ایم ڈبلیو ایم نے گلگت بلتستان کیلئے قومی اسمبلی میں مضبوط آواز بلند کر دی
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
انجینئر حمید حسین طوری نے قومی اسمبلی میں گلگت بلتستان کیلئے آواز اٹھائی، معدنیات اور گرین ٹوور ازم پر تحفظات کا اظہار کیا، ایف سی میں حصہ، جی بی کونسل اجلاس کا نہ بلایا جانا، سکردو میں پانی بجلی کے مسائل اور روڈز کے فنڈز بحال کرنے جیسے مطالبات پیش کیے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے پارلیمانی لیڈر انجینئر حمید حسین طوری نے قومی اسمبلی میں گلگت بلتستان کیلئے آواز اٹھائی، معدنیات اور گرین ٹوور ازم پر تحفظات کا اظہار کیا، ایف سی میں حصہ، جی بی کونسل اجلاس کا نہ بلایا جانا، سکردو میں پانی بجلی کے مسائل اور روڈز کے فنڈز بحال کرنے جیسے مطالبات پیش کیے۔ تفصیلات کے مطابق ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈر اور رکنِ قومی اسمبلی، انجینئر حمید حسین طوری نے قومی اسمبلی میں گلگت بلتستان کے عوام کی آواز بنتے ہوئے اہم قومی مطالبات پیش کیے۔ انہوں نے پوائنٹ آف آرڈر پر خطاب کرتے ہوئے سکردو میں جاری بدترین بجلی لوڈ شیڈنگ کا معاملہ اٹھایا اور وفاقی حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔
انجینئر حمید حسین طوری نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام پہلے ہی بنیادی آئینی و سیاسی حقوق سے محروم ہیں، ایسے میں بجلی اور دیگر سہولیات سے محرومی ظلم ہے۔ انہوں نے قومی اسمبلی کی توجہ دلائی کہ گلگت بلتستان کونسل، جس کا سربراہ وزیر اعظم پاکستان ہوتا ہے، گزشتہ تین سال سے ایک بھی اجلاس نہیں بلا سکی، جو جی بی کے عوام کے ساتھ سنگین ناانصافی اور مجرمانہ غفلت ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت فوری طور پر گلگت بلتستان کونسل کا اجلاس بلائے، بجلی بحران کا خاتمہ کرے اور علاقے کے عوام کے آئینی و سیاسی حقوق کا تحفظ یقینی بنائے تاکہ گلگت بلتستان کے عوام میں پھیلتی ہوئی بےچینی اور بداعتمادی کا خاتمہ ہو۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی میں نے قومی اسمبلی گلگت بلتستان کے عوام
پڑھیں:
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی اطلاعات اور وزارت اطلاعات آمنے سامنے
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 جولائی ۔2025 )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات اور وزارت اطلاعات کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہو گئے، جس کے نتیجے میں چیئرمین کمیٹی پولین بلوچ نے وزارت کے رویے کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے اجلاس برخاست کر دیا. پولین بلوچ کی صدارت میں ہونے والا قائمہ کمیٹی اجلاس اس وقت ہنگامہ خیز صورت اختیار کر گیا جب اراکین نے شکایت کی کہ اجلاس کا ایجنڈا تاخیر سے بھیجا گیا اور بریفنگ بھی فراہم نہیں کی گئی اراکین کمیٹی نے متفقہ طور پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں بلکہ مسلسل شکایات کے باوجود وزارت کی جانب سے سنجیدگی نہیں دکھائی جا رہی.(جاری ہے)
سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ پی ٹی وی میں ہونے والی بھرتیوں اور تنخواہوں کی تفصیلات مانگی گئیں، لیکن وزارت نے فراہم نہیں کیں انہوں نے کہا کہ ہم نے پوچھا کتنی بھرتیاں ہوئیں اور کن تنخواہوں پر لیکن جواب ندارد سحر کامران نے کہا کہ پی ٹی وی کی حالت اب شالیمار ریکارڈنگ کمپنی سے بھی زیادہ خراب ہو چکی ہے کہا گیا تھا کہ عید سے پہلے تنخواہیں دے دی جائیں گی لیکن وہ بھی نہیں دی گئیں. چیئرمین کمیٹی پولین بلوچ نے کہا کہ ہم وزارت سے ایٹمی فارمولہ نہیں مانگ رہے، صرف تنخواہوں کے اعداد و شمار مانگے تھے، لیکن وہ بھی چھپائے جا رہے ہیں ہم 19 تاریخ کو یہ تفصیلات مانگ چکے ہیں مگر وزارت تعاون نہیں کر رہی انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیر اعظم سے رجوع کرنا پڑا تو میں ضرور جاﺅں گا کیونکہ یہ پارلیمنٹ کے وقار کا سوال ہے ہم صرف اتنا جاننا چاہتے ہیں کہ سرکاری ٹی وی اور ریڈیو کے ملازمین کو تنخواہیں کیوں نہیں دی جا رہیں. رکن کمیٹی امین الحق نے کہا کہ یہ معاملہ صرف یہاں تک نہیں رہنا چاہئے، اس کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے تمام اراکین نے چیئرمین کمیٹی پولین بلوچ کی مکمل حمایت کا اعلان کیا جس پر انہوں نے اجلاس فوری طور پر ختم کرتے ہوئے کہاکہ میں اس میٹنگ کی صدارت نہیں کر سکتا کیونکہ وزارت ہماری بات ہی نہیں سن رہی میں اسپیکر کے پاس جا رہا ہوں اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پولین بلوچ نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کے وقار کو بلند کرنا چاہتے ہیں، وزارت کا رویہ ناقابل قبول ہے، اس پر اعلی سطح پر بات کی جائے گی.