پاکستان اور بھارت کا تمام فوجیں 30 مئی تک نارمل پوزیشن پر واپس لانے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سکیورٹی ذرائع کے مطابق دونوں ممالک نے تمام فوجیں 30 مئی تک نارمل پوزیشن پر واپس لانے پر اتفاق کیا ہے، فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے خطرات کو کم کرنے کیلیے کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ دونوں ممالک کی فوجیں انٹرنیشنل اور لائن آف کنٹرول ( ایل او سی ) پر واپس آنا شروع ہو گئیں، امن کیلیے ڈی جی ایم اوز کے درمیان مسلسل بات چیت جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں ائیر فورس اور ایوی ایشن اور دوسرے مرحلے میں تیس مئی تک تمام بری فوجیں اور زمینی فورس نارمل پوزیشن پر واپس آ جائیں گی۔
ذرائع نے بتایا کہ سیز فائر پر عمل درآمد کیلیے ڈی جی ایم اوز کے درمیان بات چیت جاری رہے گی، دونوں ممالک کے درمیان جلد نیوٹرل مقام پر بات چیت شروع ہونے کا امکان ہے۔
حکومت پنجاب نے بھارتی حملے کے شہدا کے لواحقین، زخمیوں کیلئے فنڈز جاری کر دیئے
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے درمیان پر واپس
پڑھیں:
پاک بھارت کشیدگی، جنگ بندی کے باوجود قومی سلامتی مشیروں کی ملاقات نہ ہو سکی
جنگ بندی کے بعد ایک متفقہ فیصلے کے تحت دونوں قومی سلامتی مشیروں کی کسی نیوٹرل مقام پر ملاقات طے شدہ تھی جس میں سندھ طاس معاہدے اور دیگر اہم امور پر مذاکرات ہونا تھے مگر یہ ملاقات تاحال عمل میں نہیں آ سکی۔ اسلام ٹائمز۔ پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے بعد اگرچہ 10 مئی کو امریکہ کی مداخلت سے جنگ بندی طے پا گئی تھی تاہم دونوں ممالک کے درمیان سفارتی اور سکیورٹی سطح پر جمود تاحال برقرار ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق جنگ بندی کے بعد دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان رابطہ ہوا تھا اور اب بھی ایک شیڈول کے تحت یہ رابطے جاری ہیں تاہم اہم ترین پیشرفت یعنی دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں (NSA) کی مجوزہ ملاقات اب تک ممکن نہیں ہو سکی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے بعد ایک متفقہ فیصلے کے تحت دونوں قومی سلامتی مشیروں کی کسی نیوٹرل مقام پر ملاقات طے شدہ تھی جس میں سندھ طاس معاہدے اور دیگر اہم امور پر مذاکرات ہونا تھے مگر یہ ملاقات تاحال عمل میں نہیں آ سکی۔
اس دوران بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل کیے جانے کے بعد صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے، اس کے علاوہ دونوں ممالک نے اپنے سفارتی تعلقات کو ڈاؤن گریڈ کرتے ہوئے محدود کر دیا ہے اور ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کے بعد صرف بنیادی عملہ ہی دونوں ہائی کمشنز میں کام کر رہا ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی رابطے بھی بحال نہیں ہو سکے جس کے ذریعے یہ طے ہونا تھا کہ آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہو گا، اس سفارتی تعطل کے باعث متعدد اہم امور جن میں پانی کا مسئلہ، سرحدی کشیدگی اور سکیورٹی تعاون شامل ہیں، زیر التواء ہیں۔
مزید برآں حالیہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس کے موقع پر بھی قومی سلامتی کے مشیروں کی متوقع ملاقات نہیں ہو سکی، دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم ملک نے پاکستان کی نمائندگی کی تاہم ان کی بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ یہ صورتحال اس امر کی عکاس ہے کہ جنگ بندی کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات میں سرد مہری برقرار ہے اور مؤثر سفارتی و سکیورٹی روابط کے بغیر خطے میں پائیدار امن کا قیام ممکن نظر نہیں آتا۔