پاکستان کا نیتن یاہو کے غزہ پر مکمل کنٹرول کے اعلان پر سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
پاکستان نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے غزہ کو مکمل کنٹرول میں لینے کے اعلان کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔پاکستان نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے تسلسل، اسپتالوں اور دیگر اہم انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنانے اور اجتماعی انخلا کے احکامات کے نتیجے میں درجنوں فلسطینیوں کی شہادت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی زمینی کارروائیوں کی توسیع اور پورے غزہ پر ”مکمل کنٹرول حاصل کرنے“ کے اعلان نے خطے میں امن و استحکام کے قیام کی کوششوں کو سنگین خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل دانستہ طور پر اہم انسانی امداد کو لاکھوں ضرورت مند افراد تک پہنچنے سے مسلسل روکے ہوئے ہے، جو کہ محصور فلسطینی عوام پر اجتماعی سزا مسلط کرنے کے مترادف ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں.
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل جلد پورے غزہ کا کنٹرول سنبھال لے گا۔ نیتن یاہو نے یہ بات غزہ میں بنیادی خوراک کی محدود مقدار میں داخلے کی اجازت دینے کے تناظر میں کہی اور کہا کہ یہ اقدام صرف سفارتی وجوہات کی بنا پر قحط کو روکنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل نے امریکی دباؤ کے تحت محدود امداد پہنچانے کی اجازت دی ہے. مگر انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے ناکافی قرار دے رہی ہیں۔بیان میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے حالیہ تبصرے کا حوالہ بھی دیا گیا، جنہوں نے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں ہر پانچ میں سے ایک فرد قحط کا شکار ہے اور پوری آبادی شدید غذائی قلت اور قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔پاکستان نے کہا ہے کہ قابض طاقت کے حالیہ اقدامات اسرائیلی استثنیٰ اور بین الاقوامی قوانین و انسانی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کی ایک اور مثال ہیں۔پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی نسل کشی کی مہم کو فوری طور پر روکے، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی یقینی بنائے، اور لاکھوں ضرورت مند فلسطینیوں تک انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی کے لیے عملی اقدامات کرے۔ ساتھ ہی اسرائیل کو اس کے سنگین جرائم پر جواب دہ بنانے کی بھی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔پاکستان نے ایک بار پھر فلسطینیوں کو ان کے آبائی علاقوں سے جبری بے دخلی، غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کی توسیع، اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے انضمام کی کسی بھی کوشش کی بھرپور مخالفت دہرائی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کرتا ہے اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر قائم ایک آزاد، خودمختار، قابل عمل اور مسلسل فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتا ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کہ اسرائیل پاکستان نے نیتن یاہو کرتا ہے نے کہا کہا کہ کے لیے کہ غزہ
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی جنگی طیاروں، ٹینکوں کی دوبارہ بمباری
حماس سے جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد اعلان کے باوجود 100 سے زائد فلسطینی شہید
شہید ہونیوالوں میں46 بچے شامل، 253 افراد زخمی ،ایک میزائل الشفاء اسپتال کے پیچھے گرا
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے حکم کے بعد اسرائیلی طیاروں کی جانب سے غزہ شہر پر کی گئی وحشیانہ بمباری میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔ گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو غزہ میں فوری اور شدید حملوں کا حکم دیا تھا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ فیصلہ حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی مبینہ خلاف ورزی کے جواب میں کیا گیا ۔جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیلی فوجیوں پر حملہ ہوا۔منگل کی رات نیتن یاہو کے حکم کے بعد اسرائیلی طیاروں نے غزہ شہر پر دوبارہ فضائی حملے شروع کیے ۔الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے مختلف مقامات پر حملے کیے۔ ایک میزائل الشفاء اسپتال کے پیچھے گرا۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق، گزشتہ رات سے جاری اسرائیلی حملوں میں کم از کم 104 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 46 بچے شامل ہیں، جبکہ 253 افراد زخمی ہوئے ہیں۔تازہ اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں میں ایک فلسطینی صحافی محمد المنیراوی اور ان کی اہلیہ بھی ہیں، جو غزہ کے علاقے النصیرات میں ایک خیمے میں پناہ لیے ہوئے تھے۔دوسری جانب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں حماس یاکسی اور نے اسرائیلی فوجی پر حملہ کیا تھا اور اسرائیل سے جواب کی توقع تھی۔تاہم حماس نے رفح کے قریب ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔