اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستانی سفارتکار نے بھارت کو آئینہ دکھا دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 59 ویں اجلاس میں پاکستانی سفارتکار دانیال حسنین نے بھارت کو آئینہ دکھادیا۔
انسانی حقوق کونسل سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی سفارت کار دانیال حسین نے کہا کہ بھارت جنوبی ایشیا میں ایک بدمعاش اور انتہاپسند ریاست بن چکا ہے جو خطے کے امن کے لیے شدید خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی مسلسل کھلم کھلا سنگین خلاف ورزیاں کرنے والا بھارت بدقسمتی سے ہمارا پڑوسی ہے اور پڑوسی ملک کے خلاف سرحدی جارحیت اور پانی بند کرنے کی دھمکیاں دے کر بھارت اس خطے کو ایٹمی جنگ کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے۔
دانیال حسین کا کہنا تھا کہ کوئی ابہام نہیں کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردوں کی پشت پناہی کررہا ہے، بھارتی قیادت کھلے عام اس دہشت گردی کا کریڈت لیتی ہے۔ بھارت میں اختلاف رائے پر لوگوں کو قتل کیا جارہا ہے، مخالفین کے گھر گرائے جارہے ہیں۔
پاکستانی سفارت کار نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر نفرتوں کا فروغ اور اقلیتوں سے ناروا سلوک بھارت کا وتیرہ بن چکا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت سازش کے تحت جغرافیائی تبدیلیوں کے عالمی قوانین کی سنگین خلاف وزری کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈین اسپانسرڈ دہشتگردی ہو یا سرحدی جارحیت، پاکستان نے ہمیشہ ڈٹ کر بھارت کا مقابلہ کیا ہے۔ پاکستان اپنی خود مختاری کا تحفظ کرنا اچھی طرح جانتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی تنظیم کے ریلیف چیف ٹام فلیچر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، لوگوں کو مسخ اور قتل کیا جا رہا ہے، اور یہ سب کچھ مکمل استثنیٰ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان کے شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر آر ایس ایف ملیشیا کے قبضے کے بعد شہر ’’مزید گہری جہنم‘‘ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ پانچ سو روزہ محاصرے کے بعد جب باغیوں نے شہر پر قبضہ کیا تو ہزاروں افراد پیدل ہی بھاگنے پر مجبور ہو گئے، جبکہ اجتماعی قتل، عصمت دری اور بھوک سے اموات کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی تنظیم کے ریلیف چیف ٹام فلیچر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، لوگوں کو مسخ اور قتل کیا جا رہا ہے، اور یہ سب کچھ مکمل استثنیٰ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان چیخوں کو نہیں سن سکتے، مگر آج جب ہم یہاں بیٹھے ہیں، یہ ہولناکیاں جاری ہیں۔فلیچر کے مطابق آر ایس ایف نے سوڈانی مسلح افواج (ایس اے ایف) کے آخری بڑے گڑھ پر قبضے کے بعد گھر گھر تلاشی شروع کی اور فرار کی کوشش کرنے والے شہریوں کو اجتماعی طور پر ہلاک کیا۔ سعودی زچگی اسپتال سمیت کئی طبی مراکز نشانہ بنے، جہاں اطلاعات کے مطابق تقریباً 500 مریض اور ان کے تیماردار مارے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ دسیوں ہزار خوف زدہ اور بھوکے شہری نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ جو نکلنے میں کامیاب ہوئے، ان میں اکثریت خواتین، بچوں اور بزرگوں کی ہے، مگر وہ بھی راستے میں لوٹ مار، تشدد اور جنسی حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ افریقہ کے لیے اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل مارٹھا پو بی نے کہا کہ الفاشر کا سقوط سوڈان اور پورے خطے کے لیے سلامتی کے منظرنامے میں ایک سنگین تبدیلی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس کے اثرات نہایت گہرے اور خطرناک ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کردوفان کے علاقے میں بھی لڑائی تیز ہو چکی ہے جہاں آر ایس ایف نے گزشتہ ہفتے اسٹریٹجک قصبہ بارا پر قبضہ کیا، جبکہ دونوں فریقوں کی جانب سے کیے جانے والے ڈرون حملے اب بلیو نیل، جنوبی کردوفان، مغربی دارفور اور خرطوم تک پھیل چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے الفاشر اور بارا میں اجتماعی قتل، فوری سزائے موت اور نسلی انتقام کی دستاویزات تیار کی ہیں۔ بارا میں گزشتہ دنوں کم از کم 50 شہری ہلاک ہوئے جن میں سوڈانی ریڈ کریسنٹ کے پانچ رضاکار بھی شامل ہیں۔ ٹام فلیچر نے کہا کہ الفاشر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ 20 سال قبل دارفور میں پیش آنے والے مظالم کی یاد دلاتا ہے، مگر اس بار دنیا کی بے حسی زیادہ خوفناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بحران دراصل عالمی لاپرواہی اور بین الاقوامی قانون کی ناکامی کی علامت ہے۔