مختلف جنسی رحجان رکھنے والوں کے حقوق پر قدغنیں تشویشناک
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ تشدد اور تفریق دنیا بھر کے لاکھوں ایل جی بی ٹی کیو آئی + افراد کی روزمرہ زندگی کے تلخ حقائق ہیں جبکہ طبی خدمات اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے لیے امدادی وسائل میں کمی سے ان کے لیے حالات مزید گمبھیر ہو گئے ہیں۔
ہم جنس پرست، دو جنسی رجحانات کے حامل اور ٹرانسجینڈر افراد سے نفرت کے خلاف عالمی دن 17 مئی کی مناسبت سے اپنے پیغام میں سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ ایل جی بی ٹی کیو آئی + لوگوں کو اظہار نفرت، حملوں اور اپنے حقوق پر قدغن کا سامنا ہے۔
تاہم، ایسے لوگوں اور ان کے حقوق کا تحفظ کرنے والوں نے بارہا ثابت کیا ہے کہ مدد کی فراہمی اور تبدیلی لانے کے لیے اجتماعی اقدامات نتیجہ خیز ثابت ہوتے ہیں۔(جاری ہے)
Tweet URLان کا کہنا ہے کہ ایل جی بی ٹی کیو آئی + افراد اور ان کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں کی مثال سے تحریک لیتے ہوئے سبھی کو متحد ہو کر ایسی دنیا تعمیر کرنا ہو گی جہاں تمام انسان ایک خاندان کی طرح آزادی، مساوات اور وقار کے ساتھ جی سکیں۔
سبھی کو متحد ہو کر امتیازی قوانین کے خلاف مزاحمت کرنا ہو گی، تشدد اور نقصان دہ طرزعمل کو روکنا ہو گا اور پسماندہ لوگوں کو ناجائز طور پر مسائل کا ذمہ دار قرار دینے کا خاتمہ کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ ان کوششوں میں فخریہ شراکت دار ہے اور تمام لوگوں کے حقوق یقینی بنانے کے لیے کوشاں رہے گا خواہ وہ کوئی بھی ہوں اور کسی سے بھی محبت کیوں نہ کرتے ہوں۔
برادری کا احساساس دن پر اپنے پیغام میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ ایل جی بی ٹی کیو آئی + افراد کے تحرک اور تخلیقی صلاحیت نے دنیا بھر میں معاشروں کو غیرمعمولی فائدہ پہنچایا ہے۔ تاہم، ہر جگہ ان کے حقوق اور آزادیوں کو کئی طرح کے خطرات لاحق ہیں۔
بہت سے ممالک میں ان لوگوں کے حقوق کے تحفظ میں برادری کے احساس نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
ہم جنس تعلقات کو جرائم کی فہرست سے نکالنا ہو، ان لوگوں سے روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کے خلاف قانون سازی ہو یا صںفی شناخت اور ازدواجی مساوات کو تسلیم کرنا ہو، ایسے ہر معاملے میں معاشرتی سطح پر متحدہ اقدامات کی بدولت ہی کامیابی ملی۔ان کا کہنا ہے کہ متعدد ممالک میں اب بین جنسی بچوں کو دوسروں کے نقصان دہ طرزعمل سے کہیں بہتر تحفظ حاصل ہے۔
اسی طرح، ایل جی بی ٹی کیو آئی + افراد کے حقوق کے حوالے سے عام آگاہی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔سیاسی و ٹیک قیادت کی ذمہ داریہائی کمشنر نے کہا ہے کہ کسی فرد کا کسی بھی دوسرے فرد سے محبت کرنا عین انسانی جذبہ ہے تاہم اسی جذبے کے اظہار پر دنیا بھر میں ایل جی بی ٹی کیو آئی + افراد کے خلاف تشدد اور تفریق عام ہے۔ بعض سیاست دان اور رہنما ان کے خلاف نفرت کا اظہار کرتے ہیں اور لوگوں کو تقسیم اور گمراہ کرنے کے لیے انہیں ایک دوسرے سے لڑاتے ہیں۔
سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم خاطرخواہ ضوابط کی عدم موجودگی میں ان کے خلاف تعصب اور نفرت پھیلانے کا بڑا ذریعہ بن چکے ہیں۔ ایل جی بی ٹی کیو آئی + افراد کی اظہار، پرامن اجتماع اور میل جول کی آزادیوں پر قدغن عائد کرنے کے لیے نئے امتیازی قوانین بھی متعارف کرائے جا رہے ہیں جن میں پرائیڈ جلوسوں پر پابندیاں اور تعلیمی مواد کو سنسر کرنے جیسے اقدامات بھی شامل ہیں۔
اپنے پیغام میں ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ سبھی کو ان رجحانات کے خلاف آواز اٹھانا ہو گی اور معاشرے کے تمام شعبوں میں ان لوگوں کو تشدد اور تفریق سے بچانا ہو گا۔ اس حوالے سے ریاستوں اور ٹیکنالوجی کمپنیوں پر خاص ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایل جی بی ٹی کیو آئی + برادری کو وقار اور مساوات کے لیے کام کرنے والے دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر چلنا ہو گا۔ اقوام متحدہ ہر جگہ تمام لوگوں کے انسانی حقوق اور وقار کے لیے اپنی کوششوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ لوگوں کے لوگوں کو تشدد اور کے خلاف کے حقوق کرنا ہو کے لیے
پڑھیں:
27ویں ترمیم کے موقع پر ایم کیو ایم نے بارگیننگ نہیں کی، مصطفیٰ کمال
پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ جب لوگ مظاہرے کر رہے تھے ہم نے پاکستان کے لوگوں کا مقدمہ ایوان میں پہنچایا، 70 سالوں سے ہم اپنی فوج کو اپنے لوگوں کے خلاف ہی لڑوا رہے ہیں، یہ پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کا مسئلہ ہے، وفاق کو بلوچستان کے لوگوں کی محرومیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، آپ این ایف سی ایوارڈ لیتے ہیں لیکن پی ایف سی کوئی ہے ہی نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہاہے کہ آنے والے مہینوں میں ایم کیو ایم کی بلدیاتی نظام سے متعلق ترمیم آئے گی اور اسمبلی میں منظور بھی ہوگی، 27ویں ترمیم کے موقع پر بارگیننگ نہیں کی۔ بہادرآباد ایم کیوایم پاکستان کے مرکزمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے آئینی ترمیم کا بل اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا، 26ویں آئینی ترمیم کے وقت ہمارے بل کو کمیٹی کو بھیجا تھا۔ مصطفی کمال نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہم سے اپیل کی کہ ابھی اس معاملے کو روک دیں، ایم کیو ایم چاہتی تو زیادہ وزارتیں اور مراعاتیں مانگتی، میں پاکستان اور پاکستانیوں کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے عوامی مسائل کا حل نکالا اور ہر سیاسی جماعت کے پاس گئے، حکومت میں جانے کے لیے ایک نکاتی بلدیاتی آئینی ترمیم بل کو سپورٹ کرنے کی شرط رکھی، مسلم لیگ ن نے ہم سے اس پر معاہدہ کیا، مختلف سیاسی جماعتوں کے شکر گزار ہیں انہوں نے ہمارا ساتھ دیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی 27ویں ترمیم میں ہمارے بل کو قبول کرنے کو تیار نہیں تھی، ہم سے وفاقی حکومت نے اپیل کی کہ اس مرتبہ اہم قانون سازی کی ضرورت ہے، وزیراعظم، کابینہ، مسلم لیگ ن اور چوہدری سالک سمیت سب کا شکر گزار ہوں، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے دوستوں کا بھی شکر گزار ہوں، ان سب نے ایم کیو ایم کی آئینی ترمیم کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کرنے کی حمایت کی۔ ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ اسٹینڈنگ کمیٹی میں 6 گھنٹے اس پر بحث ہوئی، حکومت نے کہا کہ اس ترمیم میں فوج اور عدلیہ کے حوالے سے ترامیم شامل ہیں، پنجاب نے جو بل پاس کیا ہے وہ من و عن ہمارا بل ہی ہے، یہ ہمارے ہی موقف کی 100 فیصد تائید ہے اور مہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ جو آئینی ترمیم آئے گی اس میں یہ بل شامل ہوگا، ہم نے سوچا تھا کہ اگر یہ بل کابینہ میں ڈسکس نہیں ہوا تو ہم استعفی دیں گے، یہ ہمارا نصب العین ہے لوگوں کے حقوق کی بات کرنا ہے۔