امدادی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی 21 لاکھ کی آبادی قحط کا شکار ہو سکتی ہے، اسرائیل نے 2 مارچ کو غزہ کی ناکہ بندی کرتے ہوئے کھانے پینے کی اشیاء پہنچانے پر پابندی عائد کردی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی سطح پر شدید تنقید کے بعد غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے غزہ میں محدود پیمانے پر امداد کی فراہمی کیلئے ناکہ بندی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق عالمی سطح پر شدید تنقید کے بعد 10 ہفتوں سے جاری غزہ کی ناکہ بندی پر اسرائیل نے غزہ میں خوراک کی ضروری مقدار محدود پیمانے پر پہنچانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ اعلان اسرائیلی فوج کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے جس میں اس کا کہنا تھا کہ اس نے پورے غزہ میں وسیع پیمانے پر زمینی آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ امدادی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی 21 لاکھ کی آبادی قحط کا شکار ہو سکتی ہے، اسرائیل نے 2 مارچ کو غزہ کی ناکہ بندی کرتے ہوئے کھانے پینے کی اشیاء پہنچانے پر پابندی عائد کردی تھی۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں واضح نہیں کہ امداد کیس لے جائی جائے گی اور امداد کی فراہمی کب سے شروع ہو گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ناکہ بندی امداد کی غزہ کی

پڑھیں:

حکومت دستکاری مصنوعات کو عالمی منڈی تک پہنچانے کیلئے پُرعزم ہے، عمر عبداللہ

وزیراعلٰی نے کہا کہ ایسا وقت تھا کہ جب ہمیں خریداروں سے ملاقات کروانے کی ضرورت نہیں پڑتی تھی، کیونکہ سیاح خود ہی کشمیر آکر ہمارے ہنر کو خریدتے تھے لیکن آج ہم اسی رشتے کو بحال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے کہا کہ حکومت دستکاری صنعت سے وابستہ ہنرمندوں اور عالمی خریداروں کے درمیان تاریخی اور براہِ راست تعلق کو از سرِ نو بحال کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے تاکہ کشمیری دستکاری مصنوعات کو بین الاقوامی منڈیوں تک پہنچایا جا سکے اور تخلیق کاروں کو ان کو پہنچان اور فائدہ ملے۔ ان باتوں کا اظہار عمر عبداللہ نے سرینگر میں منعقدہ بین الاقوامی خریدار اور دستکاروں ملاقات 2025ء سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس تقریب کا اہتمام جموں و کشمیر ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن نے ووُل اینڈ ووُلنس ایکسپورٹ پروموشن کونسل کے اشتراک سے کیا تھا جو وزارت ایم ایس ایم ای کی اسکیم کے تحت معاونت یافتہ ہے۔

جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے کہا کہ ایسا وقت تھا کہ جب ہمیں خریداروں سے ملاقات کروانے کی ضرورت نہیں پڑتی تھی کیونکہ سیاح خود ہی کشمیر آکر ہمارے ہنر کو خریدتے تھے۔ آج ہم اسی رشتے کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک نمائشی تقریب نہیں بلکہ مستقبل کی مسلسل سرگرمیوں کی بنیاد ہے۔ انہوں نے محکمہ صنعت و حرفت پر زور دیا کہ وہ ان کاریگروں کو ترجیح دیں جو مالی مشکلات کی وجہ سے اب تک ان مواقع سے محروم رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ہنر ہے، ہمارے پاس مصنوعات ہیں، بس ضرورت ہے ان کو صحیح پلیٹ فارم پر لانے کی۔ واضح رہے کہ تقریب میں 7 ممالک اور ملک کے 7 ریاستوں کے 45 سے زائد قومی و بین الاقوامی خریداروں اور 100 سے زائد مقامی فروخت دستکاروں نے شرکت کی، جہاں اعلیٰ معیار کے 100 سے زائد ووُل اور ہنری مصنوعات کی نمائش کی گئی۔

جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی نے زور دے کر کہا کہ ان اقدامات کا فائدہ براہ راست کاریگروں کو ملنا چاہیئے اور کوئی اور ان کے کام کا کریڈٹ نہ لے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ کاریگروں کو جدید رجحانات کو اپنانا ہوگا۔ عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ صارفین کا ذوق مسلسل بدل رہا ہے اور اگر ہم جامد رہے تو پیچھے رہ جائیں گے۔ حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے، چاہے وہ را مٹیریل بینک ہو، رنگوں کے مراکز ہوں یا ڈیزائن انوویشن سینٹرز۔ انہوں نے خریداروں کی موجودگی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی موجودگی ہمارے لئے نہیں بلکہ یہاں موجود کاریگروں اور کاروباریوں کے لئے حوصلہ افزاء ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں انسانی امداد کی فوری فراہمی کی اجازت دی جائے: اقوامِ متحدہ کا مطالبہ
  • عرب ممالک کی مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے اسرائیلی مطالبات کی مذمت
  • امریکا نے یوکرین کو ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کا فیصلہ کرلیا، روس کا خیرمقدم
  • اسرائیل نے 60 روزہ جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کیلئے درکار شرائط سے اتفاق کر لیا، ٹرمپ
  • امریکہ کا حماس سے جنگ بندی منصوبہ تسلیم کرنے پر زور
  • غزہ میں جنگ بندی کی راہ ہموار، اسرائیل جنگ بندی کیلئے مان گیا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • کے پی: سیلاب میں لائف جیکٹس، رسیاں پہنچانے کیلئے ڈرون استعمال ہو گا
  • 7 جولائی کو نیتن یاہو کی ٹرمپ سے ملاقات، غزہ جنگ بندی کا فیصلہ کن موقع؟
  • چینی مندوب کا غزہ میں فوری اور دیرپا جنگ بندی پر زور
  • حکومت دستکاری مصنوعات کو عالمی منڈی تک پہنچانے کیلئے پُرعزم ہے، عمر عبداللہ