سرکاری اسکولوں میں بچوں کو مفت کھانا؛ سندھ حکومت نے پروگرام کا آغاز کردیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
کراچی:
سندھ حکومت نے پسماندہ علاقوں کے سرکاری اسکولوں میں بچوں کو مفت کھانا فراہم کرنے کا انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے ’’اسکول کھانا پروگرام‘‘ کا آغاز کر دیا ہے۔
پروگرام کا افتتاح وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول مراد میمن میں کیا، جہاں انہوں نے خود بچوں کو کھانا پیش کر کے مہم کی شروعات کی۔
یہ پروگرام سندھ حکومت کے محکمہ تعلیم اور معروف فلاحی ادارے اللہ والے ٹرسٹ کے اشتراک سے شروع کیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں صوبے کے مختلف پسماندہ علاقوں کے 70 ہزار سے زائد بچوں کو روزانہ ایک وقت کا مفت اور متوازن کھانا فراہم کیا جائے گا۔
اس موقع پر وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی تعلیمی کارکردگی کا براہ راست تعلق ان کی غذائی حالت سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ غذائی کمی کی وجہ سے بچوں کی سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور اسکول کھانا پروگرام کے ذریعے ہم ان کی نیوٹریشنل ضروریات پوری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے ملک میں غربت کی تشویشناک صورتحال کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ پاکستان کا شمار دنیا کے 10 غریب ترین ممالک میں ہوتا ہے جب کہ ملک کی 42 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ ایسے میں ہمارے بچوں کی حالت مزید توجہ کی متقاضی ہے۔
افتتاحی تقریب میں بتایا گیا کہ گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول مراد میمن کے 700 سے زائد بچوں کو روزانہ مفت کھانا فراہم کیا جا رہا ہے اور مستقبل میں اس پروگرام کو دیگر اضلاع و اسکولوں تک توسیع دی جائے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ مستحق بچوں تک یہ سہولت پہنچائی جا سکے۔
اللہ والے ٹرسٹ کے سربراہ شاہد لون نے اس موقع پر کہا کہ بچوں کی صحت مند نشوونما اور تعلیم کے لیے متوازن غذا ضروری ہے۔ انہوں نے اس شراکت داری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ پروگرام معاشرے میں مثبت تبدیلی کا ذریعہ بنے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے بچوں کو بچوں کی کہا کہ
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔