اسلام آباد: منشیات فروشوں اور جرائم پیشہ عناصر سے مبینہ رابطہ، دو پولیس اہلکار برطرف
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
منشیات فروشوں اور جرائم پیشہ عناصر سے مبینہ رابطوں پر دو پولیس اہلکاروں کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا۔
ڈی آئی جی اسلام آباد محمد جواد طارق نے بتایا کہ منشیات فروشوں اور جرائم پیشہ عناصر سے مبینہ رابطوں پر دو اہلکاروں کو برخاست کردیا گیا، جن میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر اظہر محمود اور کانسٹیبل خالد محمود شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ قتل کے مقدمے کی تفتیش کے دوران دونوں اہلکار قتل میں ملوث ملزم اور بدنام زمانہ منشیات فروش سے ٹیلی فونک رابطے میں تھے، برخاست اہلکار اشتیاق عباسی کے قتل میں ملوث ملزم عامر عرف عامری سے رابطہ میں تھے۔
ڈی آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ دونوں اہلکاروں کو انکوائری میں قصوروار پائے جانے پر سزائیں سنائی گئیں، اختیارات سے تجاوز، محکمہ پولیس کی بدنامی کا باعث بننے والے اہلکاروں کی پولیس میں کوئی جگہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن، ناقص کارکردگی، اختیارات سے تجاوز اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ میں ناکامی پر سخت محکمانہ سزائیں ہوں گی، تمام افسران اور اہلکار اپنی کمرکس لیں اور پوری ایمان داری سے فرائض سرانجام دیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد
پڑھیں:
اسلام آباد ٹریفک پولیس کے انسپکٹر کی ایمبولینس اسٹاف کے ساتھ بدسلوکی؛ ویڈیو وائرل
اسلام آباد:فیض آباد انٹرچینج کے قریب 21 جولائی کو پیش آنے والے ایک تشویشناک واقعے میں اسلام آباد ٹریفک پولیس کے ایک انسپکٹر نے ریسکیو 1122 کے ایمبولینس سٹاف کے ساتھ بدسلوکی کی، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ٹریفک پولیس کا عملہ ایمبولینس کے عملے سے الجھ کر ہاتھا پائی کر رہا ہے۔
واقعے کے بعد ریسکیو 1122 کے حکام نے اسلام آباد کے ایس ایس پی ٹریفک کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں ٹریفک پولیس کے انسپکٹر کے رویے اور ایمرجنسی کور کرنے میں رکاوٹ ڈالنے کی شکایت درج ہے۔
مراسلے کے مطابق ریسکیو 1122 کی ایمبولینس آن وے ایمرجنسی کال موصول ہونے پر فیض آباد انٹرچینج کے قریب ٹریفک ڈائیورژن کی وجہ سے سڑک کی سائیڈ سے اتر کر مرکزی شاہراہ پر جانا چاہتی تھی، تاکہ بروقت مقام حادثہ پر پہنچ سکے۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹریفک پولیس کے عملے نے سرکاری ڈیوٹی سرانجام دینے والے ریسکیو اسٹاف کو نہ صرف روکا بلکہ نازیبا زبان استعمال کرتے ہوئے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
ریسکیو 1122 کے حکام نے اس واقعے کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ٹریفک پولیس کے ملوث عملے کے خلاف نہ صرف ڈسپلنری ایکشن لیا جائے بلکہ محکمانہ و قانونی کارروائی بھی کی جائے۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کا موقف معلوم کرنے کےلیے ترجمان سے رابطہ کیا گیا اور پیغام بھی چھوڑا گیا، لیکن اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔