آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے نئے مطالبات رکھ دیے
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے درمیان بجٹ 26-2025 کے حوالے سے ورچوئل مذاکرات کا دوسرا دور شروع ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل مذاکرات میں ٹیکس آمدن کے اہداف پر تفصیلی سیشن ہوا جس میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے نئے مطالبات رکھ دیے۔ذرائع کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ آئندہ 2025-26 کے وفاقی بجٹ کے لیے14 ہزار300 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر کرنے کے لیے ٹیکس محصولات میں 430 ارب روپے کا اضافہ کرے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت پر زور دیا، آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ عدالتوں میں دائر ٹیکس مقدمات جلد از جلد نمٹائے جائیں ۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف وفد کو معاشی کارکردگی سے آگاہ کردیا، آئی ایم ایف کو ٹیکس اہداف کے حصول میں مشکلات پر بھی بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بتایا کہ سست ترقی اور مسلسل افراط زر کی وجہ سے محصولات کی وصولی 13.
آئی ایم ایف تجویز دی ہے کہ آئندہ مالی سال انفورسمنٹ اقدامات سے 600 ارب روپے اکٹھے کئے جائیں اور آئندہ بجٹ میں ٹیکس بڑھا کر 430 ارب روپے اضافی حاصل کئے جائیں۔
آئی ایم ایف نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ تمباکو، مشروبات اور رئیل اسٹیٹ سمیت اعلیٰ صلاحیت والے شعبوں کو دستاویزی بنایا جائے، جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اندر ریئل ٹائم ڈیٹا کلیکشن کو بہتر بیانا جائے۔اجلاس میں ایف بی آر کے پروڈکشن ڈیٹا مانیٹرنگ کو بڑھانے اور دستاویزات کو بہتر بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف نے نے پاکستان ارب روپے
پڑھیں:
ایف بی آر مالی سال 25-2024 کا نظر ثانی ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام
اسلام آباد:گذشتہ مالی سال25-2024 کا ٹیکس وصولیوں کا دوسری مرتبہ مقرر کردہ نظرثانی شدہ ہدف حاصل کرنے میں بھی ناکام ہوگیا ہے۔
ایف بی آر کومجموعی طور پر 178 ارب روپے کے ٹیکس شارٹ فال کا انکشاف ہوا ہے اور ریونیو شارٹ فال میں کمی کیلئے ایل ٹی او کراچی کا کردار کلیدی رہا جس نے ایک دن میں 184.7ارب روپے کا ریونیو اکٹھا کیا۔
تاہم اگلے چند روز میں ٹیکس وصولیوں کے حتمی اعداد و شمار موصول ہونے پر ریونیو شارٹ فال میں کمی متوقع ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے ریونیو شارٹ فال کے باعث رواں مالی سال کیلئے ٹیکس وصولیوں کا ہدف12 ہزار 977 ارب روپے سے کم کرکے ہدف 12 ہزار 332 ارب روپے مقرر کیا لیکن اس میں بھی بڑے پیمانے پر شارٹ فال کا سامنا رہا جس کے بعد ٹیکس وصولیوں کے ہدف پر دوبارہ نظرثانی کرتے ہوئے 12 ہزار 332 ارب روپے سے بھی کم کرکے 11 ہزار 900 ارب تک مقررکردیا گیا مگر یہ ہدف بھی حاصل نہیں ہوسکا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر حکام کے مطابق سے پیر کی شب رات گئے تک ایف بی آر کو موصول ہونیوالے عبوری ریونیو کے اعداد و شمارکے مطابق جولائی 2024 سے جون 2025 تک کے عرصے میں ایف بی آر کی مجموعی ٹیکس وصولی 11,722 ارب روپے رہی ہے جو کہ دوسری مرتبہ نظرثانی شدہ ہدف 11,900 ارب روپے سے کم ہے۔
اس لحاظ سے ایف بی آر کو پورے مالی سال میں 178 ارب روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے واضح رہے کہ جون 2025 کے لیے بھی ایف بی آر مقررہ ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا اس ماہ کے لیے 1,667 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا تھاجسے مالی سال کے مجموعی ہدف میں کمی کے بعد ازسر نو طے کیا گیا تھا۔
تاہم اس میں بھی مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہو سکے ایف بی آر کی جانب سے رواں مالی سال کے دوران محصولات کے اہداف میں مسلسل کمی کے باوجود مقررہ اہداف کے حصول میں ناکامی نے ٹیکس نظام کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس نظام میں اصلاحات،ٹیکس نیٹ کی توسیع اور شفافیت کے بغیر ہدف کا حصول ممکن نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بھی ایک ٹی او کراچی کی جانب سے ایک دن میں ریکارڈ ریونیو اکٹھا کرنے کی وجہ سے شارٹ فال کم رہا ہے ورنہ یہ شارٹ فال اس سے بھی زیادہ ہوتا زرائع کا کہنا ہے کہ ایل ٹی او کراچی نے ایک دن میں 184.7 ارب روپے کی ریکارڈ ٹیکس وصولی کی جبکہ جون 2025 میں بھی ایک ٹی او کراچی کی تاریخی کارکردگی رہی ہے۔
ایل ٹی او کراچی کی جون میں مجموعی ٹیکس وصولی 449.05 ارب روپے رہی ہےجون میں ہونیوالی وصولیوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 48 فیصد اضافہ ہواایف بی آر حکام کے مطابق مالی سال کے اختتام پرایل ٹی او کراچی نے مالی سال 2024-25 کے اختتام پر 3.256 کھرب روپے سے زائد کی وصولی کر کے 29 فیصد گروتھ حاصل کی ہے۔