غزہ میں امداد کی بندش پر مغربی ممالک کا اسرائیل کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
غزہ میں اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث انسانی المیہ سنگین تر ہوتا جارہا ہے اور اب عالمی سطح پر اس کے ردعمل نے شدت اختیار کرلی ہے۔
برطانیہ، فرانس، کینیڈا اور یورپی یونین سمیت کئی ممالک نے اسرائیل پر دباؤ بڑھا دیا ہے، اور اگر امداد کی راہ نہ کھولی گئی تو اسرائیل کو سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
برطانوی حکومت نے اسرائیل کے ساتھ جاری آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے غزہ میں گزشتہ 11 ہفتوں سے جاری امدادی ناکہ بندی کو ’’ظالمانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے اسرائیل سے فوری طور پر پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ایک بار پھر فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کا اعادہ بھی کیا ہے۔
یورپی یونین نے بھی اسرائیل سے ہونے والے تجارتی معاہدے پر نظرثانی کا عندیہ دیا ہے، جب کہ کینیڈا اور فرانس کی جانب سے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ اگر انسانی امداد کی راہ نہ کھولی گئی تو اسرائیل کو اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ادھر برطانیہ نے فلسطینیوں پر تشدد میں ملوث سات اسرائیلی آبادکاروں اور متعلقہ تنظیموں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی لندن میں موجود اسرائیلی سفیر کو وزارتِ خارجہ میں طلب کر کے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا گیا۔
اقوام متحدہ نے صورت حال کی سنگینی کی نشاندہی کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں غذائی قلت اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ اگر اگلے 48 گھنٹوں میں امدادی سامان متاثرہ علاقوں تک نہ پہنچا تو 14 ہزار فلسطینی بچوں کے مرنے کا خطرہ ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت سیکڑوں امدادی ٹرک غزہ کی سرحد پر اسرائیلی اجازت کے منتظر ہیں، جن میں زندگی بچانے والی خوراک اور ادویات موجود ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔
تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔