوران محصولات کے اہداف میں مسلسل کمی کے باوجود مقررہ اہداف کے حصول میں ناکامی نے ٹیکس نظام کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس نظام میں اصلاحات،ٹیکس نیٹ کی توسیع اور شفافیت کے بغیر ہدف کا حصول ممکن نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بھی ایک ٹی او کراچی کی جانب سے ایک دن میں ریکارڈ ریونیو اکٹھا کرنے کی وجہ سے شارٹ فال کم رہا ہے ورنہ یہ شارٹ فال اس سے بھی زیادہ ہوتا زرائع کا کہنا ہے کہ ایل ٹی او کراچی نے ایک دن میں 184.7 ارب روپے کی ریکارڈ ٹیکس وصولی کی جبکہ جون 2025 میں بھی ایک ٹی او کراچی کی تاریخی کارکردگی رہی ہے۔
ایل ٹی او کراچی کی جون میں مجموعی ٹیکس وصولی 449.05 ارب روپے رہی ہےجون میں ہونیوالی وصولیوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 48 فیصد اضافہ ہواایف بی آر حکام کے مطابق مالی سال کے اختتام پرایل ٹی او کراچی نے مالی سال 2024-25 کے اختتام پر 3.256 کھرب روپے سے زائد کی وصولی کر کے 29 فیصد گروتھ حاصل کی ہے۔