بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اور اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
نئی دہلی(ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اور اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا جس کے بعد پاکستان نے بھی جوابی اقدام پر غور شروع کردیا۔
بھارتی وزارت داخلہ کے مطابق پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر 24 گھنٹوں میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اہلکار پر سفارتی عہدے سے متصادم سرگرمیوں کا الزام ہے، پاکستانی ناظم الامور کو طلب کر کے ڈی مارش بھی دیا گیا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ نے اس حوالے سے جوابی اقدمات پر غور شروع کردیا ہے۔ پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کے سفارت کارکو بھی ناپسندیدہ شخصیت قراردیا جائےگا اور 24 گھنٹوں میں پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا جائےگا۔ جلد بھارتی ناظم الالمورگیتکا سرواستووکو دفترخارجہ طلب کرکے ڈی مارش بھی حوالے کیا جائےگا۔خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ پاکستانی ناظم الامور کو اس حوالے سے ڈی مارش کیا گیا تھا۔
ایرانی پارلیمنٹ نے روس کے ساتھ 20 سالہ سٹریٹیجک شراکت داری کی منظوری دے دی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک چھوڑنے کا حکم
پڑھیں:
کیا اب پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ایسے ہی چلے گی؟
لاہور:ایشیا کپ میں پاکستان اور انڈیا کے میچ نے اسپورٹس مین اسپرٹ کی پامالی، کرکٹ روایات کی دھجیاں اڑانے سمیت کئی سوالات کھڑے دیے۔
ایشیا کپ میں پاکستان کے خلاف میچ میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے رویے نے گیم آف جنٹلمین کہلانے والے کھیل کو داغدار کرنے کے ساتھ اس کی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔
روایات کی پامالی، اسپورٹس مین اسپرٹ کی خلاف ورزی اور میچ ریفری کے متنازع کردار پر آئی سی سی اور ایشین کرکٹ کونسل نے بھی چپ سدھ لی ہے۔
پہلا سوال، میچ ریفری نے کن رولز اور کس کے کہنے پر ٹیموں کے کپتانوں کو ٹاس کے وقت ہاتھ نہ ملانے کی احکامات دیے۔
دوسرا سوال، پاکستان کی بیٹنگ کے دوران بھارتی بولرز کی ہر اپیل پر امپائرز کا انگلی اٹھانا کیا سوچا سمجھا منصوبہ تھا؟
تیسرا سوال، کیا بھارتی ٹیم نے طے شدہ منصوبے کے تحت میچ ختم ہونے کے بعد ڈریسنگ روم سے باہر آکر پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہاتھ نہیں ملایا؟
چوتھا سوال، اختتامی تقریب میں بھارتی کپتان کی جانب سے جیت کو پہلگام واقعے سے جوڑ کر کھیل میں سیاست کو لانے پر بھی کوئی ایکشن ہوگا؟
پانچواں سوال، اس سارے معاملے میں تاحال آئی سی سی کرکٹ کونسل اب تک خاموش کیوں، کیا اب کرکٹ ایسے ہی چلے گی؟
چھٹا سوال، کیا پاکستانی ٹیم مینجر کی بھارتی رویے پر میچ ریفری کو شکایت پر کوئی ایکشن ہوگا؟
دوسری جانب اے سی سی کے صدر اور پی سی بی کے چیئرمین سید محسن نقوی بھی اس ساری صورتحال پر سخت رنجیدہ ہیں۔
انکا موقف ہے کہ پاک بھارت میچ میں اسپورٹس مین شپ نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی، کھیل میں سیاست کو گھسیٹنا اس کی اصل روح کے خلاف ہے، اُمید ہے آئندہ فتوحات تمام ٹیمیں وقار اور خوش اخلاقی سے منائیں گی۔
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے بھی اختتامی تقریب میں پاکستانی ٹیم کے کپتان کی عدم موجودگی کو بھارتی رویہ کا جواب قرار دیا ہے۔
پاکستان اور انڈیا کا میچ تو ختم ہوگیا لیکن بھارتی کرکٹ اور آئی سی سی کے گھناؤنے کرداروں کو پوری دنیا کے سامنے عیاں کر دیا ہے۔ کرکٹ سے دیوانہ وار پیار کرنے والے پوچھ رہے ہیں کہ کیا اب پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ایسے ہی چلے گی۔