—فائل فوٹو

واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے دریاؤں میں پانی کی صورتِ حال سے متعلق اعداد و شمار جاری کر دیے۔

ترجمان واپڈا کے مطابق تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد91 ہزار 800 اور اخراج 82 ہزار کیوسک ہے۔

اسی طرح منگلا پر دریائےجہلم میں پانی کی آمد37 ہزار 300 اور اخراج 28 ہزار کیوسک ہے۔

دریاؤں اور آبی ذخائر میں پانی کی کیا صورتحال ہے؟

واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے دریاؤں میں پانی کی صورتِ حال سے متعلق رپورٹ جاری کر دی ہے۔

چشمہ بیراج میں پانی کی آمد ایک لاکھ 26 ہزار 200، اخراج 1 لاکھ 14 ہزار کیوسک ہے۔

ہیڈ مرالہ پر چناب میں پانی کی آمد 20 ہزار 500، اخراج 5 ہزار 100 کیوسک ہے۔

نوشہرہ میں دریائے کابل میں پانی کی آمد 34 ہزار 900، اخراج 34 ہزار 900 کیوسک ہے۔

تربیلا ریزروائر میں پانی کی سطح 93 اشاریہ 1464 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 16 لاکھ 5 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔

منگلا ڈیم کے آبی ذخیرے میں پانی کی سطح 95 اشاریہ 1145 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 15 لاکھ 52 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔

چشمہ ریزروائر میں پانی کی سطح 10 اشاریہ 648 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 2 لاکھ 63 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔

واپڈا ترجمان کے مطابق تربیلا، منگلا اورچشمہ ریزروائر میں پانی کا ذخیرہ 34 لاکھ 20 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔

ترجمان نے مزید بتایا ہے کہ گزشتہ روز کے مقابلے میں پاکستانی دریاؤں میں پانی کی آمد میں کمی واقع ہوئی ہے۔

دریائے چناب میں پانی کی آمد 2 ہزار 700 کیوسک کم ، ہیڈ مرالہ پر پانی کی آمد 22 ہزار 900 کیوسک سے کم ہوکر 20 ہزا ر500 کیوسک رہ گئی ہے۔

دریائے جہلم میں منگلا کے مقام پر پانی کی آمد 40 ہزار سے کم ہو کر 37 ہزار 300 کیوسک پر آ گئی ہے۔

تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد 97 ہزار 900 سے کم ہوکر 91 ہزار 800 کیوسک پر آ گئی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: میں پانی کی ا مد پانی کا ذخیرہ کیوسک ہے

پڑھیں:

گلگت بلتستان شدید سیلابی صورتحال کی زد میں، صاف پانی ناپید، وبائی امراض پھیلنے لگے

گلگت بلتستان میں شدید سیلابی صورت حال کی زد میں ہے، جمعرات کے روز تین مختلف مقامات پر سیلابی ریلوں کے باعث سڑکیں بند ہو گئیں، ایک گاڑی بہہ گئی جبکہ ایک بچہ زخمی ہو گیا۔ سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والے پینے کے صاف پانی کے شدید بحران نے سیکڑوں شہریوں کو ہیضہ، اسہال، ٹائیفائیڈ، نمونیا سمیت دیگر وبائی امراض میں مبتلا کر دیا ہے۔

ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے میڈیا کو بتایا کہ جمعرات کے روز شاہراہِ بابوسر ایک بار پھر دو مقامات پر سیلابی ریلوں کی وجہ سے متاثر ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں: 9 افراد جاں بحق، درجنوں لاپتا

ترجمان کا کہنا ہے کہ شاہراہ بابوسر پر سیلاب کے باعث لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، جس کی زد میں آ کر ایک گاڑی بہہ گئی، جس کے نتیجے میں ایک بچہ زخمی ہوا۔

سیلابی ریلوں نے بعض مکانات کو جزوی نقصان پہنچایا جبکہ فصلیں اور زرعی زمینیں بھی بری طرح متاثر ہوئیں۔ ترجمان کے مطابق وزیرِ اعلیٰ نے متعلقہ اداروں کو فوری طور پر سڑکوں کی بحالی کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

مزید برآں شاہراہِ بابوسر زیرو پوائنٹ کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے جبکہ انسانی جانوں کو محفوظ بنانے کے لیے ٹورِسٹ پولیس نے مسافروں اور سیاحوں کو محفوظ مقامات پر روک دیا ہے۔

فیض اللہ فراق نے بتایا کہ غذر تحصیل یاسین کے دیہات دَاپَس، حرف اور اشکائی بھی سیلاب سے زیرِ آب آ گئے ہیں۔ یاسین تھوئی گاؤں میں ڈی جے اسکول، ڈسپنسری اور رابطہ سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، جبکہ اسی مقام پر واقع پانی ذخیرہ کرنے والا ٹینک بھی تباہ ہو گیا۔

ترجمان کے مطابق دیوسائی علی ملک ٹاپ پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث رابطہ سڑک بند ہو گئی ہے۔ سدپارہ روڈ بھی سیلابی صورت حال کے باعث بند ہے، جبکہ تھور نالے میں بھی سیلاب آیا ہے۔

غذر سے ممتاز سیاسی شخصیت ظفر شادم خیل کے مطابق برگل میں سیلاب نے بڑے پیمانے پر عوامی املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔ چٹوکھنڈ اور قریبی نالے میں سیلاب کے باعث دریائے گلگت میں شدید طغیانی دیکھی گئی، جس کے نتیجے میں نشیبی علاقوں کے گھر اور کھیت شدید کٹاؤ کی زد میں ہیں۔

پینے کے پانی کی قلت اور وبائی امراض کے باعث سنگین صورتحال

دوسری جانب گلگت بلتستان میں سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والے پینے کے صاف پانی کے بحران کے باعث سیکڑوں شہری پیٹ کے امراض کا شکار ہو گئے ہیں۔ ان امراض میں ہیضہ، اسہال، ٹائیفائیڈ اور نمونیا جیسے مہلک وبائی امراض شامل ہیں۔

محکمہ صحت گلگت بلتستان کے سیکریٹری آصف اللہ کے مطابق اگست کے مہینے میں مجموعی طور پر شدید اسہال کے 3321 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں اسکردو میں 622، دیامر اور استور میں 440، گانچھے میں 428، گلگت میں 258، کھرمنگ میں 296 اور شگر میں 346 کیسز شامل ہیں۔

پانچ سال سے کم عمر بچوں میں نمونیا کے 565 کیسز سامنے آئے، جن میں دیامر 198 کے ساتھ سر فہرست رہا، اس کے بعد غذر میں 181، گلگت میں 82 اور اسکردو میں 80 کیسز رپورٹ ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: بابوسر سیلاب: 15 افراد تاحال لاپتا، گلگت بلتستان کا سفر نہ کرنے کی ہدایت

محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ٹائیفائیڈ کے 272 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں استور 140 اور دیامر 80 کے ساتھ نمایاں رہے۔ مشتبہ ہیضہ کے 56 کیسز درج کیے گئے، جبکہ ہیپاٹائٹس کے 18 کیسز میں استور سے 8، نگر سے 7 اور ہنزہ سے 3 مریض سامنے آئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ترجمان گلگت بلتستان حکومت سیلابی صورت حال شاہراہ بابو سر گلگت بلتستان موسمیاتی تبدیلی وبائی امراض وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • شکر گڑھ: نالہ بئیں میں درمیانے درجے کا سیلاب
  • گلگت بلتستان شدید سیلابی صورتحال کی زد میں، صاف پانی ناپید، وبائی امراض پھیلنے لگے
  • 2026 کے لیے درخواستوں کا سلسلہ جاری، 95 ہزار سے زائد موصول
  • 1036 ارب روپے کی لاگت 18 نئے ڈیموں کی تعمیر جاری
  • مودی کو سندھ طاس معاہدہ ماننا پڑے گا ورنہ 6 دریاؤں کا پانی چھین لیں گے، بلاول بھٹو
  • مودی کو سندھ طاس معاہدہ ماننا پڑے گا ورنہ 6 دریاؤں کا پانی چھین لیں گے:بلاول بھٹو
  • بھارت کی جانب سے ستلج میں پانی چھوڑنے کا خدشہ
  • پی ڈی ایم اے نے دریائے ستلج میں سیلاب کی وارننگ جاری کردی
  • بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں پانی چھوڑے جانے کا امکان، الرٹ جاری
  • پنجاب کے دریاوں میں طغیانی کا خد شہ ،بھارت کی جانب سے آئندہ 2 روز میں دریائے ستلج میں پانی چھوڑے جانے کا امکان ہے،پی ڈی ایم اے