خضدار: بھارتی اسپانسرڈ دہشت گردوں کا اسکول بس پر حملہ، 3 بچوں سمیت 5 افراد شہید
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
خضدار: بھارتی اسپانسرڈ دہشت گردوں کا اسکول بس پر حملہ، 3 بچوں سمیت 5 افراد شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 21 May, 2025 سب نیوز
خضدار(آئی پی ایس) خضدار میں معصوم طلبہ کو لے جانے والی اسکول بس پر دہشت گردوں نے حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں تین طالبات شہید اور متعدد بچے زخمی ہو گئے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ حملہ بھارتی سپانسرڈ دہشتگردوں کی جانب سے کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ میدان جنگ میں عبرتناک شکست کے بعد بھارت نے بزدلانہ کارروائیوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ اس حملے کی منصوبہ بندی بھارت میں کی گئی، جسے بلوچستان میں موجود بھارتی پراکسی نیٹ ورکس نے منطقی انجام تک پہنچایا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق شہید ہونے والی طالبات میں چھٹی جماعت کی ثانیہ سومرو، ساتویں جماعت کی حفظہ کوثر اور دسویں جماعت کی عیشا سلیم شامل ہیں۔ زخمی ہونے والے دیگر بچوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے۔
سیکیورٹی حکام نے مزید کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے تمام بڑے واقعات کے پیچھے بھارت کا مسخ شدہ چہرہ نمایاں ہے، جو خطے میں امن کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہے۔
مزید تحقیقات جاری ہیں اور سیکیورٹی ادارے حملہ آوروں کی تلاش میں بھرپور کارروائیاں کر رہے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقوم، پاک فوج کے لیے خراج تحسین ہے‘، فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں گارڈ آف آنر کی تقریب قوم، پاک فوج کے لیے خراج تحسین ہے‘، فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں گارڈ آف آنر کی تقریب پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے پر اتفاق چین سالمیت کے تحفظ میں پاکستان کی بھرپور حمایت کرتا ہے، چینی وزیر خارجہ خضدار میں اسکول بس پر خودکش حملہ، 3 بچوں سمیت 5 افراد جاں بحق، 38 زخمی بھارتی جارحیت کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کی تیاری، اعلی سطح کی سفارتی کمیٹی کا پہلا اجلاس سربراہ پاک فضائیہ سے چینی سفیر کی ملاقات،باہمی تعاون کے اہم امور پر گفتگوCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسکول بس پر
پڑھیں:
افغانستان سے حملہ کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی ذمے داری کابل پر ہے،عطا تارڑ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-01-7
اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ مشترکہ نگرانی اور توثیق کے نظام کے قیام کے بعد اب یہ ذمہ داری کابل پر عائد ہوگی کہ وہ ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے جو افغان سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان پر حملے کرتے ہیں۔پاکستانی اور افغان طالبان وفود کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ہفتے کے روز استنبول میں شروع ہوا تھا، تاہم کابل سے ہونے والے دہشت گردانہ حملوں پر اسلام آباد کے دیرینہ تحفظات مذاکرات میں بڑا تنازعہ بنے رہے، جس کے باعث بات چیت میں تعطل پیدا ہوا۔بعد ازاں ترکی اور قطر نے دوسری بار ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں مذاکراتی عمل کو اس وقت بچا لیا، جب پاکستان نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ بات چیت ’ ناکام’ ہوگئی ہے اور اس کے مذاکرات کار وطن واپسی کی تیاری کر رہے ہیں۔ان مذاکرات میں تین نکاتی سمجھوتہ طے پایا جنگ بندی کے تسلسل، امن کو یقینی بنانے کے لیے نگرانی اور تصدیق کے ایک نظام کے قیام، اور معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں سزاؤں پر اتفاق۔ اس نظام کی عملی تفصیلات 6 نومبر کو استنبول میں دونوں جانب کے سینئر نمائندوں کی ملاقات کے دوران طے کی جائیں گی۔نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات نے استنبول میں زیرِ بحث نگرانی کے نظام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ دنوں کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے گا اور مشترکہ نظام کے طریقہ کار پر بات چیت ہوگی۔انہوں نے کہا، ’ ذمے داری افغان حکومت پر ہے کیونکہ ان کی سرزمین کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان استعمال کر رہے ہیں۔ پاکستان کے لیے یہ ایک اضافی فورم ہوگا جہاں شواہد فراہم کیے جائیں گے، اور افغان طالبان حکومت کو کارروائی کرنا ہوگی۔ اگر وہ کارروائی نہیں کرتے، تو انہیں سزا ملے گی۔’‘‘فتنہ الخوارج’’ کی اصطلاح ریاست کی جانب سے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جبکہ بلوچستان میں سرگرم گروہوں کو ‘‘فتنہ الہندوستان’’ کہا گیا ہے تاکہ دہشت گردی اور عدم استحکام میں بھارت کے مبینہ کردار کو اجاگر کیا جا سکے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر یہ نظام قائم ہونے کے بعد افغانستان سے پاکستان پر حملہ ہو تو کیا پاکستان افغان سرزمین پر جوابی کارروائی کرے گا، تو عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ یہ صورتحال پر منحصر ہوگا۔انہوں نے جواب دیا، ’ اگر صورتحال بہت سنگین ہوئی اور پاکستان کو بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے تحت جوابی کارروائی کا حق حاصل ہوا، تو فیصلہ حالات کے مطابق کیا جائے گا۔’انہوں نے مزید کہا، ’ جب یہ نظام قائم ہو جائے گا، مشترکہ تصدیق ہوگی اور شواہد سامنے آئیں گے، تو جو فریق معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا، اسے سزا ملے گی۔ لیکن یہ حالات پر منحصر ہے۔ اب افغان طالبان کے پاس بہانے بنانے کی کوئی گنجائش نہیں۔ چونکہ تیسرے فریق بھی شامل ہیں، انہیں کارروائی کرنا ہوگی۔’افغانستان کی جانب سے دہشت گردی کے مشتبہ عناصر کو پاکستان کے حوالے کرنے کی پیشکش سے متعلق سوال کے جواب میں عطاء اللہ تارڑ نے وضاحت کی کہ پاکستانی حکومت نے یہ پیشکش مسترد کر دی تھی اور سوال اٹھایا کہ افغان طالبان انتظامیہ مذاکرات کے بعد اس طرح کے بیانات کیوں دے رہی ہے۔انہوں نے کہا، ’ معاملہ واضح ہے: پاکستان نے پہلے ہی مطالبہ کیا تھا کہ جو دہشت گرد پاکستان کے لیے خطرہ ہیں، انہیں کنٹرول یا گرفتار کیا جائے۔ تاہم افغان فریق کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی شہری ہیں اور انہیں حوالے کر دیا جائے گا۔ میرا خیال ہے کہ یہ نئے بیانات حقائق کو مسخ کر رہے ہیں۔ ہم نے فوری طور پر سرحدی راستے سے حوالگی کی تجویز دی تھی یہ ہمارا دیرینہ مؤقف ہے۔ ’ میں نہیں جانتا کہ وہ ایسے بیانات دے کر صورتحال کو کیوں پیچیدہ بنا رہے ہیں۔’