جی بی اسمبلی، وزیر اعلی سمیت تین حکومتی اراکین اپوزیشن رکن پر حملہ آور
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
منگل کے روز لینڈ ریفارمز بل کے معاملے پر اپوزیشن رکن اسمبلی نواز خان ناجی نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں جس پر وزیر اعلیٰ گلبر خان، صوبائی وزیر حاجی رحمت خالق اور ممبر اسمبلی فضل رحیم طیش میں آ گئے اور ناجی پر حملہ آور ہو گئے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان اسمبلی میں لینڈ ریفارمز بل پر ہونے والی بحث ہاتھا پائی میں بدل گئی۔ وزیرا علیٰ سمیت تین حکومتی اراکین اسمبلی اپوزیشن رکن نواز خان ناجی پر حملہ آور ہو گئے۔ دیگر اراکین نے بیچ بچاؤ کرایا۔ منگل کے روز لینڈ ریفارمز بل کے معاملے پر اپوزیشن رکن اسمبلی نواز خان ناجی نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں جس پر وزیر اعلیٰ گلبر خان، صوبائی وزیر حاجی رحمت خالق اور ممبر اسمبلی فضل رحیم طیش میں آ گئے اور ناجی پر حملہ آور ہو گئے۔ فضل رحیم نے اپنے جوتے اتار کر نواز ناجی کو دے مارا۔ وزیر اعلیٰ گلبر خان اور رحمت خالق بھی نواز ناجی کی جانب بڑھنے لگے۔ اسی دوران دیگر اراکین اسمبلی نے بیچ بچاؤ کرایا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز حکومت کی جانب سے زمینوں کی اصلاحات کا بل اسمبلی میں پیش کیا تھا جس کی اپوزیشن نے شدید مخالفت کی ہے۔ اپوزیشن کا موقف ہے کہ بل کے ذریعے گلگت بلتستان کے عوام کو ان کی زمینوں سے محروم کر دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اپوزیشن رکن پر حملہ آور وزیر اعلی
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا 4 منحرف اراکین اسمبلی کیخلاف اسپیکر کو ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ
— فائل فوٹوپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 4 منحرف اراکین اسمبلی کے خلاف اسپیکر کو ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ کر لیا۔
پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے بتایا کہ 4 منحرف ارکان میں چوہدری عثمان علی، مبارک زیب، اورنگزیب کھچی اور ظہور قریشی شامل ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ 4 ارکان جنہوں نے 26 ویں آئینی ترمیم میں ووٹ دیا ان کے خلاف سفارشات مرتب کی ہیں، پارٹی کو کہا ہے کہ ان چاروں ارکان کے خلاف نااہلی کا ریفرنس اسپیکر اور الیکشن کمیشن کو بھجوایا جائے۔
اسد قیصر نے کہا کہ جن ارکان نے ن لیگ میں شمولیت اختیار کی یہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر جیتے تھے، انہوں نے قرآن پر حلف اٹھایا تھا اور پی ٹی آئی سے وفاداری کا عہد کیا تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ ارکان حلف لینے کے بعد اب اس حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، جلد ریفرنس اسپیکر کو بھیجا جائے گا، دیکھتے ہیں وہ کیا کارروائی کرتے ہیں۔
ذرائع پی ٹی آئی کے مطابق مبارک زیب آزاد حیثیت میں جیتے اور پی ٹی آئی میں شامل نہیں ہوئے تھے۔
پی ٹی آئی کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد مخصوص نشستوں کے فیصلے کا انتظار کیا گیا، 26ویں آئینی ترمیم کے موقع پر ارکان نے پی ٹی آئی کی پالیسی سے اختلاف کیا تھا۔