آئی ایم ایف کو پاکستان کیلئے ایک ارب ڈالر کے قرض پر نظر ثانی کرنا چاہئے، راج ناتھ سنگھ
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر، سری نگر (نیوز ڈیسک)بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے گزشتہ روز کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو پاکستان کیلئے ایک ارب ڈالر کے قرض پر نظر ثانی کرنا چاہئے ،انہوں نےالزام لگایا گیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی مالی معاونت کر رہا ہے،جبکہ پاکستان نے اس اقدام کو بھارت کی مایوسی کے ثبوت کے طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا ایک بار پھر ناکام ہوا ۔راج ناتھ سنگھ نے مغربی بھارت میں فضائیہ کے ایک اڈے پر فوجیوں کو بتایا کہ مجھے یقین ہے کہ آئی ایم ایف سے آنے والے ایک ارب ڈالر کا بڑا حصہ دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کی فنڈنگ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ پاکستان کو کوئی بھی معاشی امداد دہشت گردی کی مالی معاونت سے کم نہیں ہے۔پاکستانی وزارت خارجہ نے کہا اقدام بھارت کی مایوسی کا ثبوت ہے، انڈیا ایک بار پھر ناکام ہوا ہے۔ خیال رہے کہ بھارت کے اعتراضات کے باوجود، آئی ایم ایف نے گزشتہ ہفتے پاکستان کے لیے قرض پروگرام کے جائزے کی منظوری دے دی، پاکستان کے اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ایک ارب ڈالر موصول ہو چکا ہے۔آئی ایم ایف کے کلائمیٹ ریزیلینس فنڈ کے تحت ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کا نیا قرض بھی منظور کیا گیا۔بھارت آئی ایم ایف بورڈ میں بھوٹان، سری لنکا اور بنگلہ دیش کی بھی نمائندگی کرتا ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایک ارب ڈالر ا ئی ایم ایف
پڑھیں:
اے پی ڈی اے کا وزیراعظم سے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی پالیسی پر نظرِ ثانی کا مطالبہ
— فائل فوٹوآل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن (اے پی ڈی اے) کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے حکومت کی جانب سے کمرشل بنیادوں پر استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دینے کے فیصلے کو درست سمت میں ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
تاہم انہوں نے کہا ہے کہ اس پالیسی کے کچھ پہلو ایسے ہیں جو خود نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں اور ان پر فوری نظرِ ثانی کی ضرورت ہے۔
ایچ ایم شہزاد نے اپنے بیان میں کہا کہ 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی (RD) عائد کرنے کا فیصلہ انتہائی غیر منطقی ہے کیونکہ استعمال شدہ گاڑیاں پہلے ہی دنیا کی بلند ترین شرحِ ٹیکس یعنی 122 فیصد سے 475 فیصد تک ٹیکس کا بوجھ اٹھا رہی ہیں۔ مزید بوجھ ڈالنے سے یہ کاروبار ناصرف تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گا بلکہ صارفین کے لیے گاڑیاں ناقابلِ خرید بھی ہو جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کے ساتھ ایسی شرائط منسلک کی گئی ہیں جو براہِ راست کاروباری طبقے اور بالخصوص اوورسیز پاکستانیوں کو متاثر کر رہی ہیں۔ اوورسیز پاکستانی پہلے ہی TR، گفٹ اور بیگیج اسکیم کے تحت گاڑیاں لا کر پاکستان کے لیے قیمتی زرمبادلہ فراہم کر رہے ہیں، اس لیے ان کے مفادات کا تحفظ ناگزیر ہے۔
چیئرمین APMDA نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ اس معاملے پر فوری مکالمہ کرے تاکہ پالیسی کو بہتر بنا کر تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے ایک ’ون-ون سیچوایشن‘ پیدا کی جا سکے۔
انہوں نے وزیراعظم پاکستان سے پرزور اپیل کی کہ آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد کو ملاقات کا وقت دیا جائے تاکہ وہ براہِ راست اپنے مطالبات، مشکلات اور حقائق سے حکومت کو آگاہ کر سکیں۔