UrduPoint:
2025-05-17@06:31:23 GMT

مختلف جنسی رحجان رکھنے والوں کے حقوق پر قدغنیں تشویشناک

اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT

مختلف جنسی رحجان رکھنے والوں کے حقوق پر قدغنیں تشویشناک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ تشدد اور تفریق دنیا بھر کے لاکھوں ایل جی بی ٹی کیو آئی + افراد کی روزمرہ زندگی کے تلخ حقائق ہیں جبکہ طبی خدمات اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے لیے امدادی وسائل میں کمی سے ان کے لیے حالات مزید گمبھیر ہو گئے ہیں۔

ہم جنس پرست، دو جنسی رجحانات کے حامل اور ٹرانسجینڈر افراد سے نفرت کے خلاف عالمی دن 17 مئی کی مناسبت سے اپنے پیغام میں سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ ایل جی بی ٹی کیو آئی + لوگوں کو اظہار نفرت، حملوں اور اپنے حقوق پر قدغن کا سامنا ہے۔

تاہم، ایسے لوگوں اور ان کے حقوق کا تحفظ کرنے والوں نے بارہا ثابت کیا ہے کہ مدد کی فراہمی اور تبدیلی لانے کے لیے اجتماعی اقدامات نتیجہ خیز ثابت ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ ایل جی بی ٹی کیو آئی + افراد اور ان کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں کی مثال سے تحریک لیتے ہوئے سبھی کو متحد ہو کر ایسی دنیا تعمیر کرنا ہو گی جہاں تمام انسان ایک خاندان کی طرح آزادی، مساوات اور وقار کے ساتھ جی سکیں۔

سبھی کو متحد ہو کر امتیازی قوانین کے خلاف مزاحمت کرنا ہو گی، تشدد اور نقصان دہ طرزعمل کو روکنا ہو گا اور پسماندہ لوگوں کو ناجائز طور پر مسائل کا ذمہ دار قرار دینے کا خاتمہ کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ ان کوششوں میں فخریہ شراکت دار ہے اور تمام لوگوں کے حقوق یقینی بنانے کے لیے کوشاں رہے گا خواہ وہ کوئی بھی ہوں اور کسی سے بھی محبت کیوں نہ کرتے ہوں۔

برادری کا احساس

اس دن پر اپنے پیغام میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ ایل جی بی ٹی کیو آئی + افراد کے تحرک اور تخلیقی صلاحیت نے دنیا بھر میں معاشروں کو غیرمعمولی فائدہ پہنچایا ہے۔ تاہم، ہر جگہ ان کے حقوق اور آزادیوں کو کئی طرح کے خطرات لاحق ہیں۔

بہت سے ممالک میں ان لوگوں کے حقوق کے تحفظ میں برادری کے احساس نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

ہم جنس تعلقات کو جرائم کی فہرست سے نکالنا ہو، ان لوگوں سے روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کے خلاف قانون سازی ہو یا صںفی شناخت اور ازدواجی مساوات کو تسلیم کرنا ہو، ایسے ہر معاملے میں معاشرتی سطح پر متحدہ اقدامات کی بدولت ہی کامیابی ملی۔

ان کا کہنا ہے کہ متعدد ممالک میں اب بین جنسی بچوں کو دوسروں کے نقصان دہ طرزعمل سے کہیں بہتر تحفظ حاصل ہے۔

اسی طرح، ایل جی بی ٹی کیو آئی + افراد کے حقوق کے حوالے سے عام آگاہی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔سیاسی و ٹیک قیادت کی ذمہ داری

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ کسی فرد کا کسی بھی دوسرے فرد سے محبت کرنا عین انسانی جذبہ ہے تاہم اسی جذبے کے اظہار پر دنیا بھر میں ایل جی بی ٹی کیو آئی + افراد کے خلاف تشدد اور تفریق عام ہے۔ بعض سیاست دان اور رہنما ان کے خلاف نفرت کا اظہار کرتے ہیں اور لوگوں کو تقسیم اور گمراہ کرنے کے لیے انہیں ایک دوسرے سے لڑاتے ہیں۔

سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم خاطرخواہ ضوابط کی عدم موجودگی میں ان کے خلاف تعصب اور نفرت پھیلانے کا بڑا ذریعہ بن چکے ہیں۔ ایل جی بی ٹی کیو آئی + افراد کی اظہار، پرامن اجتماع اور میل جول کی آزادیوں پر قدغن عائد کرنے کے لیے نئے امتیازی قوانین بھی متعارف کرائے جا رہے ہیں جن میں پرائیڈ جلوسوں پر پابندیاں اور تعلیمی مواد کو سنسر کرنے جیسے اقدامات بھی شامل ہیں۔

اپنے پیغام میں ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ سبھی کو ان رجحانات کے خلاف آواز اٹھانا ہو گی اور معاشرے کے تمام شعبوں میں ان لوگوں کو تشدد اور تفریق سے بچانا ہو گا۔ اس حوالے سے ریاستوں اور ٹیکنالوجی کمپنیوں پر خاص ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایل جی بی ٹی کیو آئی + برادری کو وقار اور مساوات کے لیے کام کرنے والے دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر چلنا ہو گا۔ اقوام متحدہ ہر جگہ تمام لوگوں کے انسانی حقوق اور وقار کے لیے اپنی کوششوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ لوگوں کے لوگوں کو تشدد اور کے خلاف کے حقوق کرنا ہو کے لیے

پڑھیں:

پاک بھارت جنگ نے سرحدی علاقوں کے باسیوں کی سوچ بدل دی

لاہور:

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ مختصر جنگ نے لاہور کے سرحدی علاقوں میں بسنے والوں کی جنگ سے متعلق سوچ اور خوف کو بدل کر رکھ دیا، جدید ٹیکنالوجی جیسے جنگی طیارے، میزائل اور ڈرونز پر مبنی اس جنگ نے توپ و ٹینکوں سے لڑی جانے والی روایتی جنگ کا تصور تبدیل ہوگیا ہے۔

بی آر بی (بمبانوالی راوی بیدیاں) نہر کے مشرقی جانب واقع دیہات، جو ماضی میں جنگوں کے دوران خالی کروا لیے جاتے تھے، اس بار پُرسکون اور مطمئن رہے۔

علاقہ مکین ملک محمد بشیر کا کہنا ہے کہ 1965 اور 1971 کی جنگوں کے برعکس، حالیہ کشیدگی کے دوران نہ تو لوگوں نے نقل مکانی کی اور نہ ہی خوف و ہراس پھیلنے دیا۔

ایک اور شہری محمد الطاف نے کہا کہ اب کے بار تو "ایک چڑیا بھی شہر کی طرف نہیں گئی"، لوگوں نے اپنے گھروں کو نہیں چھوڑا، بلکہ صبر و یقین کے ساتھ سرحدوں پر قیام پذیر رہے۔

رانا احسان الہی نامی شہری کا کہنا تھا کہ اگر آج سوشل میڈیا اور ٹی وی نہ ہوتا تو شاید ہمیں خبر بھی نہ ہوتی کہ کوئی جنگ ہوئی ہے۔

نوجوان محمد قیصر نے بتایا کہ اس جنگ میں نہ توپوں کی آواز سنائی دی اور نہ ہی ٹینکوں کی گھن گرج، بلکہ خاموشی سے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے جنگ لڑی گئی، جس میں پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے کامیابی عطا فرمائی۔

مقامی افراد کے مطابق حالیہ جنگ نے نہ صرف ان کے خوف کو ختم کیا بلکہ انہیں مزید حوصلہ اور جرات بھی بخشی ہے۔

واضح رہے کہ 1965ء کی جنگ میں لاہور کی بی آر بی نہر سے مشرقی جانب کے علاقے سیز فائر تک انڈین فوج کے قبضے میں رہے تھے، جنگ ختم ہونے کے بعد جب لوگ گھروں کو واپس آئے تو سب کچھ تباہ ہوچکا تھا لیکن حالیہ جنگ نے لوگوں کے دل سے جنگ کا خوف نکال کرانہیں نڈر اور بہادر بنا دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دین اسلام میں ماں کے حقوق اور اس کا تصور
  • پاکستان کے جوہری اثاثے محفوظ، بھارت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ اور تشویشناک ہے: رضوان سعید شیخ
  • عرب ممالک میں 64 فیصد افراد بینک اکاؤنٹ نہیں رکھتے
  • روہنگیا پناہ گزینوں کی جبری ملک بدری بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے، جماعت اسلامی ہند
  • پاک بھارت جنگ نے سرحدی علاقوں کے باسیوں کی سوچ بدل دی
  • جنسی زیادتی کے الزام کے باعث کانز نے ہالی ووڈ اسٹار پر پابندی لگا دی
  • ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے والوں کیخلاف کارروائی کا آغاز
  • 76 سالہ فرانسیسی اداکار کو 2 خواتین کیساتھ جنسی ہراسانی پر قید کی سزا
  • والد کی رہائی کے لیے ہم انسانی حقوق کی علم بردار ہر حکومت سے اپیل کریں گے.عمران خان کے بیٹوں کا انٹرویو