پاکستان بھارت کے ساتھ جنگ بندی برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود پیزشکیان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔
وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے دوران گفتگو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور جنوبی ایشیا میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایران کی مخلصانہ اور برادرانہ سفارتی کوششوں پر صدر پیزشکیان کا شکریہ ادا کیا۔
وزیرِ اعظم نے بالخصوص ایرانی صدر کے گزشتہ ماہ وزیراعظم سے ٹیلی فونک رابطے اور بحران کے دوران وزیر خارجہ عباس عراقچی کو خطے میں بھیجنے پر شکریہ ادا کیا۔
بھارت کے بلااشتعال حملوں میں خواتین اور بچوں کی شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے دشمن کو ذمہ دارانہ اور منہ توڑ جواب دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امن کا خواہاں ہے اور اسی جذبے کے تحت اس نے بھارت کے ساتھ جنگ بندی مفاہمت پر اتفاق کیا اور اسے برقرار رکھنے کے لیے پرعزم رہے گا۔
انہوں نے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے ہر قیمت پر دفاع کرنے کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔
وزیر اعظم نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ خلاف ورزی کی کوشش پر تشویش کا اظہار کیا اور کہاکہ اس اقدام کو پاکستان غیر قانونی اور پاکستان کے لیے سرخ لکیر سمجھتا ہے کیونکہ یہ پانی 24 کروڑ لوگوں کے لیے لائف لائن ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کا تنازع جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اس کے منصفانہ حل کو خطے میں پائیدار امن کی کلید قرار دیا۔
ایران کے صدر نے حالیہ کشیدگی کے دوران شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر دلی تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے جنگ بندی مفاہمت کا خیرمقدم کیا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ایران خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔ دونوں رہنماؤں نے پاک ایران دوطرفہ تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
دونوں رہنماؤں نے مشترکہ مفاد کے تمام شعبوں بالخصوص تجارت، علاقائی روابط، سلامتی اور عوامی روابط میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔
ایرانی صدر نے وزیراعظم کو تہران کے سرکاری دورے کی دعوت دی جسے وزیرِ اعظم نے قبول کیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نو منتخب وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر راجا فیصل ممتاز راٹھور نے حلف اٹھالیا
حلف برداری کی تقریب ایوان صدر مظفرآباد میں منعقد کی گئی، اسپیکر آزاد جموں و کشمیر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے حلف لیا۔پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے راجا فیصل ممتاز راٹھور پیر کے روز نئے وزیرِ اعظم منتخب ہوئے تھے، جب چوہدری انوارالحق کو خطے کی قانون ساز اسمبلی میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔اسپیکر نے یہ ذمہ داری اے جے کے کے صدر بیرسٹر سلطان محمود کی جانب سے انجام دی، جو اپنی صحت کے مسائل کی وجہ سے دارالحکومت کا سفر نہیں کر سکے۔حلف اٹھانے کے بعد راجا فیصل ممتاز راٹھور نے کہا کہ سب سے پہلے میں دل کی گہرائیوں سے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس بھاری ذمہ داری کو میرے کمزور کندھوں پر ڈال دیا۔نئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ ان فرائض کو انجام دینا اس انتہائی مشکل دور میں ’آسان کام نہیں ہوگا.لیکن یقین تھا کہ اللہ ایسے لوگوں کو طاقت دیتا ہے جنہیں اس طرح کے منصب سونپے جاتے ہیں۔اس سے پہلے آج وزیرِ اعظم شہباز شریف نے نو منتخب وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر راجا فیصل ممتاز راٹھور کو یقین دہانی کرائی کہ خطے کی ترقی و خوشحالی وفاقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔سرکاری چینل ’پی ٹی وی نیوز‘ نے رپورٹ کیا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے نئے وزیراعظم آزاد کشمیر کو فون کال میں دل کی گہرائیوں سے مبارک باد دی کہ وہ آزاد جموں و کشمیر کے نئے وزیرِ اعظم منتخب ہوئے ہیں۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کے عوام کی ترقی اور خوشحالی وفاقی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت اے جے کے کی حکومت کے ساتھ عوام کی فلاح و بہبود، اقتصادی ترقی، خوشحالی، امن اور سیکیورٹی کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے یہ بھی یقین دلایا کہ وفاقی حکومت اے جے کے کی انتظامیہ کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی، انہوں نے نئے وزیرِ اعظم کے دورِ کے لیے نیک تمنائیں بھی پیش کیں۔
راجا فیصل ممتاز راٹھور گزشتہ 4 سال میں اے جے کے کے چوتھے وزیرِ اعظم ہیں اور 1975 میں جب خطے میں پارلیمانی نظام حکومت متعارف ہوا تھا، تب سے 16ویں وزیرِ اعظم منتخب ہوئے ہیں۔چوہدری انوار الحق کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ پیر کے روز منظور ہو گیا تھا.جس میں پیپلز پارٹی اور پی ایم ایل-این کے 36 ارکان نے ووٹ دیا، جب کہ پی ٹی آئی کے 2 اپوزیشن ارکان نے مخالفت کی تھی۔اے جے کے کے آئین کے تحت کسی وزیرِ اعظم کے خلاف عدم اعتماد کا نوٹ خود بخود اس رکن کے حق میں شمار ہوتا ہے جسے اسی قرارداد میں ان کا جانشین تجویز کیا گیا ہو۔کل اپنے انتخاب کے بعد47 سالہ وزیرِ اعظم منتخب ہونے والے فیصل راٹھور نے کئی انتظامی اقدامات کا اعلان کیا ہے، جن میں عملے میں کمی، افسران کے لیے نئی ٹرانسپورٹ پالیسی اور سیکریٹریز کی تعداد کو 20 تک محدود کرنا شامل ہے۔انہوں نے عوامی مسائل کو حل کرنے اور کم تنخواہ والے عملے کی ضروریات پوری کرنے کا بھی وعدہ کیا۔