مغربی کنارہ: اسرائیل سے ماورائے عدالت ہلاکتیں بند کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں ماورائے عدالت ہلاکتوں اور شہریوں کے خلاف طاقت کے ناجائز استعمال کا سلسلہ بند کرے اور ایسے واقعات کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ علاقے میں اسرائیل کی سکیورٹی فورسز بے حسی پر مبنی طرزعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہریوں پر حملے کر رہی ہیں۔
گزشتہ دو ہفتوں کے دوران فورسز نے سوچے سمجھے اقدام کے تحت دو فلسطینیوں کو ہلاک کیا جبکہ سات ہلاکتیں ایسے حالات میں ہوئیں جنہیں دیکھتے ہوئے مہلک طاقت کے غیرضروری یا غیرمتناسب استعمال کے حوالے سے سنگین خدشات ابھرتے ہیں۔8 مئی کو اسرائیل کی خفیہ سکیورٹی فورسز نے نابلوس میں 30 سالہ فلسطینی شخص کو ہلاک کیا۔
(جاری ہے)
اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مقتول نے سکیورٹی فورس کے اہلکار کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی کوشش کی تاہم اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
ہلاکت بعد بظاہر اس کی موت کا یقینی کرنے کے لیے اسے پر ایک مرتبہ پھر گولی چلائی گئی۔مہلک طاقت کا غیرضروری استعمال'او ایچ سی ایچ آر' نے کہا ہے کہ اس ویڈیو سے اسرائیلی حکام کے ان دعووں کی نفی ہوتی ہے کہ ہلاک ہونے والا شخص مسلح تھا اور اس سے سکیورٹی اہلکاروں کو خطرات لاحق تھے۔
نابلوس میں پیش آںے والے ایک اور واقعے میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے خفیہ اہلکاروں نے 39 سالہ فلسطینی شخص کو ہلاک کر دیا۔
اگرچہ سکیورٹی حکام کا دعویٰ ہےکہ انہیں اس شخص کی کار سے بندوق اور گولیاں بھی ملی تھیں لیکن انہوں نے یہ نہیں کہا کہ وقوعہ کے وقت اس شخص سے کسی کی زندگی کو خطرہ لاحق تھا۔اطلاعات کے مطابق، گزشتہ بدھ کو اسرائیلی فورسز نے یروشلم کے قلندیہ پناہ گزین کیمپ کے قریب ایک فلسطینی نوجوان کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا۔ اس واقعے کی ویڈیو میں دو اسرائیلی اہلکاروں کو اس نوجوان کے سر پر ٹھوکریں مارتے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ وہ ران پر آنے والے زخم کے باعث زمین پر گرا ہوا تھا۔
بعدازاں، سکیورٹی اہلکاروں نے نہ تو اسے گرفتار کیا اور نہ ہی طبی امداد مہیا کی۔اجتماعی سزا سے گریز کا مطالبہ'او ایچ سی ایچ آر' کے مطابق، مغربی کنارے کے علاقے بروخین میں 30 سالہ حاملہ فلسطینی خاتون کو مسلح فلسطینیوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ یہ خاتون بچے کو جنم دینے کے لیے اپنے شوہر کے ساتھ کار میں ہسپتال جا رہی تھی جو اس واقعے میں بری طرح زخمی ہو گیا۔
اس واقعے کے بعد اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے شمالی اور وسطی علاقوں میں متعدد راستے بند کر دیے۔اس دوران برخین اور سالفیت میں لوگوں کی نقل و حرکت پر بھی کڑی پابندیاں عائد کی گئیں جبکہ ایک اسرائیلی وزیر نے اس واقعے کے جواب میں فلسطینی دیہات کو مسمار کرنے کا مطالبہ کیا۔
'او ایچ سی ایچ آر' نے کہا ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز کو یقینی بنانا ہو گا کہ اس حملے کے بعد اٹھائے جانے والے اقدامات بین الاقوامی قانون کے مطابق ہوں جن میں لوگوں کو اجتماعی سزا دینے کی ممانعت بھی شامل ہے۔
حصول تعلیم کا 'جرم'فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیلی فوج کی کارروائی کے بعد مشرقی یروشلم میں اس کے سکول تاحال بند ہیں جس سے تقریباً 800 طلبہ کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔
مغربی کنارے میں 'انروا' کے امور کے ڈائریکٹر رولینڈ فریڈرک نے بتایا ہے کہ گزشتہ دنوں اسرائیل کی سکیورٹی فورسز کے اہلکار شفات کیمپ میں واقع ان سکولوں میں واپس آئے اور تصدیق کی کہ وہاں کوئی تعلیمی سرگرمیاں نہ ہوں۔
بھاری ہتھیاروں سے مسلح ان اہلکاروں نے سکولوں میں اساتذہ اور بچوں کی موجودگی کے بارے میں جاننےکے لیے عمارتوں کی تفصیلی تلاشی بھی لی۔رولینڈ فریڈرک نے کہا ہے کہ مشرقی یروشلم میں اسرائیلی حکام کی جانب سے تعلیمی سرگرمیوں کو جرم بنانا ہر سطح پر قابل مذمت ہے اور یہ سکول بلاتاخیر کھولے جانے چاہئیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے او ایچ سی ایچ آر سکیورٹی فورسز اس واقعے فورسز نے کے لیے کر دیا
پڑھیں:
اسرائیل کا غزہ فلوٹیلا کے گرفتار کارکنان کو ملک بدر کرنے کا اعلان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 اکتوبر 2025ء) اسرائیل کی طرف سے اس امدادی بحری قافلے کو روکے جانے پر عالمی سطح پر تنقید کی جا رہی ہے۔
فلوٹیلا منتظمین کا بیان''متعدد بحری کشتیوں ... کو اسرائیلی قابض افواج نے بین الاقوامی پانیوں میں غیر قانونی طور پر روکا اور ان میں داخل ہو گئے۔‘‘
غزہ مارچ یونان، بیڑے کے ایک رکن’’یہ بین الاقوامی قانون اور سمندری قانون کی مسلسل خلاف ورزیاں اور سمندری قزاقی کے اقدامات ہیں۔
‘‘’’یونانی حکومت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عملے کی حفاظت کی ضمانت دے اور جہاز پر موجود یونانی مردوں اور عورتوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے۔‘‘
اسرائیلی وزارت خارجہ کا ایکس پر جاری کردہ بیان’’حماس - صمود کے مسافر اپنی کشتیوں پر بحفاظت اور پرامن طریقے سے اسرائیل کی طرف جا رہے ہیں، جہاں سے ان کی یورپ ملک بدری کا عمل شروع کیا جائے گا۔
(جاری ہے)
مسافر محفوظ اور اچھی صحت میں ہیں۔‘‘ فلسطینی وزارت خارجہ کا بیانفلسطینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بیڑے کو روکنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ غزہ کی پٹی کے ساحلوں سمیت فلسطینی ''علاقائی پانیوں‘‘ پر اسرائیل کو کوئی اختیار یا خود مختاری حاصل نہیں ہے۔
فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کا بیانحماس نے ایک بیان میں اس بیڑے کے کارکنان کی حمایت کا اظہار کیا اور بیڑے کو روکنے کو اسرائیل کا ''مجرمانہ فعل ‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی، اور اسرائیل کی مذمت کے لیے عوامی احتجاج کا مطالبہ کیا۔
برطانوی دفتر خارجہ کا بیان’’ہم اسرائیلی حکام سے رابطے میں رہے ہیں تاکہ یہ واضح کر سکیں کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ صورتحال کو بین الاقوامی قانون کے مطابق اور جہاز پر موجود تمام افراد کے حقوق کا مناسب احترام کرتے ہوئے محفوظ طریقے سے حل کیا جائے گا۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا، ''بیڑے کی جانب سے لائی گئی امداد کو زمینی سطح پر انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے حوالے کیا جانا چاہیے تاکہ اسے غزہ میں محفوظ طریقے سے پہنچایا جا سکے۔
غزہ میں خوفناک انسانی بحران کو حل کرنا اسرائیلی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اقوام متحدہ اور این جی اوز (غیر سرکاری تنظیمیں) کو انتہائی ضرورت مند شہریوں تک خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء پہنچانے کے لیے امداد پر عائد پابندیوں کو فوری اور غیر مشروط طور پر اٹھایا جائے۔‘‘ کولمبیا کے صدر گستاو پیٹروکولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے ایکس پر لکھا، ''اگر یہ معلومات درست ہیں تو یہ (اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن) نیتن یاہو کا ایک اور بین الاقوامی جرم ہے۔
‘‘ ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم’’ایک انسانی ہمدردی کے مشن کو روک کر، اسرائیل نے نہ صرف فلسطینی عوام کے حقوق بلکہ دنیا کے ضمیر کے لیے بھی مکمل حقارت کا اظہار کیا ہے۔ یہ بیڑا یکجہتی، ہمدردی اور محاصرے میں رہنے والوں کے لیے راحت کی مجسم امید ہے۔‘‘
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف’’پاکستان 40 کشتیوں پر مشتمل صمود غزہ بیڑے پر اسرائیلی افواج کے بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔
‘‘ ان کے ایک بیان میں مزید کہا گیا، ''اس بربریت کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ امن کو ایک موقع دیا جانا چاہیے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کو ضرورت مندوں تک پہنچنا چاہیے۔‘‘ گلوبل صمود فلوٹیلا اور اس کا سفرتقریباً 45 کشتیوں پر مشتمل گلوبل صمود فلوٹیلا نے گزشتہ ماہ غزہ کے لیے اپنا سفر شروع کیا تھا، جس پر سویڈن کی موسمیاتی مہم چلانے والی گریٹا تھنبرگ سمیت مختلف ملکوں کے سیاستدان اور نسانی حقوق کے کارکن سوار ہیں۔
اس قافلے کا مقصد فلسطینی علاقے غزہ پٹی کے اسرائیلی محاصرے کو توڑنا تھا، جہاں اقوام متحدہ کے مطابق قحط پڑ چکا ہے۔اسرائیلی بحریہ نے بدھ کو کارکنوں کو ان پانیوں میں داخل نہ ہونے کی وارننگ دینے کے بعد جہازوں کو روکنا شروع کر دیا تھا، جن کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ وہ اس کی ناکہ بندی کے تحت آتے ہیں۔ روکے جانے والی کشتیوں میں گریٹا تھنبرگ کی کشتی بھی شامل تھی۔
جمعرات تک فلوٹیلا کے ٹریکنگ سسٹم کے مطابق تقریباً 45 بحری جہازوں میں سے 30 سے زیادہ کو روکا جا چکا تھا یا فرض کیا گیا تھا کہ انہیں روک لیا گیا ہے۔
ادارت: مقبول ملک، کشور مصطفیٰ