افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی قابل قبول نہیں، امیر جماعت اسلامی
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
لاہور:
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے دونوں حکومتوں پر زور دیا ہے کہ بامعنی مذاکرات کیے جائیں۔
جماعت اسلامی پاکستان کے مرکز منصورہ سے جاری بیان کے مطابق امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے بلوچستان کے علاقے خضدار میں اسکول بس پر دہشت گردی کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شہدا کے درجات کی بلندی، لواحقین کے لیے صبر اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا اور یہ بزدلی اور ظلم کی انتہا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ عوام کے جان و مال، عزت و آبرو کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں اسے یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کریں، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات سے ہر پاکستانی مضطرب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں قیام امن حکومت کی اولین ترجیح ہونا چاہیے، امن کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی میں بھارت کی خفیہ ایجنسی را اور اسلام اور پاکستان دشمن عناصر ملوث ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت اسکول بس حملے میں ملوث مجرموں اور ان کے پشت پناہوں کو منظرعام پر لائے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اسلام آباد اور کابل بامعنی مذاکرات کریں، افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی قابل قبول نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام کی محرومیاں دور کی جائیں اور انہیں ان کے جائز حقوق کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمان نے جماعت اسلامی نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت دہشت گردی کے خاتمے کیلیے پاکستان سے مذاکرات کرے، بلاول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی: پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول زرداری کاکہنا ہے کہ اگر بھارت واقعی دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کارروائی چاہتا ہے تو اسے پاکستان سے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا ہوگا تاکہ باہمی مسائل کا پائیدار حل تلاش کیا جا سکے۔
بلاول زرداری نے واضح کیا کہ ہم نان اسٹیٹ ایکٹرز کے ہاتھوں میں ایک ارب 70 کروڑ لوگوں کا مستقبل نہیں دے سکتے، بھارت نے پچھلے دہشت گرد حملوں کے بعد نہ تو اپنے شہریوں کے ساتھ شواہد شیئر کیے نہ پاکستان اور نہ ہی عالمی برادری کے ساتھ، اس کے برعکس پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے زیادہ نشانہ رہا ہے۔
بلاول نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے تاریخی مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح سے لے کر آج تک پاکستان کا یہی مؤقف رہا ہے کہ کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کرتا ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہے، اور یہ مؤقف ہرگز دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بھارت میں کوئی مسلمان اگر اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھاتا ہے تو اسے دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے، جہاں کشمیریوں کو ان کی جائز جدوجہد پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ 1980 کی دہائی میں پاکستان نے افغانستان کے تناظر میں بعض گروپس کی حمایت کی تھی، تاہم کشمیر کے تناظر میں پاکستان نے کبھی کسی دہشت گرد گروہ کی سرپرستی نہیں کی۔ پاکستان کا مؤقف ہمیشہ سے پرامن اور سیاسی حل پر مبنی رہا ہے۔
بلاول نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مستقل کشیدگی نہ صرف خطے کے لیے خطرناک ہے بلکہ دونوں ممالک کی اقتصادی، معاشرتی اور سلامتی پالیسیوں کو بھی متاثر کر رہی ہے، اگر بھارت خطے میں امن، ترقی اور استحکام چاہتا ہے تو اسے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی ہوگی اور سنجیدہ مذاکرات کے لیے تیار ہونا ہوگا۔