سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی اپیلوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی آئینی بینچ نے کی۔

سماعت کے دوران سنی اتحاد کونسل کے وکیل حامد خان روسٹرم پر موجود رہے اور بینچ کی تشکیل پر اعتراضات اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اعتراض کی درخواست کو سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا جا رہا، عدالت اس درخواست کو مقرر کرنے کا حکم دے۔ جسٹس امین الدین نے جواب دیا کہ اس درخواست کو بعد میں دیکھ لیتے ہیں، آپ دلائل شروع کریں۔

حامد خان نے عدالتی کارروائی براہ راست دکھانے سے متعلق متفرق درخواست پر بھی دلائل دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کے مرکزی کیس کی کارروائی پہلے بھی براہ راست دکھائی جاتی رہی ہے، عوام کو آگاہی حاصل ہوئی۔ انہوں نے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کی براہ راست نشریات کی درخواست دی تھی۔

مزید پڑھیں: ممکن ہے نواز شریف کے قریبی ساتھیوں کو مثال بنانے کے لیے ہرایا گیا ہو، خرم دستگیر

جسٹس محمد علی مظہر نے بتایا کہ قاضی فائز عیسیٰ نے حلف کے فوری بعد فل کورٹ اجلاس بلایا، جہاں پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کی براہ راست نشریات سے متعلق پائلٹ پراجیکٹ کی منظوری دی گئی۔ 2 رکنی کمیٹی، جس میں وہ خود اور جسٹس اطہر من اللہ شامل تھے، نے نشریات کے طریقہ کار پر تجاویز دیں۔ بعد ازاں زوالفقار علی بھٹو ریفرنس سمیت دیگر مقدمات بھی لائیو نشر کیے گئے۔ جسٹس مظہر نے واضح کیا کہ اب تک عدالتی کارروائی براہ راست دکھانے کا معاملہ دوبارہ فل کورٹ اجلاس میں نہیں آیا، یہ اب بھی پائلٹ پراجیکٹ کی صورت میں جاری ہے۔

حامد خان کا مؤقف تھا کہ کم از کم مثال تو موجود ہے، اس پر عمل کیا جائے، اور ان کی لائیو سٹریمنگ کی درخواست پر پہلے فیصلہ کیا جائے۔ جسٹس امین الدین نے کہا کہ ہر ایسی درخواست پر پہلے فیصلہ نہیں کیا جائے گا، فیصل صدیقی کی بھی درخواستیں ہیں، سب کو سنا جائے گا۔

وکیل حامد خان نے مؤقف اپنایا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا تعلق 26ویں آئینی ترمیم سے ہے، اس لیے پہلے اس ترمیم سے متعلق مقدمے کا فیصلہ ہونا چاہیے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ جب وہ کیس لگے گا تو اس میں آپ دلائل دے دیجئے گا۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی، جہاں مخدوم علی خان دلائل جاری رکھیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

11 رکنی آئینی بینچ جسٹس امین الدین خان حامد خان سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستیں کیس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین خان سپریم کورٹ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستیں کیس جسٹس امین الدین براہ راست

پڑھیں:

بھارت کے ساتھ لڑائی میں چین نے پاکستان کی براہ راست مدد کی، بھارتی جنرل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جولائی 2025ء) بھارتی فوج کے ڈپٹی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے جمعہ کے روز دعویٰ کیا ہے کہ چین نے مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی شدید جھڑپ کے دوران اسلام آباد کو ''براہِ راست معلومات‘‘ فراہم کیں۔ سنگھ نے بھارت کی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو فوری طور پر بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

جوہری طاقت کے حامل دونوں ممالک کے درمیان چار روز تک میزائل اور ڈرونز کے حملوں کے تبادلے کے ذریعے شدید لڑائی ہوئی تھی، جسے دہائیوں کی بدترین جھڑپ قرار دیا گیا۔ یہ جھڑپ رواں سال اپریل میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہندو سیاحوں پر حملے کے بعد شروع ہوئی، جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر عائد کیا تھا، تاہم اسلام آباد نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

(جاری ہے)

لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے نئی دہلی میں ایک دفاعی صنعت سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''ہم نے دو محاذوں پر لڑائی لڑی: پاکستان سامنے تھا اور چین اسے ہر ممکن مدد فراہم کر رہا تھا۔‘‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) کے درمیان بات چیت جاری تھی، تو پاکستانی افسر بھارتی دفاعی تیاریوں کے بارے میں تفصیلات سے باخبر تھے۔

''انہیں چین سے براہِ راست معلومات مل رہی تھیں۔‘‘تاہم سنگھ نے یہ واضح نہیں کیا کہ بھارت کو یہ معلومات کیسے حاصل ہوئیں۔

اس حوالے سے چین کی وزارت خارجہ، وزارت دفاع اور پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

یاد رہے کہ 2020ء میں بھارت اور چین کے درمیان سرحدی جھڑپوں کے بعد تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے، تاہم اکتوبر 2024ء میں افواج کی واپسی کے معاہدے کے بعد کشیدگی میں کچھ کمی آئی۔

بھارت ماضی میں یہ کہہ چکا ہے کہ اگرچہ پاکستان اور چین کے قریبی تعلقات ہیں لیکن لڑائی کے دوران بیجنگ کی جانب سے کوئی براہِ راست مدد کے شواہد موجود نہیں۔ تاہم بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر جیسی معلومات کمرشل طور پر دستیاب ہوتی ہیں اور ممکن ہے کہ پاکستان نے چین یا کسی اور ذریعے سے یہ حاصل کی ہوں۔

پاکستانی حکام بھی اس الزام کی تردید کر چکے ہیں کہ چین نے انہیں جھڑپ کے دوران فعال تعاون فراہم کیا تاہم انہوں نے سیٹلائٹ یا ریڈار مدد کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں دی۔

بیجنگ نے مئی میں جنگ بندی کا خیر مقدم کیا تھا اور 2013 ء سے پاکستان کی معیشت کو مختلف سرمایہ کاریوں اور مالی امداد سے سہارا دے رہا ہے۔ جنگ بندی کے بعد چینی وزیر خارجہ نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے ملاقات میں پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں مکمل حمایت کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔

جنرل سنگھ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ترکی نے بھی پاکستان کو جنگ کے دوران اہم مدد فراہم کی، جس میں معروف ترک ساختہ ڈرون بیرکتار اور دیگر دفاعی سازوسامان شامل تھا۔

ان کے مطابق ترکی نے تربیت یافتہ افراد بھی فراہم کیے۔ واضح رہے کہ ترکی اور پاکستان کے قریبی تعلقات ہیں اور پاکستان اور بھارت کے درمیان جھڑپوں کے دوران انقرہ نے اسلام آباد سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا، جس کے ردعمل میں بھارت میں ترک مصنوعات اور سیاحت کے بائیکاٹ کی مہم چلائی گئی تھی۔

ترکی کی وزارت دفاع نے اس حوالے سے تبصرہ کے لیے روئٹرز کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

شکور رحیم روئٹرز کے ساتھ

ادارت: رابعہ بگٹی

متعلقہ مضامین

  • ن لیگ نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کو چیلنج کر دیا
  • پاکستان کو چین سے ہماری براہ راست معلومات مل رہی تھیں، بھارتی نائب آرمی چیف
  • نون لیگ نے پختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تقسیم عدالت میں چیلنج کردی
  • بھارت کے ساتھ لڑائی میں چین نے پاکستان کی براہ راست مدد کی، بھارتی جنرل
  • مسلم لیگ ن نے کےپی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کو چیلنج کردیا
  • مسلم لیگ ن نے کے پی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کو چیلنج کردیا
  • لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ: قومی ایئر لائن کی نجکاری کےخلاف درخواست خارج
  • مخصوص نشستوں کے حوالے سے تحریک انصاف پارلیمنٹرین کی درخواست پر سماعت
  • مخصوص نشستوں کا کیس: درخواست گزار کے وکیل کو کلائنٹ سے ہدایات لینے کا حکم
  • پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر حکم امتناع واپس لے لیا