انڈین میڈیا پر جھوٹ کا پرچار
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
پاکستان اوربھارت کےمابین مختصردورانئے کی جنگ ہوئی۔اس جنگ میں بھارت کو دنیا بھرمیں ذلت اورتاریخی ہزیمت اٹھانا پڑی۔ امریکہ، چین، سعودی عرب،قطر اورترکی سیز فائر کے لئےکردار ادا نہ کرتے تو شاید بھارت کا باجا بج جاتا۔دیکھا جائےتوپاکستان اور بھارت دشمنی کی ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں جو کم از کم سات دہائیوں پرمحیط ہے۔چارجنگیں بھی لڑچکے ہیں جو کنٹرول لائن،ورکنگ بانڈری اور کارگل کے محاذوں پر لڑی گئیں۔ان میں 65 اور 71 کی جنگیں تاریخی اور کلیدی اہمیت کی حامل ہیں۔بھارت ایک ایسا مکار دشمن ہےجس نے ہمیشہ منفی کردار ادا کیا اورپاکستان کو مٹانے کی کوشش کی لیکن جو ملک ایک ہمہ گیر آزادی کی تحریک کے نتیجے میں وجود میں آیا ہو۔جس کا مقصد ہی برصغیر ایشیا میں مسلمانوں کی ایک الگ ریاست کا قیام ہو۔ کلمہ حق جس کی میراث ہو۔اس کے وجود کو بھلا کون مٹا سکتا ہے۔بھارت میں برسر اقتدار بی جے پی (بھارتی جنتا پارٹی) شروع سے ہی پاکستان اور اسلام مخالف جماعت رہی ہے۔بی جے پی صرف مسلمانوں ہی نہیں،دیگر اقلیتوں کی بھی شدید مخالف ہے اور بھارت میں ان کا جینا حرام کر رکھا ہے۔مودی گزشتہ 14 سالوں سے اقتدار میں ہیں۔ان برسوں میں ایک پل بھی ایسا نہیں گزرا کہ کسی اقلیت کو انہوں نے آرام سے رہنے دیا ہو۔مسلمان اور سکھ مودی کے زیادہ زیر عتاب رہے ہیں۔دنیا میں جہاں کہیں بھی،خالصتان تحریک کے پیرو کار موجود ہیں،وہاں وہاں ان پر حملے ہوئے۔کینیڈا، امریکہ جیسی ریاستوں میں بھی خالصتان تحریک کے سکھ رہنما ان حملوں سے نہیں بچ سکے۔تحقیق ہوئی تو پتہ چلا اس دہشت گردی کےپیچھے را ہےجس نےاپنی مذموم سرگرمیوں اور دہشت گردی کے واقعات کا دائرہ پوری دنیا میں پھیلا رکھا ہے۔اس کے ایجنٹ دنیا میں ہر جگہ موجود ہیں۔پاکستان میں اس کی بڑی اور زندہ مثال کلبھوشن یادیو کی گرفتاری ہےجو ایک بھارتی جاسوس ہےجسے بلوچستان سےپکڑا گیا۔گرفتاری کے بعد معلوم ہوا کہ کلبھوشن بھارتی نیوی کا حاضرسروس افسر ہےجسے را نےدہشت گردی کی غرض سےبلوچستان بھیجا جو وہاں علیحدگی پسند مقامی بلوچ تنظیموں کی سرپرستی اور خطیر رقوم سے ان کی فنڈنگ کرتا تھا تاکہ یہ لوگ پاکستان میں امن و امان کا مسئلہ پیدا کیئے رکھیں۔بد امنی پھیلائیں اور دہشت گردی کریں تاکہ یہاں ترقی کا عمل رک سکے۔حالیہ دنوں میں بلوچستان میں ہونے والا جعفر ایکسپریس کا واقعہ بھی کسی کو نہیں بھولا ہو گاجس میں 26 قیمتی جانیں گئیں۔کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی نامی تنظیم نے اس ایکٹ کی ذمہ داری قبول کی۔اعلیٰ سطح کی تحقیقات ہوئی تو پتہ چلا دہشت گردی کے اس واقعہ کےتانے بانے بھارت سے ملتے ہیں۔22 اپریل کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں دہشت گردی کا جو واقعہ پیش آیا۔بھارت نے بلاتحقیق اس کا سارا الزام پاکستان پر لگا دیااورواقعہ میں ملوث ہونےکی بات کی۔اگرچہ پاکستان نے ردعمل میں کہا کہ بھارت عالمی سطح پر کسی بھی ملک سے واقعہ کی تحقیقات کرالے۔پاکستان ہرطرح سےتعاون کرنےکو تیار ہےلیکن بھارت نے روائتی ہٹ دھرمی دکھاتےہوئے واقعہ کو جواز بنا کر 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر حملہ کر دیا۔
پاکستان کے پاس پہلے ہی سےحملے کی انٹیلی جنس اطلاعات تھیں لہٰذا اس کی تینوں مسلح افواج ہائی الرٹ اورکسی بھی ممکنہ حملہ ہونے کی صورت میں اپنے دفاع اور جوابی کارروائی کے لئے بالکل تیار تھیں۔بھارت نے حملے میں اپنے چالیس جنگی جہازوں کا اسکواڈ میدان میں اتارا جن میں فرانسیسی ساختہ دنیا کے جدید ترین لڑاکا طیارے رافیل بھی شامل تھےجن کے بارے میں کہا جاتاہےکہ ان طیاروں کو آج تک گرایا نہیں جا سکا۔ رافیل جدید ترین ٹیکنالوجی کے بھی حامل ہیں۔ایک رافیل کی قیمت سات ارب پاکستانی روپے ہےکہا جاتا ہے بھارت نے چند سال پیشتر ہی ان طیاروں کی خریداری کی اور فرانسیسی طیارہ ساز کمپنی سے تین کھرب میں 36 رافیل خریدکر اپنی ایئرفورس میں شامل کئے۔نریندر مودی کو ان فرانسیسی طیاروں پر بڑاناز اوربھروسہ تھا۔ایک موقع پرکہا بھی رافیل کے آنے سے بھارتی فضائیہ کو پاکستانی فضائیہ پر برتری حاصل ہو گئی ہےمگر 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان نے بھارت کا یہ ناز اور غرور خاک میں ملا دیا۔ایسی فتح حاصل کی کہ جو رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی۔7 مئی کے بعد بھارتی میڈیا پر یہ چرچا بھی عام رہا کہ پاکستان ایٹم بم گرانے والا ہے۔مختلف بھارتی چینلز کے اینکرز،ریٹائرڈ بھارتی جرنیل اور تجزیہ کار یہی کہتے سنائی دئیے یہی ایک بات سب کی زبان پر تھی کہ پاکستان ایٹم بم گرانے والا تھا جس سے لاکھوں ہلاکتیں ہوتیں۔ بھارتی تجزیہ کار یہ بھی کہتے رہے،6 اور 7 مئی کی درمیانی شب فرانسیسی ساختہ تین رافیل پاکستان کی جوابی کارروائی میں جب دیگر دو مگ جہازوں کے ساتھ مار گرائے گئے تو اگلے روز فرانسیسی حکومت نے یہ اعتراض اٹھانا شروع کیا کہ رافیل کے جدید اور ٹیکنالوجی کے اعتبار سے بہترین ہونے میں کوئی کمی نہ تھی۔ساری کمی بھارتی پائلٹوں میں تھی جو ٹھیک طریقے سے رافیل کا استعمال نہیں کر سکے اور مخالف جہازوں کا ہدف بن گئے۔طیارہ ساز فرانسیسی کمپنی کا کہنا ہے کہ رافیل کے مار گرائے جانے سے عالمی مارکیٹ میں ان طیاروں کی سیل ویلیو گر گئی ہے۔کمپنی کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچا ہے اور وہ ٹکے کی نہیں رہی۔چینی ٹیکنالوجی کے حامل جے ایف 17 تھنڈرز نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب جو کر دکھایا وہ پوری دنیا کے لئے حیران کن تھا۔اس معرکے نے چینی ٹیکنالوجی اور طیاروں کی مغرب میں اہمیت بڑھا دی ہے اور ٹیکنالوجی میں چین کی بڑھتی ہوئی مہارت کا پورا جہاں معترف نظر آنے لگا ہے۔اس پانچ روزہ پاک بھارت جنگ کے دوران بھارتی میڈیا نے جو کردار ادا کیا وہ کسی طرح بھی لائق تحسین نہیں۔سوشل میڈیا تو بے لگام سمجھا جاتا ہے لیکن بھارتی نیشنل میڈیا نے بھی حد کر دی جھوٹ کا ایسا پرچار کیا،اس پائے کا جھوٹ بولا کہ ساری صورت حال واضح ہونے پر اب دنیا بھارتی میڈیا پر لعن طعن کر رہی ہے۔بھارتی میڈیا نے جھوٹ کی ساری حدیں پارکیں۔ایسی ایسی خبریں پھیلائیں کہ سچ سامنے آنے پر انڈین جرنلسٹ اب بہت شرمسار ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جو مودی کے پیروکار سمجھے جاتے ہیں۔صحافت کی دکان پر جھوٹ کا چورن بیچتے ہیں۔انٹرنیشنل میڈیا نے جب سچ دکھاناشروع کیاجس کی بازگشت بھارت میں بھی سنائی دینے لگی تو اپوزیشن جماعتوں کے رہنما بھی بول اٹھے،ایسا بولےکہ نریندر مودی کو لینے کےدینے پڑے ہوئے ہیں۔پاک بھارت حالیہ جنگ کے بعد یہ ثابت ہو گیا ہےکہ بھارت اپنی عسکری قوت کے جو دعوے کرتا تھاوہ سب جھوٹے تھے۔اس معرکے نے پاکستانی مسلح افواج کی قدرو قیمت بڑھا دی ہے۔دنیا میں پاکستان کا نام اور بھی سر بلند ہو گیا ہے۔اب یہ بحث بھی ہو رہی ہے کہ امریکہ سے سیز فائر کی درخواست پاکستان نےکی یابھارت نے؟ پاکستان کی طرف سے تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ایسی درخواست کرے گا ۔ جو میدان میں پٹ رہا ہوتا ہے ایسی درخواست وہی کرتا ہے۔
عالمی میڈیاکے بعدبھارتی میڈیا نےبھی اب بھارتی جہازوں کی تباہی کا اعتراف کرنا شروع کر دیا ہے۔اب وہ جہازوں کے ملبےکی نشاندہی بھی کرنےلگے ہیں جس سے دنیا ہی نہیں،بھارت میں بھی مودی سرکار کی سبکی ہونے لگی ہے۔خبر یہ بھی آ رہی ہے کہ چینی وزیر خارجہ نے بھارتی وزیر دفاع کو فون کر کے کہا ہے کہ ٹرمپ سے جو فیس سیونگ ملی ہے اس کا فائدہ اٹھائیں ورنہ زیادہ شرمندگی اٹھانی پڑ سکتی ہے۔سیز فائر کے لئے بھارت نے ٹرمپ کی بہت زیادہ منت سماجت کی کیونکہ ایک ہی دن کی جوابی کارروائی میں جس طرح پاکستان نے بھارت کو ہلاکر رکھ دیا۔گیارہ ایئر بیس تباہ کرنے کے علاوہ جس طرح سائبر حملہ کیا،بھارت کو سمجھ آ گئی تھی۔ایسے حالات میں جنگ نہیں لڑی جا سکتی۔اسی لیے اس نے ٹرمپ سےرجوع کیا اور سیز فائر کی مودبانہ درخواست کی۔بھارت کے لئے موقع ہے کہ وہ اس کا فائدہ اٹھائے اور مسئلہ کشمیر سمیت جو بھی علاقائی تنازعات اور مسائل ہیں انہیں حل کرےورنہ اس کے ساتھ جو ہو گا،بھارت کی آنے والی نسلیں بھی یاد رکھیں گی۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارتی میڈیا پاکستان نے بھارت میں میڈیا نے سیز فائر دنیا میں بھارت نے نے بھارت رہی ہے کے لئے
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔
جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔
Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****
Mr. President,
I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q
— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025
انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔
سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔
انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔