بھارت، بی جے پی پر تنقید کے جرم میں گرفتار مسلمان پروفیسر ضمانت پر رہا
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے اشوکا یونیورسٹی کے پروفیسر علی خان محمود آباد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
8 مئی کو کی گئی ایک پوسٹ میں پروفیسر علی خان نے لکھا تھا کہ’میں بہت سے دائیں بازو کے مبصرین کو کرنل صوفیہ قریشی کی تعریف کرتے ہوئے دیکھ کر خوش ہوں لیکن شاید یہ لوگ اسی طرح ماب لنچنگ، گھروں کو مسمار کرنے اور بی جے پی کی منافرت سے متاثرہ افراد کے لیے آواز اٹھا سکتے ہیں تاکہ ان لوگوں کو انڈین شہری ہونے کے ناطے تحفظ دیا جائے‘۔
اس پوسٹ کے چند روز بعد اشتعال پھیلانے کے الزامات عائد کرتے ہوئے پروفیسر علی خان کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
تاہم اب بتایا جارہا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے پروفیسر علی خان کو ضمانت پر رہا کردیا ہے۔
عدالت نے پروفیسر علی خان کو پابند کیا ہے کہ وہ اپنی زیر تفتیش پوسٹوں سے متعلق آن لائن کچھ بھی لکھیں گے اور نہ بولیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پروفیسر علی خان
پڑھیں:
پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ ) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔