بیجنگ :  چین کے صدر شی جن پھنگ نے عرب  لیگ کے سربراہان مملکت کی کونسل کے عراق کے شہر بغداد میں ہونے والے   چونتیسویں  اجلاس  پر عراقی صدر عبد الطیف رشید کو مبارکباد کا خط ارسال کیا ۔ ہفتہ کے روز خط میں شی جن پھنگ نے  کہا کہ 80 سال قبل اپنے قیام کے بعد سے عرب  لیگ ہمیشہ عرب دنیا کے اتحاد اور  مضبوطی کو    فروغ دینے، عرب ممالک کی   مشترکہ آواز بننے   اور مشرق وسطیٰ میں امن، استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ  اس وقت  جب دنیا  بڑی  تبدیلیوں سے گزر رہی ہے اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پیچیدہ ہے، عرب ممالک نے آزادی کو برقرار رکھتے ہوئے، ترقی اور احیاء کو فروغ دے کر، شفافیت اور انصاف کو برقرار رکھتے ہوئے  گلوبل ساؤتھ  کو مضبوط بنانے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔شی جن پھنگ نے  اپنے پیغا م میں اس بات پر زور دیا کہ حالیہ برسوں میں عرب ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات  تیزی سے فروغ  پا  رہے  ہیں   جس نے ترقی پذیر ممالک کے درمیان یکجہتی اور تعاون کی  ایک مثال قائم کی ہے۔انہوں نے کہا کہ  دسمبر 2022 ء میں  انہوں نے  عرب رہنماؤں کے ساتھ پہلے چین عرب ممالک کے سربراہ اجلاس میں شرکت کی اور نئے دور  میں  چین عرب  ہم نصیب معاشرے  کی تعمیر کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے پر اتفاق کیا۔ 2026 میں چین میں دوسرے چین عرب  سربراہ اجلاس  کا انعقاد  ہوگا جو  چین عرب تعلقات کی تاریخ میں ایک اور اہم سنگ میل  ہو گا ۔صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ  چین عرب ممالک کے ساتھ مل کر سیاسی باہمی اعتماد کو گہرا کرنے، باہمی فائدے مند تعاون کو فروغ دینے،  افرادی و  ثقافتی تبادلوں کو بڑھانے اور جدیدکاری کے اپنے اپنے راستوں پر مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے، تاکہ  اعلی  معیار  کے  چین-عرب  ہم نصیب معاشرے  کی تعمیر کی جا سکے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شی جن پھنگ نے عرب ممالک کے کے ساتھ چین عرب کہا کہ

پڑھیں:

لوگ رشتے بنانے اور بگاڑنے کے لیے اے آئی سے مشورے کیوں لے رہے ہیں؟

اس سال کے اوائل میں شیفیلڈ کی رہائشی ریچل (فرضی نام) کو ایک شخص کے ساتھ تعلقات پر وضاحت کرنے کے لیے بات کرنی تھی لیکن انہوں نے اپنے دوستوں یا دیگر قریبی افراد کو شامل کرنے کے بجائے مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے رجوع کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاکھوں ملازمتیں مصنوعی ذہانت کے نشانے پر، کون بچ پائے گا؟

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ریچل نے بتایا کہ وہ کافی پریشان تھیں اور رہنمائی چاہتی تھیں لیکن اس معاملے میں اپنے دوستوں کو شامل نہیں کرنا چاہتی تھیں۔

خاتون نے اوپن اے آئی کے ماڈل چیٹ جی پی ٹی سے رابطہ کیا۔ وہ ان کے مطابق ایک حوصلہ افزا اور تھراپی جیسی زبان میں ان سے گویا ہوا جس میں ‘حدود’ اور ‘اپنی شرائط پر فیصلہ کرنے’ جیسے الفاظ شامل تھے۔ ریچل کہتی ہیں کہ یہ مشورہ کسی حد تک کارآمد تھا لیکن وہ انہوں نے لفظ بہ لفظ نہیں لیا۔

ریچل اکیلی نہیں۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق امریکا کی جنریشن زیڈ (سنہ 1997 سے سنہ 2012 کے درمیان پیدا ہونے والے نوجوان) میں سے تقریباً نصف نے ڈیٹنگ مشورے کے لیے چیٹ جی پی ٹی جیسے اے آئی ٹولز کا استعمال کیا ہے جو کسی اور نسل کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔

لوگ اے آئی سے کس طرح مشورہ لے رہے ہیں؟

لوگ اپنے تعلقات کے مسائل اور پیغام رسانی کے انداز یہاں تک کہ بریک اپ میسجز تیار کرنے کے لیے بھی اے آئی کا استعمال کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیے: مزاح نگاری مصنوعی ذہانت کے بس کی بات نہیں، مصنفین

ماہر نفسیات اور تعلقات کی ماہر ڈاکٹر للیتا سگلانی کے مطابق اے آئی ان افراد کے لیے مفید ہو سکتا ہے جو تعلقات میں بات چیت کے معاملے پر الجھن یا دباؤ کا شکار ہوں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ کسی شخص کو متن (میسج) تیار کرنے، الجھے ہوئے پیغام کو سمجھنے یا دوسرا نقطہ نظر حاصل کرنے میں مدد کر سکتا ہے تاکہ ردعمل دینے کے بجائے پہلے سوچا جائے۔

ڈاکٹر للیتا کہتی ہیں کہ یہ کسی حد تک ڈائری لکھنے یا خود سے بات کرنے جیسا معاون ٹول بن سکتا ہے لیکن یہ حقیقی انسانی تعلقات کا متبادل نہیں ہونا چاہیے۔

خدشات اور خطرات

ڈاکٹر سگلانی خبردار کرتی ہیں کہ چونکہ اے آئی ماڈلز عام طور پر مددگار اور مثبت جواب دینے کے لیے تربیت یافتہ ہوتے ہیں اس لیے یہ بعض اوقات غلط پیٹرنز یا تعصبات کو بھی تقویت دے سکتے ہیں۔

اس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بریک اپ میسج تیار کرنے کے لیے اے آئی استعمال کرنا شخص کو حقیقی جذبات سے سامنا کرنے کی بجائے بچاؤ کی عادت ڈال سکتا ہے۔ اس سے ان کی جذباتی ترقی رک سکتی ہے اور وہ اپنی بصیرت اور جذباتی زبان دوسروں پر ’آؤٹ سورس‘ کرنے لگتے ہیں۔

مزید پڑھیں: وہ 5ممالک جو مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں

ایک اور خدشہ یہ ہے کہ اے آئی کے ذریعے لکھے گئے پیغامات اکثر احساسات سے خالی اور مشینی لگ سکتے ہیں جو تعلقات میں مزید بے اعتمادی یا اجنبیت پیدا کر سکتے ہیں۔

نئی خدمات اور پرائیویسی کا معاملہ

اسی بڑھتی ہوئی ضرورت کے پیش نظر می (Mei) جیسی مفت اے آئی سروسز سامنے آ رہی ہیں جو تعلقات کے مسائل پر گفتگو کی شکل میں مشورے دیتی ہیں۔ اس سروس کے بانی اور نیویارک کے رہائشی ایس لی کہتے ہیں کہ لوگ اس لیے اے آئی استعمال کر رہے ہیں کیونکہ موجودہ خدمات ناکافی ہیں۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ اے آئی کے ذریعے تعلقات پر بات کرنے میں سیکیورٹی اور پرائیویسی کے خطرات بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ می  پر صارفین کی شناخت ظاہر کرنے والا ڈیٹا جمع نہیں کیا جاتا اور گفتگو 30 دن کے بعد حذف کر دی جاتی ہے۔

چیٹ جی پی ٹی کی مالک کمپنی اوپن اے آئی کے مطابق ان کے نئے ماڈلز میں غیر صحت مند انحصار اور خوشامد سے بچنے کی صلاحیت بہتر ہوئی ہے اور حساس سوالات پر ماہرین کی رہنمائی کے مطابق مناسب ردعمل دیا جاتا ہے اور ساتھ ہی ضرورت پڑنے پر صارفین کو پیشہ ورانہ مدد لینے کی ترغیب بھی دی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: مضامین لکھوانے کے لیے مصنوعی ذہانت پر انحصار دماغ کو کمزور کرتا ہے، تحقیق میں انکشاف

ماہرین کہتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت کچھ حد تک رہنمائی ضرور دے سکتی ہے لیکن رشتوں میں حقیقی جذباتی قربت اور سیکھنے کے لیے انسانی رابطہ ہی اصل بنیاد ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اے آئی سے مشورے مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت سے مشورے

متعلقہ مضامین

  • لوگ رشتے بنانے اور بگاڑنے کے لیے اے آئی سے مشورے کیوں لے رہے ہیں؟
  • چینی درآمد کرنا کسانوں اور ملکی انڈسٹری کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، شوگر ملز ایسوسی ایشن
  • چین اور سنگاپور اہم تعاون کرنے والے شراکت دار ہیں، چینی صدر
  • بھارت میں ’آئی لَو محمد ﷺ‘ مہم میں تیزی، حکومت نے بوکھلاہٹ میں انٹرنیٹ بند کردیا
  • پاکستان اورایتھوپیا میں زرعی تعاون بڑھانے پر اتفاق، خوراک کے تحفظ اور معاشی ترقی کو فروغ دیا جائے گا
  • دونوں ممالک کے تعلقات میں پیش رفت، پاکستان کی ترکیہ کو بڑی آفر
  • ایرانی وزیر دفاع کا دورہ ترکی، دشمن کیخلاف متحد ہونیکا عہد
  • بلوچستان میں معیاری طبی تعلیم کے فروغ کے لئے ہارلے ہیلتھ کئیر سروسز کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ، وزیراعلیٰ میر سرفرازبگٹی
  • چینی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی: گورنر سندھ
  • چین کے ساتھ برادرانہ تعلقات پر فخر ہے، وزیراعظم