ڈنمارک کے اخبار نے بھی بھارتی جھوٹ فاش کردیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
بھارت کا جھوٹ ایک بار پھر فاش ہوگیا، ڈنمارک کے مقبول اخبار پولیٹکن (Politiken) نے سُرخی لگادی کہ بھارتی میڈیا، پاکستان پر خیالی فتوحات کے بارے میں بے شرمی سے جھوٹ بول رہا ہے۔
ڈنمارک کے معروف اخبار نے لکھا ہے کہ جنگ کے دوران بھارتی میڈیا نے بڑے بڑے دعوے کیے لیکن وہ سب جھوٹ نکلے،حتیٰ کہ اپنا جھوٹ سچ ثابت کرنے کے لیے بھارتی میڈیا نے پرانی تصویروں اور غزہ کی فوٹیج تک دکھائیں۔
ڈنمارک کے اخبار پولیٹکن کے کالم نگار، یونیورسٹی آف کوپن ہیگن میں کمیونیکیشن کے پروفیسر اور آکسفورڈ یونیورسٹی میں سینیئر ری سرچر راس مُس کلائس نے لکھا کہ بھارتی میڈیا کوریج نہ صرف غلط اور گمراہ کن رہی، بلکہ انتہائی کشیدہ حالات میں ناقابل یقین حد تک خطرناک اور توہین آمیز تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے اِن جھوٹی خبروں سے نمٹنے کا حل یہ نکالا کہ ملک بھر میں غیر ملکی خبر رساں ویب سائٹس بلاک کردیں۔
کالم نگار کا کہنا تھا کہ اُن بھارتی آن لائن میڈیا چینلز کو بھی بلاک کر دیا جو جنگ کی آزادانہ کوریج کر رہے تھے۔
بھارتی حکام کی جانب سے فیک نیوز کے خلاف جنگ کو بنیاد بنا کر آزاد میڈیا کو خاموش کرانے کی کوشش کی گئی۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارتی میڈیا ڈنمارک کے
پڑھیں:
نیتن یاہو ایک ’مسئلہ‘ بن چکے ہیں، ڈینش وزیر اعظم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اگست 2025ء) ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت غزہ پٹی کی جنگ میں ''حد سے تجاوز‘‘ کر رہی ہے۔ روزنامہ ژیلینڈز پوسٹن کے ساتھ ایک انٹرویو میں فریڈرکسن سے کہا، ''نیتن یاہو اب بذات خود ایک مسئلہ ہیں۔‘‘
ڈنمارک کی سینٹر رائٹ جماعت سے تعلق رکھنے والی وزیر اعظم نے غزہ پٹی میں ''مکمل طور پر ہولناک اور تباہ کن‘‘ انسانی صورتحال اور مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کے نئیکی مذمت کی۔
انہوں نے کہا، ''ہم ان ممالک میں شامل ہیں جو اسرائیل پر دباؤ بڑھانا چاہتے ہیں، لیکن ہمیں ابھی تک یورپی یونین کے رکن دیگر ممالک کی حمایت حاصل نہیں ہوئی۔
(جاری ہے)
‘‘
فریڈرکسن نے مزید کہا کہ وہ سیاسی دباؤ اور پابندیوں کی خواہاں ہیں، چاہے وہ آبادکاروں کے خلاف ہوں، وزیروں کے خلاف یا اسرائیل پر، جس میں تجارت اور تحقیق کے شعبوں میں پابندیاں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا، ''ہم پیشگی کسی چیز کو خارج از امکان نہیں سمجھتے۔ جس طرح روس کے ساتھ ہوا، ہم پابندیوں کو اس طرح ترتیب دے رہے ہیں کہ وہ ان جگہوں کو نشانہ بنائیں جہاں ہمیں لگتا ہے کہ ان کا سب سے زیادہ اثر ہوگا۔‘‘
واضح رہے کہ کئی یورپی ریاستیں فلسطین کو تسلیم کر چکی ہیں، جب کہ برطانیہ اور فرانس نے بھی رواں برس ستمبر میں فلسطین کو بہ طور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے، تاہم ڈنمارک فلسطین کو بہ طور ریاست تسلیم کرنے والے ممالک میں شامل نہیں ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ عرصے میں غزہ میں خوراک کی شدید کمی اور خاص طور پر اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ سٹی کا انتظام سنبھالنے کے اعلان کے بعد سے اسرائیل پر تنقید اور دباؤ میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسی تناظر میں جرمنی نے بھی غزہ پٹی میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی اسرائیل کو ترسیل روکنے کا اعلان کیا تھا۔
ادارت: مقبول ملک، عاطف بلوچ