اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 مئی 2025ء) جاپانی وزیر اعظم شیگرو ایشیبا نے آج بروز منگل وزیر زراعت تاکو ایٹو کی اس بیان پر سرزنش کی، جس میں اس وزیر کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی چاول نہیں خریدا کیونکہ انہیں یہ مفت ملتا ہے۔ جاپانی وزیر کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا، جب ملک بھر میں صارفین چاول کی بڑھتی قیمتوں سے پریشان ہیں۔

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق جاپان میں چاول کی قیمت گزشتہ برس کے مقابلے میں تقریباً دگنی ہو چکی ہے، جس پر عوامی غصہ عروج پر ہے۔ حکومت نے گزشتہ چند مہینوں میں ملکی ہنگامی ذخیرے سے چاول جاری کرنے کا فیصلہ بھی اسی تناظر میں کیا تھا۔

چند ہفتے قبل وزیر زراعت تاکو ایٹو نے عوام کو درپیش مشکلات پر افسوس کا اظہار کیا تھا لیکن گزشتہ ویک اینڈ پر ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا، ''میں نے کبھی خود چاول نہیں خریدا کیونکہ میرے حامی مجھے اتنا چاول تحفے میں دیتے ہیں کہ میں تقریباً اسے بیچ بھی سکتا ہوں۔

(جاری ہے)

‘‘

یہ بیان مہنگائی سے پریشان جاپانی عوام کے لیے ایک صدمے سے کم نہ تھا۔ وزیر اعظم ایشیبا نے اس پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ''یہ بیان انتہائی افسوسناک ہے۔ زرعی وزیر کا کام اب چاول کی قیمتوں میں اضافے کا حل تلاش کرنا ہے، اور میں اس سے یہی توقع رکھتا ہوں۔‘‘

پیر کے روز ایٹو نے وضاحت کی کہ ان کا بیان ''مبالغہ آرائی‘‘ پر مبنی تھا اور ان کی اہلیہ نے بھی اس پر ناراضگی ظاہر کی۔

ایٹو کے مطابق، ''میری بیوی نے مجھے یاد دلایا کہ جب تحفے میں ملنے والا چاول ختم ہو جاتا ہے، تو وہ خریداری کرتی ہیں۔‘‘

منگل کو ایٹو نے بتایا کہ انہوں نے وزیر اعظم سے ملاقات کی ہے اور انہیں عہدے پر برقرار رہنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ''وزیر اعظم نے سخت الفاظ میں تنبیہ کی لیکن ساتھ ہی حوصلہ افزا باتیں بھی کیں اور کہا کہ میں جو کام شروع کر چکا ہوں، اس کے نتائج دوں۔

‘‘

انہوں نے کہا، ''محفوظ چاول کے ذخیرے کو جاری کرنے کا فیصلہ میں نے ہی کیا تھا۔ میں اجازت چاہتا ہوں کہ جب تک اپنی ذمہ داری پوری نہ کر لوں، کام جاری رکھ سکوں۔‘‘ چاول کی قلت کی بڑی وجوہات میں 2023ءکی شدید گرمی کے باعث خراب فصلیں اور پچھلے سال آنے والے ''میگا زلزلے‘‘کے انتباہ کے بعد گھبراہٹ میں کی گئی عوامی خریداری ایسے عوام شامل ہیں۔

دوسری جانب جاپان کی مرکزی اپوزیشن جماعت کانسٹیٹیوشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے سیکرٹری جنرل جونیا اوگاوا نے ایٹو کے بیان کو ''انتہائی نامناسب، بےحسی پر مبنی اور ناقابل برداشت‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''اگر اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو یہ سوال اٹھ سکتا ہے کہ آیا وزیر کو اپنے عہدے پر برقرار رہنا چاہیے یا نہیں۔‘‘

شکور رحیم، اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: کشور مصطفیٰ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے چاول کی

پڑھیں:

وفاقی حکومت اور خیبرپختونخواہ حکومت میں این ایف سی ایوارڈ سے متعلق معاملات طے پاگئے

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 20 مئی 2025ء )وفاقی حکومت اور خیبرپختونخواہ حکومت میں این ایف سی ایوارڈ سے متعلق معاملات طے پاگئے ہیں۔ میڈیا کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت اور خیبرپختونخواہ حکومت میں این ایف سی ایوارڈ سے متعلق معاملات طے پاگئے، اگست میں این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی ہوگی، اس حوالے سے تمام صوبوں کو خط لکھ دیئے گئے ہیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ نے این ایف سی نظرثانی معاملے پر ممبر کا بھی نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

خیبرپختونخواہ سے این ایف سی پرنظر ثانی کیلئے ممبر کا نام مانگا گیا تھا۔ علی امین گنڈاپور نے تصدیق کی کہ این ایف سی سمیت سی سی آئی میں جو معاملات رکھے تھے انہیں منوایا ہے۔ دوسری جانب نیوزایجنسی کے مطابق نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ کے تحت جاری مالی سال کے پہلے 9ماہ میں وفاق کی جانب سے صوبوں کومجموعی طورپر50 کھرب، 4ارب، 74 کروڑ روپے کے فنڈز کی منتقلی عمل میں لائی گئی ہے۔

(جاری ہے)

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعدادوشمارکے مطابق جولائی سے لے کر مارچ 2025 تک کی مدت میں این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق کی جانب سے صوبوں کو 50 کھرب، 4ارب، 74 کروڑ روپے منتقل کئے گئے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو مجموعی طور پر 38 کھرب، 15ارب، 14 کروڑ، 80 لاکھ روپے کے فنڈز منتقل کئے گئے تھے۔ جاری مالی سال کے پہلے 9ماہ میں این ایف سی ایوارڈکے تحت پنجاب کو 24 کھرب، 89 ارب، 66 کروڑ، 50لاکھ روپے، سندھ کو 12کھرب، 79ارب، 50کروڑ،60لاکھ روپے، خیبرپختونخوا کو 8 کھرب، 24ارب، 86 کروڑ، 40لاکھ روپے اور بلوچستان کو4 کھرب ، 90ارب، 33 کروڑ، 90 لاکھ روپے کے فنڈز منقل کئے گئے۔

گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں این ایف سی ایوارڈ کے تحت پنجاب کو 18کھرب، 65 ارب، 8 کروڑ، 80لاکھ روپے، کروڑ روپے، سندھ کو 9 کھرب، 46 ارب، 83 کروڑ، 20 لاکھ روپے، خیبرپختونخوا کو6 کھرب، 23 ارب، 94 کروڑ، 70لاکھ روپے اوربلوچستان کو 3 کھرب، 79 ارب، 28 کروڑ، 10لاکھ روپے کے فنڈز منتقل کئے گئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی حکومت اور خیبرپختونخواہ حکومت میں این ایف سی ایوارڈ سے متعلق معاملات طے پاگئے
  • ایف بی آر کی ڈیجیٹائیزیشن اور نظام کو خود کار بنانے کیلئے اقدامات تیزی سے جاری ہیں: وزیرِاعظم
  • آئی ایم ایف کا وفد پاکستان پہنچ گیا، آئندہ مالی سال سے متعلق پالیسی سطح کے مذاکرات جاری
  • پاکستان نے باسمتی چاول اپنے نام رجسٹر کرانے کی بھارتی کوشش بھی ناکام بنا دی
  • آئی ایم ایف کا وفد پاکستان پہنچ گیا، آئندہ مالی سال سے متعلق پالیسی سطح کے مذاکرات جاری
  • چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو سے کمبوڈیا میں ترقی کا فروغ
  • پہلگام واقعے کے پہلے ہی روز سے عالمی سطح پر ہمارا پلڑا بھاری ہے، نائب وزیر اعظم
  • بھارت: پاکستان سے مبینہ روابط اور ’آپریشن سندور‘ سے متعلق بیانات پر متعدد افراد گرفتار
  • شہبازشریف کا ایرانی صدر سے رابطہ، پاک بھارت کشیدگی کے دوران برادرانہ سفارتی کوششوں کا اعتراف