کراچی:

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے چیئرمین جے شاہ کے بھارتی جارحیت اور فوج کے حق میں بیان پر مداحوں نے کرکٹ کی عالمی گورننگ باڈی کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے سوال کیا کہ عثمان خواجہ اپنے بیٹ پر امن کا نشان لگانے پر پابندی کا شکار ہوا جبکہ جے شاہ بطور چیئرمین آئی سی سی بھارت اور پاکستان کی حالیہ کشیدگی پر بھارتی فوج کی کھلم کھلا حمایت کر رہے ہیں۔

بھارت کے وزیرداخلہ اور حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے بااثر ترین وزیر امیت شاہ کے بیٹے اور آئی سی سی کے چیئرمین جے شاہ کے بھارتی فوج کے حق میں بیان پر ٹوئٹر صارفین نے دلیل دی کہ جب آسٹریلیا کے بیٹر عثمان خواجہ نے 2023 میں اپنے بیٹ پر مشرق وسطیٰ میں امن کی حمایت کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ‘تمام انسان برابر ہیں’ اور اس پر آئی سی سی نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اس بیان پر پابندی عائد کردی تھی۔

 

آئی سی سی کے چیئرمین اور بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سیکریٹری جے شاہ کی جانب سے کھلے عام بھارتی فوج کی حمایت پر آئی سی سی کی پالیسی کے نفاذ پر سوالات کھرے ہوگئے ہیں۔

آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے معروف صحافی میلکم کون نے آئی سی سی کے دہرے معیار پر سب سے پہلے سوال اٹھایا اور ایکس (سابق ٹوئٹر) پر بیان میں جے شاہ کی بھارتی فوج کی حمایت کے حوالے سے بھارتی ویب سائٹ کی خبر بھی پوسٹ کی۔

So @Uz_Khawaja is banned by the @ICC from putting a dove on his bat supporting peace in the Middle East but @ICC chairman Jay Shah, son of India’s home affairs minister, can openly support the Indian military during conflict.

Staggering hypocrisy!!! https://t.co/UDnniiNiwf

— Malcolm Conn (@malcolmconn) May 16, 2025

میلکم کون کی پوسٹ سوشل میڈیا پر پھیل گئی اور آئی سی سی اور دنیائے کرکٹ میں ان کے وسیع اثر و رسوخ سے متعلق جے شاہ کے کردار پر نئی بحث چھڑ گئی۔

آسٹریلیا کے صحافی نے جے شاہ کے دہرے کردار پر کیے گئے سوال پر پوچھا کہ کیا جے شاہ نے آئی سی سی کے سربراہ کی حیثیت سے استعفیٰ دے دیا ہے؟۔

Given that world cricket is now a subsidiary of the Indian government through the son of the Home Minister being chairman of the @ICC (Jay Shah) it will always be India first. Sad irony the @ICC chairman is willing to compromise cricket’s showpiece event — https://t.co/XFEcheNRR0

— Malcolm Conn (@malcolmconn) May 15, 2025

ناقدین نے نشان دہی کی کہ عثمان خواجہ کا پرامن پیغام سیاسی قرار پایا تھا اور اس کے مقبالے میں جے شاہ کے فوج سے متعلق بیان پر خاموشی چھائی ہوئی اور اس معاملے پر آئی سی سی کی مزید اسکروٹنی کا مطالبہ کیا گیا۔

How can Jay Shah, the ICC Chairman who stopped Usman Khawaja for supporting Palestine ????????, Pays tribute to Indian ???????? Armed Forces?

Pure Hypocrisy pic.twitter.com/w8fTNKUSrp

— ٰImran Siddique (@imransiddique89) May 16, 2025

سوشل میڈیا پر صارفین نے کہا کہ آئی سی سی میدان میں سیاسی پیغامات کے خلاف سختی سے عمل کر رہی ہے لیکن اس کے اس قواعد دہرے معیار پر نافذ ہوتے ہیں۔

@ICC comment on this? Sports authorities must stay neutral and irrelevant from such racism. This is not a platform of an individual to act/support their country’s armed forces on personal level and sabotage the shared stage of sports under nationalism.

— Aqeel Sadiq (@Aqeelhany) May 16, 2025

ناقدین نے کہا کہ جے شاہ کی بحثیت بھارت کے وزیرداخلہ کے بیٹے اور بھارتی کرکٹ میں اثر رسوخ کی وجہ ہی آئی سی سی کو اسکروٹنی کے لیے کافی ہے۔

Who is going to stop Jay Shah? He is chairman of ICC and have special inclination towards India.

Having Jay Shah on this position would always cause conflict of interest for many stakeholders.

It is pertinent that all boards including #PakistanCricket board should demand his…

— USMAN|TheExplicitAnalyst| (@engrmub) May 16, 2025

آئی سی سی سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے معیار کی وضاحت کرے اور اس کا نفاذ بلاتفریق ہونا چاہیے۔

دوسری جانب آئی سی سی نے اس تنازع پر تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بھارتی فوج کی آئی سی سی کے جے شاہ کے کی حمایت اور اس

پڑھیں:

بھارتی دفاعی ماہر سشانت سنگھ کی مودی سرکار اور گودی میڈیا پر سخت تنقید

نئی دہلی: بھارت کے ممتاز دفاعی تجزیہ کار سشانت سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حالیہ پالیسیوں، جنگی حکمت عملی اور میڈیا کے کردار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ بھارت کی روایتی پالیسی کو پسِ پشت ڈال کر مودی نے نہ صرف امریکہ کے دباؤ میں آکر کمزوری دکھائی بلکہ بھارتی خارجہ پالیسی کو دہائیوں پیچھے دھکیل دیا ہے۔

سشانت سنگھ کے مطابق: "نریندر مودی کا ٹرمپ کے دباؤ میں آنا انتہائی شرمناک ہے۔ بھارت کی ہمیشہ سے حکمت عملی رہی کہ پاکستان کے ساتھ کوئی بھی بحران عالمی فورمز پر نہ لے جایا جائے، لیکن مودی نے خود اس پالیسی کو دفن کر دیا۔"

انہوں نے مزید کہا: "مودی نے یہ تاثر دیا کہ بھارت کی اصل جنگ چین سے ہے اور پاکستان کوئی حیثیت نہیں رکھتا، لیکن آج وہی پاکستان پانچ بھارتی جنگی طیارے، جن میں تین رافیل بھی شامل ہیں، مار گرانے کا دعویٰ کر رہا ہے — اور بھارت اس کی تردید بھی نہیں کر سکا۔"

سشانت سنگھ نے کہا کہ گودی میڈیا نے سچ چھپایا، جھوٹ پھیلایا اور جو ادارے سچ لائے جیسے The Wire اور The Hindu، ان پر پابندیاں لگا دی گئیں۔

انہوں نے کہا "بین الاقوامی میڈیا نے سیٹلائٹ تصاویر کی مدد سے بھارتی طیاروں کی تباہی کی تصدیق کی، لیکن بھارت میں جھوٹ بولنے والوں کو ہیرو بنا دیا گیا۔"

ان کا کہنا تھا "پاکستانی میڈیا نے پیشہ ورانہ انداز میں حقائق پر مبنی رپورٹنگ کی جس کی وجہ سے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی۔ رافیل طیاروں کا چین کی مدد سے گرایا جانا جیو اسٹریٹیجک نقطۂ نظر سے انتہائی اہم ہے۔"

سشانت نے بھارتی سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کے پھیلاؤ اور صحافیوں کی بدکرداری پر بھی شدید برہمی کا اظہار کیا۔


 

متعلقہ مضامین

  • فضا علی کو شو میں بولڈ لباس پہننے پر کڑی تنقید کا سامنا
  • فضا علی کو شو میں بولڈ لباس پہننے پر کڑی تنقید کا سامنا 
  • ’رجب بٹ اچھے بیٹے تو ہوسکتے ہیں مگر شوہر نہیں‘، اہلیہ سے بدسلوکی کے بعد یوٹیوبر پر شدید تنقید
  • رجب بٹ کو اہلیہ کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرنے پر تنقید کا سامنا
  • پاکستان کے سائبر اٹیک میں بھارت کو کس تباہی کا سامنا کرنا پڑا؟ تفصیلات سامنے آگئیں
  • ہم پاکستان کا ساتھ نہ دیتے تو کل اپنی نظروں کا سامنا نہ کر پاتے: ڈاکٹر احمد شائراولو
  • بھارتی دفاعی ماہر سشانت سنگھ کی مودی سرکار اور گودی میڈیا پر سخت تنقید
  • والدہ کو ’کول ساس‘ قرار دینے پر جویریہ سعود شدید تنقید کی زد میں
  • بی جے پی رہنما پر بھارتی کرنل صوفیہ قریشی کو ‘دہشتگردوں کی بہن’ قرار دینے پر شدید تنقید