دبئی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 مئی2025ء ) متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی 32 سے زائد ممالک میں بغیر ویزہ انٹری کی سہولت حاصل کرسکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق افریقہ، اوشیانا اور ایشیاء کے بعض ممالک کو غیرملکیوں کے لیے دنیا کے سب سے زیادہ کھلے ممالک میں شمار کیا گیا ہے کیوں کہ یہ دوسرے تمام ممالک کے شہریوں کو بغیر ویزہ کے داخلے کی اجازت دیتے ہیں، عالمی رہائش اور شہریت کے سرمایہ کاری پروگرام فراہم کرنے والی فرم Henley & Partners کا کہنا ہے کہ افریقہ کے آٹھ ممالک، اوشیانا کے تین اور ایشیا کا ایک ملک دنیا کے سب سے زیادہ کھلے ممالک میں شامل ہیں جو تقریباً 198 ممالک کو بغیر ویزہ کے رسائی فراہم کرتے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ افریقہ کے وہ ممالک جو بغیر ویزا رسائی دیتے ہیں، ان میں کینیا، برونڈی، کیپ وردے آئی لینڈز، کوموروس آئی لینڈز، جبوتی، گنی بساؤ، موزمبیق اور روانڈا شامل ہیں، اس فہرست میں شامل اوشیانا کے ممالک مائکرونیشیا، ساموا اور تووالو ہیں، ایشیا کا واحد ملک تیمور لیسٹے ہے جو تمام قومیتوں کو بغیر ویزہ کے داخلے کی اجازت دیتا ہے، ان 12 ممالک میں جو تمام ممالک کے شہریوں کے لیے کھلے ہیں، کینیا سیاحتی مقاصد کے لیے سب سے زیادہ مشہور ہے، خاص طور پر سفاری کے لیے یہ ملک نمایاں ہے جہاں پچھلے سال 24 لاکھ سیاحوں نے وزٹ کیا جو کہ 15 فیصد اضافہ ہے۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں 200 سے زائد قومیتوں کے افراد رہتے ہیں، جن میں اکثریت کا تعلق بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، فلپائن، مصر، لبنان، برطانیہ اور دیگر ممالک سے ہے، امارات میں مقیم بھارتی شہریوں کو 58 ممالک تک بغیر ویزہ رسائی حاصل ہے، ان میں برٹش ورجن آئی لینڈز، فجی، انڈونیشیا، اردن، قازقستان، کینیا، ملائشیا، مالدیپ، مارشل آئی لینڈز، ماریشس، قطر، سینیگال، سیشلز، سری لنکا، سینٹ کٹس اینڈ نیوس، تھائی لینڈ، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو وغیرہ شامل ہیں۔

بتایا جارہا ہے کہ پاکستانی شہریوں کو 32 سے زائد ممالک میں بغیر ویزہ رسائی حاصل ہے، ان میں بارباڈوس، برونڈی، کمبوڈیا، کیپ وردے آئی لینڈز، کوموروس آئی لینڈز، کک آئی لینڈز، جبوتی، ڈومینیکا، گنی بساؤ، ہیٹی، کینیا، مڈغاسکر، مالدیپ، مائکرونیشیا، مونٹسیراٹ، موزمبیق، نیپال، نیو، پلاؤ آئی لینڈز، قطر، روانڈا، ساموا، سینیگال، سیشلز، سیرا لیون، صومالیہ، سری لنکا، سینٹ ونسنٹ اینڈ دی گریناڈائنز، تیمور لیسٹے، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو، تووالو اور وانوآتو شامل ہیں، بنگلہ دیشی شہریوں کو 39 ممالک میں بغیر ویزہ رسائی حاصل ہے جن میں بارباڈوس، بھوٹان، بولیویا، برٹش ورجن آئی لینڈز، فجی، جمیکا، کینیا، مالدیپ، سری لنکا، سینٹ کٹس اینڈ نیوس، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو اور دیگر ممالک اس فہرست کا حصہ ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ممالک میں بغیر ویزہ آئی لینڈز شہریوں کو شامل ہیں کے لیے

پڑھیں:

بھارتی پراکسیز کے سہولت کار

سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا کے دو مختلف اضلاع میں موثر کارروائیاں کرتے ہوئے فتنۃ الخوارج کے 9 جب کہ بلوچستان میں دو آپریشنز میں دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا۔

سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع قلات میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کے دوران 12 بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ مختلف کارروائیوں کے دوران مارے جانے والے 26 دہشت گرد بھارتی سرپرستی یافتہ خوارج تھے جو سیکیورٹی فورسز، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور معصوم شہریوں کے ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے۔ بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔

 بلاشبہ ریاست کا یہ عزم قابلِ تحسین ہے کہ اب کسی بھی دہشت گرد، سہولت کار یا بیرونی سازشی کو بخشا نہیں جائے گا۔ قانون اپنی پوری طاقت کے ساتھ حرکت میں آئے گا، اور ہر وہ ہاتھ جو پاکستانی لہو سے رنگا ہوا ہے، قانون کی گرفت میں ضرور آئے گا۔ یہ وقت انتقام کا نہیں بلکہ انصاف کا ہے۔

وہ انصاف جو آیندہ نسلوں کے لیے امن کی ضمانت بنے گا۔ دشمن خواہ کتنی ہی کوشش کرے، پاکستان کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتا۔ اس سرزمین کی بنیادوں میں ہمارے شہدا کا خون ہے، اور یہی خون پاکستان کی اصل طاقت ہے۔ ملک اس وقت اندرونی و بیرونی چیلنجز کے ایک پیچیدہ گرداب میں گھرا ہوا ہے، اور اس گرداب کا سب سے خطرناک پہلو وہ دہشت گردی ہے جو ہم برسوں سے جھیل رہے ہیں، اگرچہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دیں، اپنے ہزاروں شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کا لہو اس دھرتی پر نچھاور کیا، لیکن اس کے باوجود دشمن قوتیں اپنے گھناؤنے عزائم سے باز نہیں آئیں۔

حالیہ دہشت گرد حملوں نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ دہشت گردی کا ناسور صرف داخلی نہیں بلکہ اس کی جڑیں بیرونِ ملک تک پھیلی ہوئی ہیں اور ان جڑوں کو پانی دینے والے ہاتھ ہمارے پڑوس میں موجود ہیں۔ ہمارے سیکیورٹی اداروں کی تحقیقات نے اس حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے کہ کئی حالیہ دہشت گرد حملوں میں افغان باشندوں کی شمولیت کے ناقابل تردید شواہد سامنے آئے ہیں۔ یہ بات اب کسی ابہام کی محتاج نہیں رہی کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، اور دہشت گرد وہاں سے منظم ہو کر پاکستان میں داخل ہوتے ہیں، حملے کرتے ہیں، اور پھر واپس اسی جگہ پناہ لیتے ہیں جہاں ان کے سہولت کار اور سرغنے دندناتے پھرتے ہیں۔

یہاں اصل مسئلہ محض چند افراد کا نہیں بلکہ پورے ایک نیٹ ورک کا ہے جو کئی سال سے پاکستان کے امن و استحکام کو نشانہ بنانے میں مصروف ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسیاں اس نیٹ ورک کے پیچھے کھڑی ہیں اور ان کا مقصد واضح ہے: پاکستان کو غیر مستحکم کرنا، اسے اندرونی خلفشار اور خوف میں مبتلا رکھنا، اس کی معاشی رفتار کو روکنا اور اسے عالمی سطح پر کمزور ظاہر کرنا۔ بھارت کی یہ حکمتِ عملی نئی نہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ دہلی پاکستان کے خلاف پراکسی جنگوں میں کبھی پیچھے نہیں رہا۔ اب جب کہ خطے میں معاشی تعاون، علاقائی روابط اور ترقیاتی منصوبے زور پکڑ رہے ہیں، بھارت کے لیے یہ منظر ناقابلِ برداشت ہے کہ پاکستان سی پیک جیسے گیم چینجر منصوبے کو کامیابی سے ہمکنار کرے۔

بی ایل اے کی سرگرمیاں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ یہ گروہ محض چند باغیوں کا ٹولہ نہیں بلکہ ایک باقاعدہ نیٹ ورک ہے جس کی ڈوریں بھارت کے ہاتھ میں ہیں۔ اس گروہ کی قیادت کئی بار کھلے عام بھارت سے مدد کی درخواست کر چکی ہے اور بھارتی حکومت نے نہ صرف اسے نظر انداز نہیں کیا بلکہ عملی مدد بھی فراہم کی۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت کلبھوشن یادیو کا اعتراف ہے، جس نے بھارتی پراکسی نیٹ ورکس کی حقیقت دنیا کے سامنے بے نقاب کر دی۔

اس نے واضح کر دیا کہ بی ایل اے جیسے گروہ اصل میں بھارت کے تیار کردہ اوزار ہیں جو پاکستان میں دہشت گردی پھیلا کر اس کی ترقیاتی کوششوں کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، اگر کسی ملک کی سرزمین پر دوسرے ملک کا سرکاری ایجنٹ پکڑا جائے اور وہ خود اعتراف کرے کہ اسے دہشت گردی اور تخریب کاری پر مامور کیا گیا تھا، تو اس سے بڑھ کر اور کیا ثبوت درکار ہے؟پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 86 ہزار سے زائد قیمتی جانیں قربان کی ہیں۔

شاید ہی دنیا کا کوئی ملک اتنی بڑی قیمت ادا کر کے بھی عالمی سطح پر شک کا سامنا کرتا ہو، یا پڑوسی ملکوں کی سازشوں کی زد پر ہو۔ ہم نے بارہا دنیا کو باور کرایا کہ دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ کسی سیاسی یا سفارتی ضرورت کا نتیجہ نہیں بلکہ خالصتاً بقا کی جنگ ہے، ایک مقدس فریضہ ہے جس میں ہم نے اپنے بچوں، اپنے سپاہیوں، اپنے شہریوں، حتیٰ کہ اپنے گھروں کے چراغ تک کھو دیے، لیکن اس کے باوجود آج بھی دشمن ہمیں کمزور سمجھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

بلاشبہ افغانستان کو اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے یا ان خارجی عناصر کے ساتھ جو خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے عوام کی مدد کی، انھیں پناہ دی، انھیں سہارا دیا، ان کے دکھ سکھ میں شریک رہا، لیکن بدلے میں ہمیں کیا ملا؟ پاکستان کے اندر دہشت گردی، تخریب کاری، منشیات کا فروغ، اسلحے کی اسمگلنگ اور اب حالیہ حملوں میں افغان باشندوں کی شمولیت کے شواہد۔ یہ وہ سنگین مسائل ہیں جن پر افغان حکومت کو سنجیدگی سے غورکرنا ہوگا، اگر افغانستان اپنی سرزمین پر موجود دہشت گرد نیٹ ورکس کو لگام نہیں ڈال سکتا، یا ڈالنا نہیں چاہتا، تو پھر پاکستان مجبورا وہ اقدامات کرے گا جو اس کی قومی سلامتی کے لیے ضروری ہوں گے۔

پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کا انخلا اسی تناظر میں ایک بنیادی تقاضا بن چکا ہے۔ لاکھوں افغان افراد، جن میں سے بیشتر کے پاس کوئی قانونی دستاویز نہیں، پاکستان میں برسوں سے رہ رہے ہیں۔ ان میں اکثریت امن پسند اور محنت کش ہے، لیکن چند عناصر ایسے بھی ہیں جو دہشت گرد نیٹ ورکس کے لیے خاموش سہولت کار کا کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ مسئلہ صرف غیر قانونی رہائش کا نہیں، بلکہ قومی سلامتی اور عوامی تحفظ کا ہے۔

جب دشمن قوتیں ان غیر قانونی نیٹ ورکس کے ذریعے اپنی کارروائیاں کرتی ہیں تو ریاست کے پاس انخلا کے سوا کوئی آپشن باقی نہیں رہتا۔ کسی بھی ملک کا یہ حق ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر رہنے والوں کی چھان بین کرے، ان کی قانونی حیثیت کا تعین کرے اور غیر قانونی مقیم افراد کو واپس بھیجے۔ پاکستان کا فیصلہ بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہے۔جو عناصر افغانستان اور بھارت کی پراکسیز کے سہولت کار ہیں، یا جو ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں، وہ دراصل دشمن کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

یہ مفروضہ یا غلط فہمی نہیں کہ ایسے لوگ اس ریاست کے خلاف جرم کرتے ہیں جس نے انھیں تحفظ، وسائل اور مواقع فراہم کیے۔ ان کے لیے کوئی نرم گوشہ نہیں ہو سکتا۔ اب ریاست کا پیغام واضح اور دوٹوک ہے کہ دشمن کے ہر سہولت کار کا قانونی محاسبہ ہوگا، چاہے وہ کسی علاقے میں چھپا بیٹھا ہو یا سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا پھیلا رہا ہو۔ پاکستان کے عوام اب مزید دھوکے میں نہیں آئیں گے، کیونکہ انھوں نے بارہا دیکھا ہے کہ دہشت گردی کے ہر بڑے حملے کے پیچھے وہی قوتیں ہوتی ہیں جو خطے میں امن نہیں دیکھنا چاہتیں۔ پاکستان کا مؤقف مضبوط ہے، شواہد واضح ہیں، اور دنیا بتدریج بھارتی پراکسی جنگوں کے خطرناک اثرات کو سمجھنے لگی ہے۔ موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ہم اپنے دشمن کو پہچانیں، اپنی صفوں میں موجود سہولت کاروں کو بے نقاب کریں اور ایسی حکمت عملی اختیار کریں جو آیندہ نسلوں کو محفوظ و مضبوط پاکستان دے سکے۔

پاکستان اب اس موڑ پر کھڑا ہے جہاں ایک لمحے کی نرمی یا کوتاہی ہمارے دشمنوں کے لیے فائدہ اور ہمارے لیے نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔ ہمیں اپنی سرحدوں، اپنے شہریوں، اور اپنے مستقبل کی حفاظت کے لیے سخت مگر ضروری فیصلے کرنا ہوں گے۔افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہماری خواہش ہیں، لیکن تعلقات یک طرفہ نہیں ہو سکتے۔ اگر افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے نہیں روک سکتا، تو پھر ہمیں اپنی حکمت عملی کو ازسرنو ترتیب دینا ہوگا۔ پڑوسی وہی اچھا ہوتا ہے جو امن چاہے، تعاون کرے، اور خطے کو ترقی کی راہ پر گامزن دیکھنا چاہے۔

وہ پڑوسی جو دشمن قوتوں کا آلہ کار بنے، ہمارے لیے مستقل خطرہ بن جاتا ہے۔دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ریاست نے جو عزم دکھایا ہے وہ قابلِ فخر ہے۔ ہماری افواج، پولیس، لیویز اور خفیہ اداروں نے جس پیشہ ورانہ مہارت اور قربانی کا مظاہرہ کیا، وہ دنیا کے لیے مثال ہے۔ لیکن یہ لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی۔

دشمن اب بھی پوری قوت سے حملہ آور ہے، اور ہمیں بھی پوری قوت سے جواب دینا ہوگا۔ پاکستان ایک بار پھر تاریخ کے ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے۔ دشمن کی چالیں پیچیدہ ہیں، لیکن پاکستان کا عزم ان سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔ ہمیں بطور قوم متحد ہونا ہے، دشمن کو بے نقاب کرنا ہے، اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنی ہے، اور دنیا کو یہ بتانا ہے کہ پاکستان نہ دبنے والا ملک ہے نہ جھکنے والا۔ یہ قوم جب بھی مشکل وقت میں اٹھی ہے، سرخرو ہوئی ہے، اور یہ سفر ابھی بھی اسی حوصلے کے ساتھ جاری رہے گا۔ ہر پاکستانی کا قرض ہے کہ ہم دشمن کو اس کی زبان میں جواب دیں اور اس وطن کو امن و استحکام کا گہوارہ بنائیں۔

متعلقہ مضامین

  • اکشے کھنہ کی فلم میں بطور رحمٰن ڈکیت انٹری کا سوشل میڈیا پر تہلکہ
  • پاکستانی ویمنز فٹبال کیلئے تاریخ ساز لمحہ، پہلی مرتبہ فیفا سیریز میں انٹری
  • برطانیہ، پاکستانی یوٹیوبر رجب بٹ کا ویزہ منسوخ، ملک بدر کر دیا
  • برطانیہ نے پاکستانی یو ٹیوبر رجب بٹ کو ڈی پورٹ کر دیا،ویزہ منسوخ
  • ٹیک آف سے قبل طیارے میں کبوتر کی انٹری، مسافروں میں ہلچل
  • یوٹیوبر رجب بٹ کا برطانوی ویزہ منسوخ، کیا اب وہ پاکستان واپس آئیں گے؟
  • نیپرا کا سی پی پی اے اور نیشنل گرڈ کمپنی پر جرمانہ
  • اسرائیل کی سرحدی پالیسی شام کیلئے خطرناک ہے، احمد الشرع
  • بھارتی پراکسیز کے سہولت کار
  • سولر پینلز کے حوالے سے پاکستانیوں کیلئے اچھی خبر