فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے پرعزم، وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 مئی 2025ء) فرانسیسی وزیر خارجہ بارو نے منگل کے روز ایک بیان میں غزہ پٹی میں اسرائیل کی فوجی مہم اور مسلسل ناکہ بندی سے پیدا شدہ 'ناقابل دفاع‘ صورتحال پر اسرائیل کی مذمت کی۔ ژاں نوئل بارو نے فرانس کے ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے اس امر کی تصدیق بھی کی کہ پیرس نے یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان تعاون کے معاہدے پر نظرثانی کے لیے نیدرلینڈز کی قیادت میں اقدام کی حمایت کی ہے، جو یورپی یونین اور اسرائیل کے باہمی سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو متاثر کر سکتا ہے۔
فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والا اگلا یورپی ملک بن جائے گا؟
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اب تک اس امکان کو کھلا چھوڑ رکھا ہے کہ اگلے ماہ جون میں اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس کے دوران فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والا اگلا یورپی ملک بن سکتا ہے۔
(جاری ہے)
دریں اثناء وزیر خارجہ بارو نے فرانس انٹر ریڈیو کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''ہم غزہ کے بچوں کو تشدد اور نفرت کی 'میراث‘ کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔
اس لیے یہ سب بند ہونا چاہیے اور اسی لیے ہم فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ''میں اس کے لیے فعال طور پر کام کر رہا ہوں کیونکہ ہم فلسطینیوں کے مفاد میں بلکہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے بھی تنازعے کے سیاسی حل میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں۔‘‘
غیر معمولی مشترکہ بیان
فرانسیسی وزیر خارجہ کا تازہ ترین بیان دراصل فرانسیسی صدر ماکروں کے اس غیر معمولی بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں فرانس کے صدر نے برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر اور کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی کی طرف سے دیے گئے ایک مشترکہ بیان میں ان کی ہمنوائی کی، جس نے اسرائیل کو برہم کر دیا تھا۔
اس مشترکہ بیان میں کہا گیا تھا، ''اگر اسرائیل فلسطینیوں کے لیے امداد کو اسی طرح روکتا رہا، تو ہم اس کا ساتھ نہیں دیں گے۔‘‘ اس بیان میں مزید دھمکی دی گئی تھی کہ اس صورتحال میں مزید ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے۔ تینوں ممالک کی طرف سے دیے گئے اس مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا، ''ہم فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے عہد بستہ ہیں۔
‘‘ٹھوس کارروائیوں سے مراد کیا؟
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے اسرائیل کے خلاف ٹھوس اقدامات کے ضمن میں یورپی یونین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل اور یورپی بلاک کے درمیان ''ایسوسی ایشن اگریمنٹ‘‘ پر نظر ثانی کرنے کی ڈچ درخواست پر رضامند ہو اور خاص طور پر اس امر کا جائزہ لے کہ آیا اسرائیل انسانی حقوق سے متعلق معاہدے کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔
بارو نے کہا کہ اسرائیل کے رویے سے اس معاہدے کی ''مکمل معطلی کا امکان‘‘ پیدا ہو سکتا ہے، جس کی سیاسی اور تجارتی جہتیں بھی ہیں۔انہوں نے مزید کہا، ''نا اسرائیل اور نا ہی یورپی یونین کو اس معاہدے کو ختم کرنے میں کوئی دلچسپی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے تباہ کن انسانی صورت حال کا سامنا کرنے والی فلسطینی سرزمین کی مکمل ناکہ بندی کے ڈھائی ماہ سے بھی زائد عرصے کے بعد انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کی محدود مقدار میں ترسیل کی اجارت دی ہے۔
لیکن فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ''بالکل ناکافی‘‘ ہے۔یورپی ممالک کا اسرائیل سے مطالبہ
گزشتہ ویک اینڈ پر سات یورپی ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ''اپنی موجودہ پالیسی ترک کرے اور غزہ پٹی کی ناکہ بندی فوری طور پر ختم کرے۔‘‘
ایک مشترکہ بیان میں آئس لینڈ، آئرلینڈ، لکسمبرگ، مالٹا، سلووینیا، اسپین اور ناروے کے رہنماؤں نے کہا، ''ہم غزہ پٹی میں اپنی آنکھوں کے سامنے جاری، انسانوں کی طرف سے کی گئی تباہی کے سامنے خاموش نہیں رہیں گے۔
‘‘ان سات یورپی ممالک کے مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا، ''50 ہزار سے زائد مرد، خواتین اور بچے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اگر فوری کارروائی نہ کی گئی، تو آنے والے دنوں اور ہفتوں میں مزید بہت سے لوگ بھوک سے مر سکتے ہیں۔‘‘
فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے سات اکتوبر 2023ءکو اسرائیل کے اندر دہشت گردانہ حملہ کیا گیا تھا، جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 251 کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔
ادارت: شکور رحیم، مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے مشترکہ بیان میں یورپی یونین اسرائیل کے کی طرف سے مزید کہا کے لیے
پڑھیں:
امریکہ کا حماس سے جنگ بندی منصوبہ تسلیم کرنے پر زور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جولائی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی شرائط کو حتمی شکل دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے عسکریت پسند گروپ حماس سے بھی کہا ہے کہ وہ قطری اور مصری ثالثوں کی مدد سے تیار کی گئی جنگ بندی کی تجاویز کو تسلیم کر لے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا، "اسرائیل نے 60 روزہ جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری شرائط سے اتفاق کیا ہے، اس دوران ہم جنگ کے خاتمے کے لیے تمام فریق کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
"غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں اور اسرائیلی بمباری بھی جاری
جنگی بندی کی شرائط کی وضاحت کیے بغیر، ٹرمپ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ عسکریت پسند گروپ حماس قطری اور مصری ثالثوں کی مدد سے طے پانے والی جنگ بندی کی شرائط کو قبول کر لے گی۔
(جاری ہے)
ٹرمپ نے لکھا، "قطری اور مصری، جنہوں نے امن لانے میں مدد کے لیے بہت محنت کی ہے، حتمی تجویز پیش کریں گے۔
میں امید کرتا ہوں، مشرق وسطیٰ کی بھلائی کے لیے، حماس اس ڈیل کو قبول کر لے گی، کیونکہ پھر یہ بہتر نہیں ہو گا – یہ اور مزید خراب ہو گا۔ اس معاملے پر آپ کی توجہ کا شکریہ۔"اسرائیل نے فلسطینیوں کو شمالی غزہ کے بعض حصوں سے نکل جانے کا حکم دے دیا
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا حماس جنگ بندی کی شرائط کو قبول کر لے گی یا نہیں۔
ٹرمپ کا یہ اعلان آئندہ پیر کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں طے شدہ ملاقات سے قبل آیا ہے۔
امریکی صدر نے منگل کے روز کہا کہ انہیں یقین ہے کہ نیتن یاہو غزہ میں دشمنی ختم کرنا چاہتے ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا، "وہ چاہتے ہیں، میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ وہ چاہتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ ہم اگلے ہفتے ایک ڈیل کریں گے۔
"غزہ میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 81 فلسطینی مارے گئے، وزارت صحت
امریکہ کا غزہ کی جنگ بندی پر زورصدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ غزہ میں "اگلے ہفتے کسی بھی وقت" جنگ بندی کے لیے زور دے گا۔
ریپبلکن رہنما نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں امید ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان وحشیانہ جنگ سات جولائی کو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے وائٹ ہاؤس کے دورے سے قبل ہی ختم ہو سکتی ہے۔
ٹرمپ نے واشنگٹن سے فلوریڈا روانہ ہونے سے پہلے ایک بیان میں کہا، "مجھے امید ہے کہ ایسا ہونے والا ہے، اور ہم اگلے ہفتے کسی بھی وقت ایسا ہونے کی تلاش میں ہیں۔"
غزہ شوٹنگز ’جنگی جرائم‘: اسرائیلی فوج کا تفتیش کا حکم، رپورٹ
ایران کے ساتھ اسرائیل کی 12 روزہ جنگ کے خاتمے نے غزہ میں لڑائی کے رکنے کی نئی امیدوں کو جنم دیا ہے۔
20 ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری رہنے والی اس لڑائی کے سبب 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ایک سنگین انسانی بحران کا سامنا ہے۔کیا حماس اپنا وجود برقرار رکھ سکے گی؟
صدر ٹرمپ نے گرچہ اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ "غزہ معاہدہ کرے" تاہم اسرائیلی افواج کی جانب سے فلسطینی سرزمین پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ادارت: جاوید اختر