سعودی عرب کی مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کے نفاذ کے مطالبے کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ریاض: سعودی عرب نے قابض اسرائیلی حکام کے حالیہ بیانات کی شدید مذمت کی ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کے نفاذ کا مطالبہ بین الاقوامی قراردادوں کے صریح خلاف ہے، اور فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادکاری کو وسعت دینے کی ہر کوشش کو سختی سے مسترد کیا جاتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی حکام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کا پابند بنایا جانا ضروری ہے۔ سعودی عرب فلسطینی عوام کی مکمل حمایت جاری رکھے گا تاکہ وہ اپنے قانونی اور جائز حقوق حاصل کر سکیں۔
وزارت خارجہ کے مطابق فلسطینی عوام کے حقوق میں 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک خودمختار ریاست کا قیام شامل ہے، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے اس مؤقف کو مملکت کی مستقل اور اٹل پالیسی قرار دیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل کیخلاف عملی کارروائی ہونی چاہیئے محض مذمت کافی نہیں، جوزپ بورل
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سابق اہلکار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی محض مذمت ہی کافی نہیں لہذا قابض صیہونی رژیم کیخلاف عملی اقدامات اٹھانے ہونگے اسلام ٹائمز۔ الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں یورپی یونین کے سابق سیکرٹری خارجہ پالیسی جوزپ بورل نے تاکید کی ہی ہے کہ غزہ کی صورتحال "عملی کارروائی" کی متقاضی ہے لہذا اسرائیلی رویے کی محض مذمت سے "کوئی فرق نہیں پڑے گا"۔ غزہ میں خوراک اور امداد کے داخلے پر سخت اسرائیلی پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے، جوزپ بورل نے بھوک کے جنگی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کو ''کھلا جرم'' اور ''بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی" قرار دیا اور انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کے کچھ رکن ممالک اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی اب بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جوزپ بورل نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ (یعنی اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی) تشدد کو روکنے کی ضرورت کے بارے ان (یورپی) ممالک کے دعووں سے براہ راست متصادم ہے۔ یورپی یونین کے سابق سیکرٹری خارجہ امور نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ میں سیاسی حل کو آگے بڑھانے کے لئے تمام دستیاب دباؤ کا استعمال کیا جانا چاہیئے کیونکہ موجودہ صورتحال کا تسلسل نہ تو ''قابل برداشت'' ہے اور نہ ہی ''پائیدار"۔