پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت خطے، خاص طور پر پاکستان میں دہشتگردی کی سرپرستی کر رہا ہے۔

غیر ملکی ٹی وی سےآر ٹی عریبیہ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹینٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاک بھارت تناؤ کو سمجھنے کے لیے اس کا پس منظر جاننا بہت ضروری ہے، بھارت خطے، خاص طور پر پاکستان میں دہشتگردی کی سرپرستی کر رہا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت حقیقت چھپانے کے لیے جھوٹے بیانیے کے پیچھے چھپ رہا ہے، پہلگام واقعے کے چند منٹ بعد بھارتی میڈیا نے پاکستان کو الزام لگانا شروع کر دیا.

ان کا کہنا تھا ترجمان بھارتی وزارت خارجہ نے دو دن بعد تسلیم کیا کہ تفتیش ابھی جاری ہے، بغیر تفتیش اور شواہد کے الزامات لگانا کہاں کی دانشمندی ہے؟۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان نے کہا ثبوت ہے تو غیرجانبدار ادارے کو دیں، ہم تعاون کے لیے تیار ہیں، بھارت نے اس منطقی پیشکش کو رد کر دیا، بھارت نے یکطرفہ کارروائی میں ہماری مساجد پر میزائل داغے اور بچوں، خواتین اور بزرگوں کو شہید کیا۔ بھارت پاکستان میں جاری دہشتگردی کااصل سرپرست ہے، چاہے وہ خوارج ہوں یا بلوچستان میں سرگرم دہشتگرد گروہ ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کی مقدس ذمہ داری ملک کی خودمختاری اور سرحدوں کا تحفظ ہے، ہم نے یہ ذمہ داری پوری کی اور ہر قیمت پر کریں گے، پاکستان نے جارحیت کا فوری،سخت اور مؤثر جواب دیا جس سے دشمن کو حقیقت کا سامنا ہوا۔انہوں نے بتایا کہ 6 اور 7 مئی کی رات کو بھارت نے حملہ کیا،پاک فضائیہ نے بھارت کے 5 طیارے گرائے، دشمن نے ہمیں ڈرانے کے لیے 9 اور 10 مئی کی شب مزید میزائل داغے ، بھارت کیخلاف قوم اور افواج پاکستان سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑی ہو گئیں ، بھارت بھول گیا کہ پاکستان کی قوم اور اس کی افواج نہ کبھی جھکتی ہیں، نہ جھکائی جا سکتی ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ10مئی کو پاکستان نے نہایت ذمہ داری اور احتیاط سے صرف بھارتی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، ایک بھی شہری ہدف کو نقصان نہیں پہنچایا یہ ایک مناسب، منصفانہ اور متوازن جواب تھا، بھارتی وزارت دفاع کے ترجمان نے خود آ کر جنگ بندی کی درخواست کی، ہم امن اور استحکام کے خواہاں ہیں، تو ہم نے کہا کہ کیوں نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سفارتی محاذ پر بھی زبردست کام کرتے ہوئے عالمی برادری کو انگیج کیا، ہم پرتشدد قوم نہیں،ہم ایک سنجیدہ قوم ہیں، پاکستان کی پہلی ترجیح امن ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پاکستان میں پاکستان نے کہنا تھا نے کہا رہا ہے کہ پاک کے لیے

پڑھیں:

تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟

بھارت کو وسطی ایشیا میں اپنی واحد بیرونِ ملک موجودگی سے پسپائی اختیار کرنا پڑی ہے۔ تاجکستان نے بھارتی فوج جو دارالحکومت دوشنبے کے قریب واقع آینی ایئربیس استعمال کرنے کی اجازت واپس لے لی ہے۔ نئی دہلی نے تاجکستان میں اپنی اس موجودگی کو “اسٹریٹجک کامیابی” قرار دیا تھا۔ اب اس اڈے کا مکمل کنٹرول روسی افواج نے سنبھال لیا ہے جبکہ بھارت کے تمام اہلکار اور سازوسامان 2022 میں واپس بلا لیے گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق بھارت اور تاجکستان کے درمیان 2002 میں ہونے والا معاہدہ چار سال قبل ختم ہوا، اور تاجکستان نے واضح طور پر بھارت کو اطلاع دی کہ فضائی اڈے کی لیز ختم ہو چکی ہے اور اس کی تجدید نہیں کی جائے گی۔

بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ تاجک حکومت کو روس اور چین کی جانب سے سخت دباؤ کا سامنا تھا کہ وہ “غیر علاقائی طاقت” یعنی بھارت کو مزید اپنے فوجی اڈے پر برداشت نہ کرے۔

آینی ایئربیس بھارت کے لیے نہ صرف وسطی ایشیا میں قدم جمانے کا ذریعہ تھی بلکہ پاکستان کے خلاف جارحانہ حکمتِ عملی کا ایک حصہ بھی تھی۔

یہ فضائی اڈہ افغانستان کے واخان کاریڈور کے قریب واقع ہے جو پاکستان کے شمالی علاقے سے متصل ہے۔ بھارتی فضائیہ نے ماضی میں یہاں لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹر تعینات کیے تھے تاکہ بوقتِ جنگ پاکستان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔

مگر اب روس اور چین کی شراکت سے بھارت کی یہ تمام منصوبہ بندی خاک میں مل چکی ہے۔

بھارتی تجزیہ کاروں کے مطابق تاجکستان کا یہ فیصلہ بھارت کے لیے ایک بڑا اسٹریٹجک دھچکا ہے، کیونکہ اس اڈے کے ذریعے بھارت وسطی ایشیا میں اپنی موجودگی ظاہر کر رہا تھا۔ تاہم، اب روس اور چین اس خلا کو پر کر چکے ہیں اور بھارت مکمل طور پر خطے سے باہر ہو گیا ہے۔

کانگریس رہنما جے رام رمیش نے بھی نریندر مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آینی ایئربیس کا بند ہونا بھارت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ ہماری اسٹریٹجک سفارت کاری کے لیے ایک اور زبردست جھٹکا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت محض دکھاوے کی خارجہ پالیسی پر یقین رکھتی ہے۔”

ماہرین کا کہنا ہے کہ تاجکستان کے اس فیصلے نے وسطی ایشیا میں بھارت کی رسائی محدود کر دی ہے۔ اس خطے میں اب روس اور چین کا مکمل تسلط ہے، اور بھارت کے پاس نہ کوئی اسٹریٹجک بنیاد بچی ہے اور نہ کوئی مؤثر اثرورسوخ بچا ہے۔

دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ بھارتی عزائم کے لیے ایک سبق ہے کہ غیر ملکی زمین پر فوجی اڈے بنانے کی کوششیں صرف اسی وقت کامیاب ہو سکتی ہیں جب بڑی طاقتیں آپ کے پیچھے کھڑی ہوں، اور اس وقت بھارت کو نہ واشنگٹن کا مکمل اعتماد حاصل ہے اور نہ ماسکو یا بیجنگ کا۔

یوں تاجکستان سے بھارتی فوج کا انخلا دراصل نئی دہلی کی “عظیم طاقت بننے” کی خواہش پر کاری ضرب ہے، جبکہ پاکستان کے لیے یہ ایک واضح سفارتی فتح ہے، کیونکہ خطے میں بھارت کے تمام تر اسٹریٹجک منصوبے ایک ایک کر کے ناکام ہوتے جا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟
  • افغان ترجمان کے دعوے جھوٹے، وزارت اطلاعات: ایک اور بھارتی سازش بے نقاب: پاکستانی مچھیرے کو انڈین خفیہ اداروں نے دباؤ میں لا کر سکیورٹی فورسز کی وردیاں، سمز، کرنسی لانے کو کہا، وفاقی وزرا
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • افغان حکومت بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی کی سرپرست ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • ’را‘ ایجنٹ کی گرفتاری: بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناکام
  • دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
  • خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان
  • پنجاب میں ایک ماہ میں 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز، 18 دہشتگرد گرفتار
  • دہشت گردوں کی سرپرستی کاخاتمہ ناگزیر
  • پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ