اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدیل قریشی نے سرکاری محصولات کی مد میں نقصان پہنچایا ،حکام خاموش
انضار ریزیڈنسی اور سفاری سنگنیچر جیسی کمزور عمارتیں قائم ، الطاف سومرو کو ترقی ، اے ڈی مقرر
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں رائج کھوڑو سسٹم کے تحت ڈسٹرکٹ ایسٹ اسکیم 33 میں غیر قانونی تعمیرات میں تیزی دیکھنے میں آرہی ہے ،اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدیل قریشی نے سرکاری محصولات کو بھاری نقصان پہنچاتے ہوئے خلاف ضابطہ تعمیرات شروع کروا رکھی ہیں موصوف کی جانب سے وزیر بلدیات کے بھائی محسن غنی سے ماہانہ کی بنیاد پر سسٹم حاصل کرنے کا دعویٰ بھی سامنے آیا ہے ،غیر قانونی دھندوں سے لین دین کے لئے کئی بلڈنگ افسران کی خدمات حاصل کی ہیں جنہیں سرکاری طور پر علاقے/پوسٹنگ کے لیے مقرر نہیں کیا گیا ہے اور وہ پٹہ سسٹم سے متعلق رشوت وصول کرنے میں ملوث ہیں ،ان میں سے چند اہم افراد میں الطاف سومرو شکیل چانڈیو اور بلڈنگ انسپکٹر شاہد بلڈنگ انسپکٹر محسن سمیت کئی نجی افراد شامل ہیں ، جن کے غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ہونے کے واضح ثبوت انضار ریزیڈنسی اور سفاری سنگنیچر جیسی کمزور عمارتیں زمین پر موجود ہیں جو انتظامیہ کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہیں ، دلچسپ امر یہ ہے کہ بجائے سینئر بلڈنگ انسپکٹر الطاف سومرو کی کرپشن کی تحقیقات کروانے کے انہیں ترقی دے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کردیا گیا ہے اور کاغذی کاروائی کی حد تک ایڈمن میں تبادلہ کردیا ہے جبکہ موصوف کے غیر قانونی تعمیرات سے وصولیوں کے دھندے تا حال جاری ہیں ،جس کی تفصیلات آئندہ شمارے میں شائع کی جائیں گی ،جاری غیر قانونی دھندوں پر جرآت سروے ٹیم کی جانب ڈی جی اسحاق کھوڑو سے رابط کرنے کی کوشش کی گئی مگر رابط ممکن نہیں ہوسکا ۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: غیر قانونی تعمیرات

پڑھیں:

سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری آرڈیننس چیلنج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری کردہ آرڈیننس کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ درخواست بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا کہ کانسٹیٹیوشنل بینچز آف ہائیکورٹ آف سندھ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس سندھ ہائیکورٹ کے انتظامی معاملات میں غیر قانونی مداخلت ہے۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد آرٹیکل 202(A)(6) کے تحت آئینی بینچز کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار صوبائی اسمبلی کو حاصل ہے لیکن آرڈیننس گورنر سندھ کے بجائے قائم مقام گورنر نے جاری کیا ہے۔ درخواست میں ہے کہ اس عمل سے عدلیہ کو جلد از جلد قابو پانے کی کوشش واضح ہوتی ہے۔ درخواست میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ قانون سازی اسمبلی کے ذریعے کیوں نہیں کی گئی؟۔ آرڈیننس کے اجرا سے قبل عدلیہ، بار کونسل اور سول سوسائٹی سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، قائم مقام گورنر کو صرف روزمرہ کے امور انجام دینے کے لیے مختصر مدت کے لیے تعینات کیا جاتا ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ موجودہ حالات میں جلدی بازی کی کوئی وجہ نہیں ہے اور آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 128 کی خلاف ورزی ہے کیونکہ گورنر کو آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار صرف مخصوص حالات میں یا اس وقت ہے جب اسمبلی سیشن نہ ہو۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے اور آئینی بینچز کو سندھ ہائیکورٹ کا اندرونی معاملہ قرار دے کر انتظامیہ کی کسی بھی مداخلت کو روکا جائے۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • سندھ بلڈنگ، افسران کی نمائشی کارروائیوںسے غیرقانونی تعمیرات کو فروغ
  • سندھ میں آئینی بینچز سے متعلق گورنر سندھ کے جاری آرڈیننس چیلنج
  • کراچی واٹرایند سیوریج سسٹم امپروومنٹ پروجیکٹ کے تحت واٹرسپلائی کاتعمیراتی کام کراچی یونیورسٹی روڈپر جاری ہے
  • سندھ بلڈنگ ،ماڈل کالونی میں رہائشی پلاٹوں پر غیرقانونی کمرشل تعمیرات
  • سی ڈی اے نے مل پور کی آبادی کو غیر قانونی قرار دے کر خالی کرنے کا نوٹس جاری کر دیا
  • کوئٹہ میں پابندی کے باوجود ایرانی پیٹرول کی غیر قانونی فروخت جاری
  • کوئٹہ، پابندی کے باوجود ایرانی پیٹرول کی غیر قانونی فروخت جاری
  • کوئٹہ: چینی 230 روپے کلو، کیا چینی کی غیر قانونی اسمگلنگ جاری ہے
  • سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں بلند عمارتوں کی بے ضابطہ تعمیر
  • جہلم میں گرین ٹریکٹر اسکیم کے تحت کسانوں میں ٹریکٹرز تقسیم