Juraat:
2025-11-19@01:54:13 GMT

دشمن ہمارے تھپڑ کو کبھی نہیں بھول سکے گا، وزیراعظم

اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT

دشمن ہمارے تھپڑ کو کبھی نہیں بھول سکے گا، وزیراعظم

 

جنگ میں فتح کے بعد اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو آج وہ مقام عطا کیا ہے اب کوئی بڑی سے بڑی طاقت ہمارا راستہ نہیں روک سکتی

شاہینوں نے ایسا ڈراؤنا خواب دکھایا کہ قیامت تک وہ اس سے نکل نہیں سکے گا ، وزیراعظم کایوم تشکر کی تقریب سے خطاب

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جنگ میں فتح کے بعد اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو آج وہ مقام عطا کیا ہے اب کوئی بڑی سے بڑی طاقت ہمارا راستہ نہیں روک سکتی، دشمن کو ایسا تھپڑ رسید کیا جسے وہ بھول نہیں سکے گا، ہم نے جنگ جیت لی مگر ہم امن چاہتے ہیں تاکہ یہ خطہ بھی باقی دنیا کی طرح ترقی اور خوشحالی کا سفر طے کرے ۔وفاقی دارالحکومت میں معرکہ حق اور آپریشن بنیان مرصوص میں شاندار فتح پر یوم تشکر کی خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جنگ میں فتح کے بعد اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو آج وہ مقام عطا کیا ہے اب کوئی بڑی سے بڑی طاقت ہمارا راستہ نہیں روک سکتی۔وزیراعظم نے کہا کہ وطن عزیز اور اپنی جانیں نچھاور کرنے والے عظیم شہدا کے عظیم والدین، اہل خانہ، وفاقی وزرا، چیئرمین جوائنٹس چیف آف اسٹاف جنرل شمشاد ساحر مرزا، سپہ سالار بری فوج جنرل سید عاصم منیر، نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر، جنرل افسران، سرکاری افسران اور معزز سفارت کاروں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ آج اس محفل میں ہمارے انتہائی قابل احترام صحافی، بہن اور بھائی موجود ہیں، پاکستان کے مایہ ناز فنکار موجود ہیں اور یہاں پر پاکستان کے انتہائی قابل احترام غازی بھی موجود ہیں۔وزیراعظم شہباز نے کہا کہ آج کا دن یوم تشکر ہے ، یہ دن دنیا کی تاریخ میں کسی کسی کو ملتا ہے اور صدیوں بعد ملتا ہے ، اللہ تعالیٰ فضل و کرم ہے کہ آج سے تقریباً 50سال قبل ایک دلخراش واقعہ پیش آیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری مخلصانہ پیشکش کو دشمن نے ٹھکرایا ہے جس میں ہم نے کہاتھا کہ ایک عالمی تحقیقاتی کمیٹی بناتے ہیں جو پوری تحقیقات کے بعد دنیا کو حقائق بتادے گی، مگر دشمن نے انتہائی تحکمانہ انداز میں، غرور کے نشے میں بدمست ہوکر پاکستان پر حملہ کردیا اور بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کیا جن میں چھ سالہ بچہ بھی شہید ہوا، مائیں، بہنیں، بزرگ اور جوان شہید ہوئے ، اور دشمن نے یہ پیغام دیا کہ ہم پاکستان کے اندر جاکر حملہ آور ہوسکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے دشمن کے چھ جہاز گرائے ، جو کہ جنوبی ایشیا میں خو د کو تھانیدار سمجھتا تھا، اور یہ سمجھتا تھا کہ پاکستان اس کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتا، اسی پاکستان کے شاہینوں نے جھپٹ جھپٹ کر ان کے رافیل بھی گرائے ، مگ اور رافیل بھی گرائے ، اور اسے ایسا ڈراؤنا خواب دکھایا کہ قیامت تک وہ اس خواب سے نکل نہیں سکے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس کے بعد جنرل عاصم منیرنے مجھ سے کہا کہ اجازت دیں کہ دشمن کے منہ پر ہم ایسا تھپڑ رسید کریں گے کہ وہ عمر بھر یاد رکھے گا، اور پھر آپ نے دیکھا کہ کس طرح پٹھان کوٹ، ادھم پور اور دوسرے مقامات پر ہمارے شاہینوں اور الفتح میزائلوں نے حملے کیے اور دشمن کو سر چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کا پھر مجھے فون آیا اور کہا کہ ہم نے دشمن کو بھرپور جواب دے دیا ہے اور اب ہم سے سیز فائر کرنے کی درخواست کی جارہی ہے ، میں نے کہا کہ اس سے بڑی عزت کی کیا بات ہوسکتی ہے کہ آپ نے دشمن کو سیزفائر پر مجبور کردیا ہے ، میں نے کہا کہ آپ سیزفائر کی پیشکش کو قبول کرلیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے ایئرچیف اور ان کے شاہینوں نے جس طرح ملک میں تیار کردہ ٹیکنالوجی کو چینی طیاروں کے ساتھ استعمال کیا اس سے دنیا کے ہوش اڑگئے اور دوستوں کا اعتماد آسمان سے باتیں کرنے لگا، امریکا سے لے کر جاپان تک اور ہر جگہ آج یہ بات ہورہی ہے کہ پاکستان کی افواج نے کس طرح خاموشی سے یہ صلاحیت حاصل کرلی۔وزیراعظم نے کہا کہ بھارت دنیا کو دن رات باور کروارہا تھا کہ اس کی معیشت کھربوں ڈالر میں ہے ، اور اسلحے پر اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں اور اسے خطے کا بادشاہ تسلیم کیا جائے ، مگر اللہ تعالیٰ کو کچھ اور منظور تھا، اور اللہ رب العزت نے یہ عظیم فتح پاکستان کو دی جس کے لیے ہم آج یوم تشکر اس طرح منارہے ہیں کہ پوری قوم کے سر رب ذوالجلال کے حضور جھکے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو آج وہ مقام عطا کیا ہے اب کوئی بڑی سے بڑی طاقت ہمارا راستہ نہیں روک سکتی، آج پوری قوم یک جان دو قالب ہے اور مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے ، میں سمجھتا ہوں کہ آج وقت آگیا ہے کہ اس سفر کا آغاز کردیں جس کے لیے پاکستان معرض وجود میں آیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اب آگے بڑھنا ہے ، اور قومی یکجہتی کو سرمایہ حیات بنا کر چل پڑے تو نہ صرف ماضی کے نقصانات کا ازالہ ہوگا بلکہ بہت جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کرلے گا۔انہوں نے کہا کہ اب ہمیں معاشی میدان میں 10 مئی کو معروض وجود میں لانا ہے ، قوم تیار ہے ، ہمیں شبانہ روز محنت کرنی ہوگی، اللہ تعالی نے پاکستان کو بے پناہ وسائل سے اور شاندار اذہان سے نوازا ہے ، کسی چیز کی کمی نہیں ہے ، اگر ہم پرعزم ہوجائیں تو پاکستان انشااللہ دنیا کی دوڑ میں بہت جلد آگے نکل جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ میں تمام سفرا کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ جو پہلگام کے واقعے پر پاکستان کے خلاف بھارت کے بے بنیاد پروپیگنڈے کے جواب میں پاکستان کے موقف کے ساتھ کھڑے رہے ، اور میں ان تمام دوست ممالک کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنھوں نے جنگ بندی کی صورت میں اس خطے میں امن کے فروغ میں کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جراتمندانہ لیڈرشپ اور جنوبی ایشیا میں امن قائم کرنے کے ان کے ویژن پر شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ان کی کوششوں کے نتیجے میں دنیا کے اس خطے میں ہولناک جنگ کا خطرہ ٹل گیا، خدانخواستہ اگر جنگ بڑھ جاتی اور ایٹمی ہتھیاروں تک پہنچ جاتی تو تصور کیجیے کہ ایک ارب 60 کروڑ لوگوں میں سے کون یہ بتانے کے لیے زندہ بچتا کہ کیا ہوا تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ اللہ رب العزت کے فضل و کرم سے ہم نے جنگ جیت لی مگر ہم امن چاہتے ہیں، ہم نے اپنے دشمن کو سبق سکھا دیا ہے مگر ہم جارحیت کی مذمت کرتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ یہ خطہ بھی دنیا کے باقی خطوں کی ترقی اور خوشحالی کا سفر طے کرے ۔ان کا کہنا تھاکہ چاہے ہم اس بات کو پسند کریں یا نہ کریں مگر ہم ہمسائے ہیں اور ہم نے ہمیشہ ایک دوسرے کا ہمسایہ ہی رہنا ہے ، اب یہ ہم پر ہے کہ ہم پرامن ہمسائے بن کر رہیں یا لڑتے رہیں، پاکستان نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے ، کیونکہ ہمارے درمیان تین جنگیں ہوچکی ہیں مگر کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا بلکہ جنگوں کی وجہ سے غربت اور بیروزگاری بڑھی اور دیگر مشکلات میں اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ جنگوں سے سبق یہ ملا ہے کہ ہم پرامن ہمسایوں کی طرح مذاکرات کی میز پر بیٹھیں اور جموں و کشمیر سمیت تمام مسائل حل کریں، کیونکہ اگر مستقل امن چاہتے ہیں تو پھر مسائل کو مستقل طور پر حل کرنا ہوگا، جموں و کشمیر اور پانی کی تقسیم کے مسائل حل ہوجائیں تو پھر اس کے بعد ہم تجارت پر بات کرسکتے ہیں، اور انسداد دہشت گردی کے میدان میں بھی تعاون کرسکتے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے جس نے 90 ہزار جانیں قربان کی ہیں، اس میں ہمیں ڈیڑھ سو ارب ڈالر کا معاشی نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے ، کس قوم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتنا جانی اور مالی نقصان اٹھایا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف اپنے ملک میں امن کے لیے دہشت گردی سے نہیں لڑ رہے بلکہ دنیا میں امن کے لیے دہشت گردی سے نبردآزما ہیں، اگر ہماری افواج اور سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کا مقابلہ نہیں کررہی ہوتیں تو یہ دنیا کے مختلف خطوں میں پھیل چکے ہوتے ، چنانچہ دنیا کو پاکستان کی قربانیوں اور نقصانات کو تسلیم کرنا چاہیے ۔قبل ازیں معرکہ حق اور آپریشن بنیان مرصوص میں شاندار فتح پر یوم تشکر کی خصوصی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا، جس کے بعد شہدائے وطن کے درجات کی بلندی، وطن عزیز کی ترقی،سلامتی اوراستحکام کیلئے دعا کی گئی۔خصوصی تقریب میں پاک فضائیہ کے شاہینوں نے شاندار فلائی پاسٹ کا مظاہرہ کیا، جس کے بعد ترانے اور ملی نغمے پیش کیے گئے ۔تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعظم تھے جبکہ وفاقی وزرا ، اراکین کابینہ چیئرمین جے سی ایس سی، سروسز چیفس، مختلف ممالک کے سفارتکار، سول اور عسکری حکام نے بھی تقریب میں شرکت کی۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

فیلڈ مارشل کا بروقت انتباہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251118-03-2
پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے واضح کیا ہے کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے تاہم جنگ مسلط کرنے والوں کو اس طرح جواب دیا جائے گا جس طرح مئی میں دیا گیا تھا، میں اللہ تعالیٰ کے حکم اور اس کے فرمان کے مطابق اپنے فرائض کی انجام دہی کرتا ہوں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایوان صدر میں صدر مملکت آصف علی زرداری کی طرف سے اردن کے شاہ دوم کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے غیر رسمی گفت گو کرتے ہوئے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ بھارت کے خلاف اللہ تعالیٰ نے ہمیں فتح سے ہم کنار کیا اور پاکستان کو پوری دنیا میں سر بلند کیا۔ مسلح افواج کے سربراہ کا اس موقع پر مزید کہنا تھا کہ مسلمان جب اپنے خالق و مالک پر بھروسا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ دشمن پر پھینکی ہوئی مٹی کو بھی میزائل بنا دیتا ہے، اسی برس کے آغاز میں جب پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے ہم پر جنگ ٹھونسی تو پاکستان کے سپاہی اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کے لیے نکلے تھے چنانچہ اللہ تعالیٰ نے مئی کے اس معرکے میں پاکستان کو سرخرو کیا جس طرح غزوۂ احد میں مٹی ڈالنے سے مسلمانوں کو فتح ہوئی تھی، اسی طرح پاکستان کے سپاہیوں نے دشمن کا جرأت و بہادری سے مقابلہ کیا اور ربّ کائنات نے ہمیں فتح یاب کیا یہ کامیابی بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور اس کی بے پناہ تائید و نصرت کا نتیجہ تھی۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اس موقع پر اپنی گفت گو میں جنگ احد کے واقعات اور قرآن حکیم کی آیات کا حوالہ بھی دیا۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی یہ گفتگو یقینا ہر مسلمان کے ایمان و یقین کی آئینہ دار ہے اور بلاشبہ ہمارے کمینہ خصلت ہمسایہ دشمن کی طرف سے مئی میں ہم پر بلاجواز مسلط کی گئی جنگ میں پاکستان کی فتح و نصرت اللہ تعالیٰ ہی کی تائید و نصرت کا نتیجہ ہے۔ ہر مسلمان کا یہی ایمان ہے کہ ہر معرکہ میں اس کا بھروسا اللہ تعالیٰ ہی کی مدد پر ہوتا ہے اور جب یہ مدد آ پہنچتی ہے تو فی الواقع مومن کے ہاتھ سے دشمن پر پھینکی ہوئی مٹی کی مٹھی بھی میزائل اور ٹینک سے فائر کیے گئے گولے کا اثر دکھاتی ہے اور دشمن کی صفوں میں وہ تباہی اس مٹی کی مٹھی سے پھیلتی ہے کہ دنیا دنگ رہ جاتی ہے۔ یہی پختہ ایمان ہر معرکے میں مسلمانوں اور مومنین کا سب سے کارگر ہتھیار ہوا کرتا ہے یہ مقام شکر ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج کے ایک ایک سپاہی کے دل و دماغ میں یہ ایمان راسخ اور پوری قوت سے موجزن ہے اس کی بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ پاک فوج کی اساس ’’ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ‘‘ کے اصولوں پر رکھی گئی ہے یہ وہ جذبہ ہے جو میدان جنگ میں برسرپیکار فوجیوں کو کسی بھی مرحلہ پر مایوس اور پریشان نہیں ہونے دیتا بلکہ زبردست حوصلہ اور تقویت بخشتا ہے۔ ایوان صدر میں مسلح افواج کے سربراہ کی یہ غیر رسمی گفت گو اس حقیقت کی نشاندہی کرتی ہے کہ یہ انمول جذبہ پاک فوج کے سپاہیوں ہی میں نہیں ان کے سپہ سالار تک کے دلوں میں موجزن ہے۔
مسلح افواج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی جانب سے دشمن کو یہ انتباہ نہایت بروقت اور بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ اس وقت خطے کے مجموعی حالات اور ملکی سلامتی اور سالمیت کو درپیش چیلنج اس امر کا تقاضا کرتے ہیں کہ پاکستان اپنی دفاعی حکمت عملی کے معاملہ میں ہمہ وقت چوکس رہے۔ خطے کی جغرافیائی اور سیاسی صورت حال ان دنوں ناقابل یقین تبدیلیوں سے گزر رہی ہے۔ بھارت کی سیاسی قیادت اور فوجی سربراہان کے ذہنوں پر مئی کی شکست کا بدلہ لینے کا بھوت بری طرح سوار ہے، بھارت کے انتہا پسند وزیر اعظم کے سینے پر تو خاص طور پر سانپ لوٹ رہے ہیں انہیں دنیا بھر کی طرف سے طعن و تشنع کا سامنا ہے اور اندرون ملک بھی عوام اور اہل فکر و دانش کی جانب سے اٹھائے جانے والے سوالوں کا جواب دینا ان کے لیے خاصا مشکل ہو رہا ہے چنانچہ وہ ہر صورت مئی کا حساب برابر کرنے کے لیے موقع کی تلاش میں ہیں ان کے جنگی عزائم اور جارحانہ طرز عمل چھپائے نہیں چھپ رہے۔ یوں بھی بھارتی حکمرانوں کا یہ پرانا وتیرہ ہے کہ وہ اپنے داخلی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے بھی پاکستان کو مطعون کا کرنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں اور اپنے اندرونی تنازعات، سماجی، معاشی اور معاشرتی مسائل سے جان چھڑانے کے لیے بھی پاکستان پر الزام تراشی کا سہارا لیتے ہیں اور اس مقصد کی خاطر پاکستان کے خلاف محاذ آرائی کا میدان گرم رکھنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں تاہم پاکستان نے ہمیشہ امن کو اپنی اولین ترجیح قرار دیا ہے اور تمام بین الاقوامی فورمز پر دو طرفہ مسائل کا حل بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے تلاش کرنے پر زور دیا ہے جب کہ اس کے برعکس بھارت مسلسل مذاکرات سے انکار کی پالیسی پر عمل پیرا رہا ہے بلکہ اس کی طرف سے ہماری بات چیت کی پیشکش کا مثبت جواب دینے کے بجائے اسے پاکستان کی کمزوری پر محمول کیا جاتا رہا ہے اس پس منظر میں پاکستان نے ہمیشہ اس امر کو یقینی بنایا ہے کہ ہم اپنی دفاعی تیاریوں میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کریں اور دشمن کی کسی بھی غلط فہمی اور غلط بینی کے جواب کے لیے ہمہ وقت تیار رہیں۔ ہماری مسلح افواج نے سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت اپنی بری، بحری اور فضائی سرحدوں کے دفاع کو جدید خطوط پر استوار کرنے پر بھر پور توجہ دی ہے اور جب کبھی موقع آیا ہے اپنی دفاعی صلاحیتوں کا لوہا بھی منوایا ہے۔ دشمن کی طرف سے روز افزوں دہشت گردی اور تخریب کاری کی وارداتوں کے ذریعے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں بھی اب کوئی راز نہیں رہیں اور اس مذموم مقصد کے لیے دشمن ہمارے نادان ہمسایہ بھائیوں کو بھی استعمال کر رہا ہے اور افغانستان کے اندر موجود ٹی ٹی پی اور بلوچستان میں بی ایل اے جیسی تنظیموں کی اپنے منفی مقاصد آگے بڑھانے کے لیے دامے، درمے اور سخنے ہر طرح سے سرپرستی کر رہا ہے ۔ الحمد للہ ہماری مسلح افواج اس چیلنج کا بھی بھر پور طور پر مقابلہ کر رہی ہیں اور اس مقصد کے لیے ہر طرح کی قربانیاں دے کر اہل وطن کے جان و مال کے تحفظ کا فریضہ کامیابی سے ادا کر رہی ہیں پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ فیلڈ مارشل سید محمد عاصم منیر نے درست طور پر دشمن کو پاکستان کے دفاع کے بارے میں بروقت متنبہ کر دیا ہے تاکہ وہ کسی غلط فہمی کا شکار ہو کر ماضی کی طرح کوئی غلط قدم اٹھانے کے بارے میں سوچنے کی حماقت سے باز رہے اور اسے احساس رہے کہ اگر اس نے ماضی کی غلطی دہرائی تو اسے پاکستان کی بہادر مسلح افواج کی جانب سے پہلے سے بھی زیادہ زور دار اور منہ توڑ جواب کا سامنا کرنا پڑے گا۔!!

اداریہ سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • یادوں کا شہر لندن
  • ماضی کی تلخ یادیں بھول چکے، پاکستان بنگلہ دیش کو بھائی کی طرح دیکھتا ہے، مولانا فضل الرحمان
  • ٹرولنگ کی کبھی حمایت نہیں کی، بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی ٹرولز کے خلاف بول پڑے
  • سفارتی  سطح  پر بڑی  کامیابیاں ‘ وزیراعظم  ‘ فیلڈ  مارشل  کا اہم  کردار : عطاتارڑ
  • فیلڈ مارشل کا بروقت انتباہ
  • ہم لبنان کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دینگے، شیخ نعیم قاسم
  • پاکستان کا بیانیہ دنیا کے سامنے رکھنے میں وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کا کردار ہے، وزیر اطلاعات
  • جنات، سیاست اور ریاست
  • فیلڈ مارشل امریکی صدر کو ہمارے معدنیات پیش کر رہے ہیں، ایاز جوگیزئی
  • حکومت چاہتی ہے مہنگائی کم کی جائے،آئی ایم ایف نے اجازت نہیں دی: مشیر وزیراعظم