پاکستان اور بنگلہ دیش کا ثقافتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن اور بنگلہ دیش کے حکومتی وفد کی لاہور میں ملاقات۔ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی سرگرمیوں کو بحال کرنے پراتفاق کرلیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق لاہور میں پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن اور بنگلہ دیش کے حکومتی وفد کی ملاقات ہوئی جس میں دونوں ممالک کی کمرشلز بنیادوں پر فلمی وفود کا تبادلہ، ٹیکنالوجی، فلم میں ارتقائی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین شہزاد رفیق نے گفتگو میں اس بات پر زور دیا کہ یہ ہمارے لئے یہ سنہری موقع ہے کہ ہم پھر سے اپنی کھوئی ہوئی مارکیٹ حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین ایک نکاتی ایجنڈا پر زور دیا۔
بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر ایم ڈی اقبال حسین خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کو پروڈکشن دوبارہ سے بحال ہونی چاہیے۔ انہوں نے سارک کلچرل پروگرام کی بحالی پر بھی زور دیا اور بنگلہ دیش کے قونصل خانے کے بھرپور تعاون کی پیشکش کی۔
بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر نے کہا کہ دونوں ممالک کی فلموں کا فیسٹیول بھی ہونا چاہیے۔ مشترکہ فلم سازی سے فلم انڈسٹری کو ترقی ملے گی۔
پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کے ممبران نے بھی خوشی کا اظہار کیا اور مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ تقریب میں فلم اسٹار شان نے بھی شرکے کی اور گفتگو کے دوران کہا کہ اب ہاتھ ملانے کا نہیں، گلے ملنے کا وقت ہے۔
اس تقریب میں صفدر ملک، سید نور، خلیل الرحمن قمر، ذوالفقار مانا، مسعود بٹ اور عمران اسلام نے بھی خطاب کیا اور اپنی اپنی تجاویز پیش کیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
پاکستانی خواتین نے موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں بھارت اور بنگلہ دیش کو پیچھے چھوڑ دیا
پاکستان میں خواتین کا موبائل انٹرنیٹ استعمال کرنے کا رجحان تیزی سے بڑھنے لگا ہے، حتیٰ کہ پاکستانی خواتین نے اس معاملے میں پڑوسی ممالک کی خواتین کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیلولر ڈیجیٹل سروسز فراہم کرنے والے عالمی ادارے جی ایس ایم اے (GSMA) نے اپنی ’موبائل جینڈر گیپ رپورٹ 2025‘ میں اعتراف کیا کہ پاکستان میں خواتین کی ڈیجیٹل شمولیت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جسے پاکستان کا ’ڈیجیٹل بریک تھرو‘ قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ چند سالوں سے خواتین کے موبائل انٹرنیٹ استعمال میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، تاہم 2024 میں اس حوالے سے نمایاں پیش رفت ہوئی اور مرد و خواتین کے درمیان موبائل انٹرنیٹ کے استعمال کا فرق 38 فیصد سے کم ہو کر 25 فیصد رہ گیا۔
اب پاکستانی خواتین مردوں کے مقابلے میں صرف 25 فیصد کم موبائل انٹرنیٹ استعمال کررہی ہیں۔ اس کے برعکس جنوبی ایشیا میں یہ صنفی فرق اب بھی 32 فیصد کے لگ بھگ برقرار ہے، اور اندازے کے مطابق خطے کی 33 کروڑ خواتین تاحال موبائل انٹرنیٹ سے محروم ہیں۔
مزید برآں پاکستان میں 45 فیصد خواتین موبائل انٹرنیٹ استعمال کر رہی ہیں، جبکہ بھارت میں یہ شرح 39 فیصد اور بنگلہ دیش میں صرف 26 فیصد ہے۔ جی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2024 میں کیے گئے سروے کے مطابق تمام ممالک میں خواتین کی جانب سے موبائل انٹرنیٹ اپنانے کی یہ سب سے زیادہ شرح تھی اور اس میں دیہی خواتین کا کردار نمایاں رہا۔
2023 میں 33 فیصد پاکستانی خواتین موبائل انٹرنیٹ استعمال کرتی تھیں، جو 2024 میں بڑھ کر 45 فیصد ہوگئی۔ اسی عرصے میں مرد صارفین میں بھی موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں 7 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان جنوبی ایشیا میں مردوں کی موبائل ملکیت کے لحاظ سے سرفہرست ہے، جہاں 93 فیصد مرد موبائل فون کے مالک ہیں جبکہ بھارت میں یہ شرح 71 فیصد اور بنگلہ دیش میں 68 فیصد ہے۔
جی ایس ایم اے نے پاکستان کے ٹیلی کام سیکٹر اور ریگولیٹر کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے 2020 میں ڈیجیٹل صنفی شمولیت کی حکمت عملی کا آغاز کیا، جس کا مقصد خواتین کو جامع ڈیجیٹل رسائی فراہم کر کے ڈیجیٹل تقسیم کو کم کرنا تھا۔
رپورٹ میں جاز، ٹیلی نار، اور یوفون کو بھی سراہا گیا، جنہوں نے GSMA کنیکٹڈ ویمن کمٹمنٹ انیشی ایٹیو کے تحت خواتین صارفین کی تعداد کو بڑھانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے۔
صنعتی اسٹیک ہولڈرز نے نئے اعداد و شمار کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ 2024 میں تقریباً 80 لاکھ خواتین نے پہلی بار انٹرنیٹ استعمال کرنا شروع کیا۔
جاز کے سی ای او عامر ابراہیم نے اس اہم پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعدادوشمار صرف نمبرز نہیں، بلکہ ان لاکھوں خواتین کی نمائندگی ہیں جو پہلی بار ڈیجیٹل معیشت کا حصہ بن رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک خاتون کے ہاتھ میں اسمارٹ فون آج کی دنیا میں سب سے بڑا مساوات کا ذریعہ ہے۔ یہ اسے تعلیم، آمدنی کے مواقع، صحت کی سہولیات اور معلومات سے جوڑتا ہے۔
عامر ابراہیم کا کہنا تھا کہ ہمیں مکمل کامیابی اب بھی حاصل نہیں ہوئی ہے، دیہی اور کم آمدنی والے علاقوں میں اب بھی مسائل موجود ہیں جہاں پر سماجی اصول اور استطاعت اسمارٹ فون کے حصول میں ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے۔
اُن کے مطابق یہ ذہنیت اس وقت تک تبدیل نہیں ہوگی جب تک کہ ہم صرف خواتین کو ہی نہیں بلکہ اُن کے باپ، بھائی اور گھر کے فیصلہ سازوں کو اس کے حوالے سے آگاہی نہیں دیں گے۔
جی ایس ایم اے نے موبائل جینڈر گیپ رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ پاکستانی مردوں اور خواتین میں موبائل انٹرنیٹ سے متعلق آگاہی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اب یہ شرح بالترتیب 89 فیصد اور 86 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
رپورٹ کے اختتام پر جی ایس ایم اے نے مشورہ دیا کہ زیادہ سے زیادہ خواتین کو موبائل انٹرنیٹ تک محفوظ، بااختیار، اور مؤثر رسائی فراہم کرنے کے لیے بیداری ضرور دینی چاہیے۔