چین کے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات تیزی سے فروغ پا رہے ہیں ، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
بیجنگ : چین کے صدر شی جن پھنگ نے عرب لیگ کے سربراہان مملکت کی کونسل کے عراق کے شہر بغداد میں ہونے والے چونتیسویں اجلاس پر عراقی صدر عبد الطیف رشید کو مبارکباد کا خط ارسال کیا ۔ ہفتہ کے روز خط میں شی جن پھنگ نے کہا کہ 80 سال قبل اپنے قیام کے بعد سے عرب لیگ ہمیشہ عرب دنیا کے اتحاد اور مضبوطی کو فروغ دینے، عرب ممالک کی مشترکہ آواز بننے اور مشرق وسطیٰ میں امن، استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جب دنیا بڑی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پیچیدہ ہے، عرب ممالک نے آزادی کو برقرار رکھتے ہوئے، ترقی اور احیاء کو فروغ دے کر، شفافیت اور انصاف کو برقرار رکھتے ہوئے گلوبل ساؤتھ کو مضبوط بنانے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔شی جن پھنگ نے اپنے پیغا م میں اس بات پر زور دیا کہ حالیہ برسوں میں عرب ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات تیزی سے فروغ پا رہے ہیں جس نے ترقی پذیر ممالک کے درمیان یکجہتی اور تعاون کی ایک مثال قائم کی ہے۔انہوں نے کہا کہ دسمبر 2022 ء میں انہوں نے عرب رہنماؤں کے ساتھ پہلے چین عرب ممالک کے سربراہ اجلاس میں شرکت کی اور نئے دور میں چین عرب ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے پر اتفاق کیا۔ 2026 میں چین میں دوسرے چین عرب سربراہ اجلاس کا انعقاد ہوگا جو چین عرب تعلقات کی تاریخ میں ایک اور اہم سنگ میل ہو گا ۔صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ چین عرب ممالک کے ساتھ مل کر سیاسی باہمی اعتماد کو گہرا کرنے، باہمی فائدے مند تعاون کو فروغ دینے، افرادی و ثقافتی تبادلوں کو بڑھانے اور جدیدکاری کے اپنے اپنے راستوں پر مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے، تاکہ اعلی معیار کے چین-عرب ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی جا سکے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شی جن پھنگ نے عرب ممالک کے کے ساتھ چین عرب کہا کہ
پڑھیں:
اہل تشیع کیساتھ دینی اقدار کے فروغ کے لئے تعاون برقرار رہیگا، افغان طالبان
اعلیٰ شیعہ کمیشن کے سربراہ محمد علی اخلاقی نے اس ملاقات میں کہا کہ افغانستان کے اہلِ تشیع امارتِ اسلامی کی سرگرمیوں، بالخصوص وزارتِ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی کارکردگی، کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور آئندہ بھی اس وزارت کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں طالبان عبوری حکومت کے امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے وزیر نے افغانستان کے اعلیٰ شیعہ کمیشن وفد کے ساتھ ملاقات میں دینی اقدار کے فروغ، عوامی مسائل سننے اور اس کمیشن کے ساتھ مسلسل ہم آہنگی جاری رکھنے پر تاکید کی ہے۔ طالبان حکومت کے وزیر محمد خالد حنفی نے ملاقات کے دوران کہا کہ بیرونی حلقے ہمیشہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں، لیکن ضروری ہے کہ ایسے اقدامات کے مقابلے میں ڈٹ کر کھڑا ہوا جائے اور دنیا کے سامنے اسلامی نظام کی صحیح تصویر پیش کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی نظام کے تمام ذمہ دار عوام کے خادم ہیں، جس کسی کو بھی حکومتی اداروں کے کام پر کوئی شکایت ہو، وہ براہ راست ہمارے پاس پیش کرے، ہم عوام کے مسائل سننے اور ان کے حل کے لیے پرعزم ہیں۔ خالد حنفی نے اعلیٰ شیعہ کمیشن کے وفد سے درخواست کی کہ وہ پہلے کی طرح وزارت امر بالمعروف کے ساتھ تعاون جاری رکھیں تاکہ معاشرتی اصلاح کے اقدامات مزید مؤثر ہو سکیں۔
دوسری جانب افغانستان کی اعلیٰ شیعہ کمیشن کے سربراہ محمد علی اخلاقی نے اس ملاقات میں کہا کہ افغانستان کے اہلِ تشیع امارتِ اسلامی کی سرگرمیوں، بالخصوص وزارتِ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی کارکردگی، کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور آئندہ بھی اس وزارت کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھیں گے۔ افغان ریڈیو و ٹیلی ویژن کے مطابق اخلاقی نے کہا کہ یہ وزارت دینی اقدار کے فروغ اور معاشرتی اصلاح میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔
وزارتِ امر بالمعروف و نہی عن المنکر طالبان حکومت کا ایک کلیدی ادارہ ہے، جس کی ذمہ داریوں میں دینی اقدار کا فروغ، سماجی رویوں کی اصلاح، اور مذہبی و ثقافتی سرگرمیوں کی نگرانی شامل ہے۔ اقلیتی مذہبی گروہوں، خاص طور پر شیعہ رہنماؤں کے ساتھ روابط اور ہم آہنگی، طالبان کی جانب سے افغان سماج میں داخلی اتحاد پیدا کرنے کی کوششوں کا حصہ تصور کی جاتی ہے۔