انصاف کی بروقت فراہمی ہماری اخلاقی ذمہ داری ، اصلاحات میں تمام اداروں کی شرکت قابل تحسین: چیف جسٹس
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ انصاف کی بروقت فراہمی ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت سپریم کورٹ میں چوتھا انٹریکٹو سیشن ہوا۔ سیشن میں عدالتی اصلاحات، شفافیت اور ڈیجیٹائزیشن پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ سپریم کورٹ کے عوامی پورٹل اور ریئل ٹائم کیس ٹریکنگ سسٹم پرِ غور ہوا جبکہ سپریم کورٹ میں شفافیت، جوابدہی اور جدید عدالتی نظام پر زور، عدالتی اصلاحات میں تمام اداروں کی شرکت کو قابل تحسین قرار دیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ای فائلنگ سسٹم سے مقدمات کے انتظام میں بہتری آئی، انصاف کی بروقت فراہمی ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چیف جسٹس
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کا عمر قید کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسر کو قتل کیوں کیا؟ دن دیہاڑے 2 لوگوں کو قتل کر دیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ بیوی ناراض ہوکر میکے بیٹھی تھی۔ ملزم کے وکیل پرنس ریحان نے عدالت کو بتایا کہ میرا موکل بیوی کو منانے کے لیے میکے گیا تھا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ 2 بندے مار دیے اور ملزم کہتا ہے مجھے غصہ آگیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے سوال کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا؟۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں۔ قتل شوہر نے کیا، ایف آئی آر میں مجرم کے والد خالق کا نام بھی ڈال دیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو۔
واضح رہے کہ مجرم اکرم کو ساس سسر کے قتل پر ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جب کہ لاہور ہائیکورٹ نے سزا کو سزائے موت سے عمرقید میں تبدیل کردیا تھا۔