خطے میں امن و استحکام کیلئے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، حریت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
عبدالرشید منہاس نے سری نگر سے ایک بیان میں کہا ہے کہ کشمیر مکمل طور پر ایک سیاسی مسئلہ ہے جسے فوجی طاقت سے نہیں بلکہ ایک دیرپا اور نتیجہ خیز مذاکراتی عمل کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی سربراہی میں قائم بی جے پی کی بھارتی حکومت کے فرقہ وارانہ ایجنڈے نے جنوبی ایشیاء کے امن کو یرغمال بنا رکھا ہے اور کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔ حریت کانفرنس نے واضح کیا کہ خطے میں امن اور سیاسی و اقتصادی استحکام کے لیے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ ذرائع کے مطابق کشمیریوں کے حقیقی فورم حریت کانفرنس کے ترجمان عبدالرشید منہاس نے سری نگر سے ایک بیان میں کہا ہے کہ کشمیر مکمل طور پر ایک سیاسی مسئلہ ہے جسے فوجی طاقت سے نہیں بلکہ ایک دیرپا اور نتیجہ خیز مذاکراتی عمل کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے امریکی صدر اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کو سراہتے ہوئے بھارت اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ اس پیشکش سے فائدہ اٹھائیں اور خطے کے بہترین مفاد کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق کشمیر کے بنیادی مسئلے کو ہمیشہ کے لیے حل کریں۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مظالم کا سلسلہ بند، حریت قیادت سمیت تمام سیاسی نظربندوں کو رہا کرے اور علاقے سے فوجی انخلا کر کے تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان او حقیقی کشمیری قیادت سے بات چیت کا آغاز کرے۔ دریں اثنا پہلگام فالس فلیگ آپریشن اور اس کی آڑ میں پاکستان پر بھارتی جارحیت اور بچوں سمیت بیگناہ شہریوں کے بہیمانہ قتل پر بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے پسے ہوئے لوگوں نے بھی بھرپور آواز اٹھائی ہے اور بی جے پی، آر ایس ایس کے جارحانہ عزائم کو بے نقاب کیا ہے۔ مقبوضہ علاقے کے رہائشیوں نے پہلگام میں پیش آنے والے واقعے پر کئی طرح کے سوالات کھڑے کیے اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے اپنی بات چیت کے دوران اور سوشل میڈیا پر اپنی آراء کے ذریعے مودی کی زیر قیادت بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھارتی حکومت کی جارحانہ اور پاکستان مخالف سیاست کو بے نقاب کیا۔
مودی حکومت نے اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد مقبوضہ علاقے میں جبر و ستم کی انتہا کی اور بے انتہا ظالمانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے لوگوں کو خاموش رہنے پر مجبور کیا۔ مودی حکومت بندوق کی نوک پر قائم کیجانے والی خاموشی کو امن کا نام دے رہی ہے۔ تاہم پہلگام ڈرامے پر لوگوں نے کھل کر اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس حوالے سے بھارتی میڈیا کے جھوٹے بیانیے کا بھی پول کھول دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حریت کانفرنس کے ذریعے
پڑھیں:
ڈیجیٹل اکانومی کے فروغ کیلئے حکومت اور نجی شعبے کا اشتراک ناگزیر ہے،آئی سی سی آئی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اگست2025ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کی قیادت بشمول صدر ناصر منصور قریشی، سینئر نائب صدر عبدالرحمان صدیقی اور نائب صدر ناصر محمود چوہدری نے ای کامرس سیکٹر کے فروغ اور ملک کی عالمی منڈی میں مسابقت کو بڑھانے کے لیے ڈیجیٹل تبدیلی کو تیز کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل کامرس دنیا بھر میں معاشی ترقی کا ایک بڑا محرک بن چکی ہے تاہم عالمی ای کامرس معیشت میں پاکستان کا حصہ اس کی صلاحیت سے بہت کم ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ایسی پالیسیاں اپنائے جو ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو سپورٹ کریں، انٹرنیٹ کی رسائی کو بہتر بنائیں، ادائیگی کے قابل اعتماد گیٹ ویز کو یقینی بنائیں، اور مالیاتی شمولیت کو فروغ دیں تاکہ زیادہ سے زیادہ کاروباری افراد، خاص طور پر SMEs، ڈیجیٹل پلیٹ فارم سے فائدہ اٹھا سکیں۔(جاری ہے)
آئی سی سی آئی کی قیادت نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے نوجوانوں کو جو کہ آبادی کی اکثریت کی نمائندگی کرتے ہیں، اگر مناسب تربیت اور سہولت فراہم کی جائے تو وہ ای کامرس کے مستقبل کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ڈیجیٹل خواندگی کے پروگراموں کو پھیلانا، لاجسٹکس کے نظام کو بہتر بنانا، اور آن لائن کاروبار کے لیے ریگولیٹری آسانی کو یقینی بنانے سے نہ صرف روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا ہوں گے بلکہ مقامی پروڈیوسرز کو عالمی خریداروں سے جوڑ کر برآمدات کو بھی فروغ دیا جا سکے گا۔صدر ناصر منصور قریشی نے مزید کہا کہ پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کے لیے حکومت، نجی شعبے اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کے درمیان مضبوط اشتراک بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم آج جدت اور ڈیجیٹل انٹرپرینیورشپ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں تو ہم آنے والے سالوں میں پاکستان کو علاقائی ای کامرس کے مرکز میں تبدیل کر سکتے ہیں۔آئی سی سی آئی کی قیادت نے پالیسی سازوں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ پاکستان ڈیجیٹل انقلاب کے ساتھ رفتار کو برقرار رکھے اور پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے اپنی پوری صلاحیت کو بروئے کار لائے۔