میرے والد کی ای سی جی نارمل نہیں تھی اور شوگر لیول بھی زیادہ تھا: مہربانو قریشی
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
پاکستان تحریکِ انصاف کی رہنما مہر بانو قریشی—فائل فوٹو
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) رہنما مہر بانو قریشی کا کہنا ہے کہ میرے والد شاہ محمود قریشی کی ای سی جی بھی نارمل نہیں تھی، شوگر لیول بھی زیادہ تھا۔
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فجر کے وقت میرے والد شاہ محمود قریشی کی طبیعت ناساز ہوئی۔
مہر بانو قریشی کا کہنا ہے کہ والد کو سینے میں اور سانس لینے میں تکلیف ہو رہی تھی۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی کو نمازِ فجر کے بعد پی آئی سی منتقل کیا گیا ہے
انہوں نے بتایا کہ میرے والد شاہ محمود قریشی 2 سال سے قید میں ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی کو دل میں تکلیف کے باعث جیل سے اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے شاہ محمود قریشی کے وکیل کا کہنا تھا کہ سابق وزیر خارجہ کو نمازِ فجر کے بعد پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) منتقل کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ شاہ محمود قریشی کو گزشتہ برس 9 مئی کے مقدمات میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ لاہور کے کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شاہ محمود قریشی کو میرے والد کیا گیا کا کہنا
پڑھیں:
اربعین کا دن تجدیدِ عہد اور وفاداری کا دن ہے، علامہ احمد اقبال رضوی
ایم ڈبلیو ایم کے وائس چئیرمین کا کہنا تھا کہ پنجاب میں چہلمِ امام حسینؑ کے قریب آتے ہی حکومت کی جانب سے جانبدارانہ اور متعصبانہ اقدامات سامنے آئے۔ چادر اور چار دیواری کی حرمت پامال کی گئی، حالانکہ پیدل چل کر جلوس میں شریک ہونا پاکستان کے آئین و قانون کے مطابق کوئی جرم نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ سید احمد اقبال رضوی کا جامعہ مسجد اثنا عشری اسلام آباد کے باہر مرکزی جلوس چہلم امام حسینؑ کے موقع پر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حسینؑ نجات کی تسبیح اور حیات کا پیغام ہیں۔ آج کا دن تجدیدِ عہد اور وفاداری کا دن ہے۔ پوری دنیا میں آج علمِ حق بلند ہو رہا ہے، اور ہمیں جناب زینبؑ کی وہ جرات یاد ہے جب انہوں نے یزید کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پیغامِ حسینؑ سنایا۔ یہ دن آزادی اور سربلندی کا دن ہے، اور ہماری دعا ہے کہ ہمارا ملک ہمیشہ قائم و دائم رہے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پنجاب میں چہلمِ امام حسینؑ کے قریب آتے ہی حکومت کی جانب سے جانبدارانہ اور متعصبانہ اقدامات سامنے آئے۔ چادر اور چار دیواری کی حرمت پامال کی گئی، حالانکہ پیدل چل کر جلوس میں شریک ہونا پاکستان کے آئین و قانون کے مطابق کوئی جرم نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یاد رکھیں، آپ جتنا اس راستے کو روکنے کی کوشش کریں گے، جذبۂ عزاداری اتنا ہی مضبوط اور شدید ہو گا۔ گزشتہ روز پنجاب حکومت سے ہمارے مذاکرات ہوئے، جن میں ہم نے واضح کر دیا کہ عزاداری کوئی جرم نہیں بلکہ ہمارا آئینی، قانونی اور دینی حق ہے۔ بدقسمتی سے حکومت کا رویہ افسوسناک اور غیر منصفانہ رہا۔ ہم کسی سے ٹکراؤ نہیں چاہتے، ہم پرامن ہیں، سب سے محبت کرتے ہیں اور اسی محبت کی توقع رکھتے ہیں۔ مانسہرہ میں جلوس کو روکنے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے بعض علاقوں میں حالات ناقابلِ قبول ہیں۔ ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ عزاداروں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کریں۔