نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے اشوکا یونیورسٹی کے پروفیسر علی خان محمود آباد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
8 مئی کو کی گئی ایک پوسٹ میں پروفیسر علی خان نے لکھا تھا کہ’میں بہت سے دائیں بازو کے مبصرین کو کرنل صوفیہ قریشی کی تعریف کرتے ہوئے دیکھ کر خوش ہوں لیکن شاید یہ لوگ اسی طرح ماب لنچنگ، گھروں کو مسمار کرنے اور بی جے پی کی منافرت سے متاثرہ افراد کے لیے آواز اٹھا سکتے ہیں تاکہ ان لوگوں کو انڈین شہری ہونے کے ناطے تحفظ دیا جائے‘۔
اس پوسٹ کے چند روز بعد اشتعال پھیلانے کے الزامات عائد کرتے ہوئے پروفیسر علی خان کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
تاہم اب بتایا جارہا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے پروفیسر علی خان کو ضمانت پر رہا کردیا ہے۔
عدالت نے پروفیسر علی خان کو پابند کیا ہے کہ وہ اپنی زیر تفتیش پوسٹوں سے متعلق آن لائن کچھ بھی لکھیں گے اور نہ بولیں گے۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پروفیسر علی خان

پڑھیں:

9 مئی ایف آئی آرز کا معاملہ، سپریم کورٹ نے فواد چودھری کا کیس دوبارہ ہائیکورٹ بھجوا دیا

سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر کا 9 مئی ایف آئی آرز یکجا کرنے کا معاملہ واپس لاہور ہائیکورٹ بھیج دیا، عدالت نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے درخواست گزار کی رٹ مسترد کرنے کی وجوہات نہیں دیں، ہم یہ معاملہ دوبارہ لاہور ہائیکورٹ کو بھیج رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کیخلاف 9 مئی کی ایف آئی آرز یکجا کرنے کا معاملہ واپس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دیا۔ سپریم کورٹ میں جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، عدالت نے فواد چودھری کا 9 مئی ایف آئی آرز یکجا کرنے کا معاملہ واپس لاہور ہائیکورٹ بھیج دیا، عدالت نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے درخواست گزار کی رٹ مسترد کرنے کی وجوہات نہیں دیں، ہم یہ معاملہ دوبارہ لاہور ہائیکورٹ کو بھیج رہے ہیں۔

جسٹس باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو رٹ مسترد کرنے کی وجوہات دینی چاہئیں، ہائی کورٹ معاملے پر دوبارہ سماعت کر کے باقاعدہ سپیکنگ آرڈر پاس کرے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ عدالت کے حکم اور شاہی فرمان میں فرق ہونا چاہیے، عدالتی فیصلہ ہمیشہ وجوہات پر مشتمل ہوتا ہے، ایک واقعے کے 500 مقدمات تو درج نہیں ہوسکتے۔

دوران سماعت سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 9 مئی مقدمات میں 4 ماہ میں فیصلے کا حکم دے رکھا ہے، عدالتی حکم کی وجہ سے ٹرائل کورٹ میں عذاب بنا ہوا ہے، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ عذاب سے آپ کی جان چھڑوا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اب لاہور ہائیکورٹ دوبارہ فواد چوہدری کی درخواست پر مکمل وجوہات کے ساتھ سماعت کرے گی اور فیصلہ سنائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی مظالم سے کشمیری مسلمان دن رات شہید ہو رہے ہیں، گورنر سندھ
  • 9 مئی ایف آئی آرز کا معاملہ، سپریم کورٹ نے فواد چودھری کا کیس دوبارہ ہائیکورٹ بھجوا دیا
  • نو مئی ایف آئی آرز کا معاملہ: سپریم کورٹ نے فواد چودھری کا کیس دوبارہ ہائیکورٹ بھجوا دیا
  • 9 مئی ایف آئی آرز کا معاملہ: سپریم کورٹ نے فواد چودھری کا کیس دوبارہ ہائیکورٹ بھجوا دیا
  • بھارتی سپریم کورٹ، کرنل صوفیہ کو دہشت گردوں کی بہن کہنے والے وزیر کی معافی مسترد
  • بھارتی سپریم کورٹ؛ کرنل صوفیہ کو دہشت گردوں کی بہن کہنے والے وزیر کی معافی مسترد
  •  مظالم اجاگر کرنے پر برطانیہ میں مقیم کشمیری پروفیسر کی بھارتی شہریت منسوخ
  • بھارت میں مسلمان پروفیسر اور یوٹیوبر پر جاسوسی کے الزامات! اصل کہانی کیا ہے؟
  • نور مقدم قتل کیس: سپریم کورٹ کا آج ہی فریقین کو سن کر فیصلہ کرنے کا عندیہ