انصاف کی بروقت فراہمی ہماری اخلاقی ذمہ داری ، اصلاحات میں تمام اداروں کی شرکت قابل تحسین: چیف جسٹس
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ انصاف کی بروقت فراہمی ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت سپریم کورٹ میں چوتھا انٹریکٹو سیشن ہوا۔ سیشن میں عدالتی اصلاحات، شفافیت اور ڈیجیٹائزیشن پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ سپریم کورٹ کے عوامی پورٹل اور ریئل ٹائم کیس ٹریکنگ سسٹم پرِ غور ہوا جبکہ سپریم کورٹ میں شفافیت، جوابدہی اور جدید عدالتی نظام پر زور، عدالتی اصلاحات میں تمام اداروں کی شرکت کو قابل تحسین قرار دیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ای فائلنگ سسٹم سے مقدمات کے انتظام میں بہتری آئی، انصاف کی بروقت فراہمی ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چیف جسٹس
پڑھیں:
مخصوص نشستیں کیس، سنی اتحاد کونسل کاسپریم کورٹ کے بینچ پر اعتراض
نظر ثانی پر سماعت کے لیے تشکیل بینچ میں فیصلہ دینے والے ججز کو شامل نہیں کیا گیا
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں نیا 13 رکنی بینچ تشکیل دیا جائے، مؤقف
مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے سپریم کورٹ کے بینچ پر اعتراض سامنے آ گیا۔تفصیلات کے مطابق سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی بینچ پر اعتراض اٹھایا ہے اور نظرثانی درخواستوں پر سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی ہے ۔سنی اتحاد کونسل کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں نیا 13 رکنی بینچ تشکیل دیا جائے اور نئے بینچ کی تشکیل کا معاملہ پریکٹس پروسیجر کمیٹی کو بھجوایا جائے ۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کا فیصلہ دیا جب کہ نظر ثانی پر سماعت کے لیے تشکیل بینچ میں فیصلہ دینے والے ججز کو شامل نہیں کیا گیا۔سنی اتحاد کونسل کی درخواست میں مزید کہا گیا کہ جسٹس منصور علی شاہ نے 12 جولائی کا فیصلہ تحریر کیا تھا ۔ سپریم کورٹ رولز کے مطابق فیصلہ دینے والا بینچ ہی نظر ثانی پر سماعت کر سکتا ہے ۔ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کو نکال کر نیا 11 رکنی بینچ نظر ثانی نہیں سن سکتا۔