دنیا میں کئی ارب پتی شخصیات موجود ہیں لیکن تھائی لینڈ کے بادشاہ مہا وجیرالونگ کورن، جنہیں کنگ راما دہم (X) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اپنی بے مثال دولت اور شاہانہ طرزِ زندگی کے باعث سب سے منفرد مقام رکھتے ہیں۔

”دی بزنس اسٹینڈرڈ“ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کنگ وجیرالونگ نہ صرف دنیا کے امیر ترین بادشاہ ہیں بلکہ ان کی جائیداد اور زندگی کا انداز تصور سے بھی کہیں آگے ہے۔

کنگ وجیرالونگ کورن کو اپنے والد، کنگ بھومی بول ادولیادیج سے ایک وسیع سلطنت وراثت میں ملی، جنہوں نے 70 سال تک تھائی لینڈ پر حکمرانی کی اور 2016 میں انتقال کر گئے۔ وجیرالونگ کو مئی 2019 میں باضابطہ طور پر تاج پہنایا گیا۔

بادشاہ وجیرالونگ کی مجموعی دولت کا اندازہ تقریباً 43 بلین امریکی ڈالر لگایا گیا ہے۔ ان کے پاس تھائی لینڈ بھر میں ہزاروں ایکڑ اراضی ہیں، صرف بنکاک میں ہی ان کی 17 ہزار سے زائد جائیدادیں رجسٹرڈ ہیں۔

کنگ وجیرالونگ کے ذاتی کُلیکشن میں 300 سے زائد مہنگی ترین کاریں شامل ہیں جن میں مرسڈیز بینز، بی ایم ڈبلیو، اور اسٹریچڈ لیموزینز جیسے ٹاپ ماڈلز شامل ہیں۔

اس کے علاوہ ان کے پاس 38 پرائیویٹ جیٹس اور سونے سے مزین 52 شاہی کشتیاں بھی ہیں، جنہیں صرف خاص شاہی تقریبات کے موقع پر استعمال کیا جاتا ہے۔

بادشاہ وجیرالونگ نے آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز سے ملٹری اسٹڈیز میں بیچلر ڈگری حاصل کی۔ وہ ایک پیشہ ور تربیت یافتہ فوجی، سرٹیفائیڈ فائٹر جیٹ اور ہیلی کاپٹر پائلٹ بھی ہیں۔ کنگ وجیرالونگ تھائی رائل آرمی میں فل ٹائم افسر کے طور پر بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔

کنگ وجیرالونگ اب تک چار شادیاں کر چکے ہیں، جن میں سے کئی بار ان کی ذاتی زندگی بین الاقوامی میڈیا کی شہ سرخیوں کا حصہ بنی۔ کنگ راما X کی پرتعیش زندگی نہ صرف ان کی بادشاہت کا مظہر ہے بلکہ یہ دنیا کے سامنے ایک ایسا شاہی طرزِ حیات پیش کرتی ہے جس کا تصور بھی عام انسان کے لیے ممکن نہیں۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کنگ وجیرالونگ

پڑھیں:

تلاش

’’ تلاش‘‘ چار حروف پر مشتمل ایک چھوٹا سا لفظ ہے مگر یہ انسان کو بہت تھکاتا ہے اور بعض اوقات خوار کر کے رکھ دیتا ہے۔ ویسے تلاش مختلف اقسام کی ہوتی ہیں لیکن اس کو اگر دو کٹیگریز میں بانٹا جائے تو ایک ’’ ظاہری تلاش‘‘ ہے اور دوسری ’’ باطنی تلاش‘‘۔

غور کیا جائے تو انسان جنت سے نکالا اور زمین پر اُتارا بھی تلاش کے باعث تھا، ابلیس کا بہکانا ہی تو حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوا کو شجرِ ممنوعہ کے قریب لے گیا تھا پھر جب ربِ کائنات نے دونوں کو دنیا میں الگ الگ مقام پر اُتارا، وہاں تلاش کا دوسرا مرحلہ آیا جس میں حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوا نے ایک دوسرے کو دو سو سال تک کرہ ارض پر تلاش کیا۔

انسان کی پیدائش سے موت تک تلاش اُس کے وجود سے چمٹی رہتی ہے، میرے مشاہدے کے مطابق انسان کا ہر عمل، حرکت اور اقدام کسی نہ کسی شے کی تلاش سے جُڑا ہوتا ہے، کبھی وہ تلاش دنیاوی نوعیت کی ہوتی ہے اورکبھی روحانی۔

دنیاوی تلاش دنیا کے معاملات سے منسلک ایک ایسا جذبہ انسانی ہے جو حرص و ہوس میں باآسانی تبدیل ہو کر انسان کی شخصیت میں منفی اثرات کو جنم دے سکتا ہے جب کہ روحانی تلاش خلق کو خالق سے ملانے کی سیڑھی ہے جس میں انسان اپنے مشعلِ ایمان کی مدد سے خود کا کھوج لگاتا ہے پھر خود کو پا لینے کے بعد اپنے رب میں ضم ہو جاتا ہے۔

دراصل یہاں بات ساری انسانی ترجیحات کی ہے، اگرکوئی منفی احساسات لیے دوسروں کی زندگیوں میں نظر گاڑھے اُن کے پاس موجود دنیاوی نعمتوں کو چھین کر اپنی زندگی میں لانے کے راستے تلاش کرے گا تو شاید اُسے وقتی کامیابی نصیب ہو جائے مگر دائمی اندھیروں سے اُس کو ہرگز بچایا نہیں جاسکتا ہے۔

مثبت سوچ کے ساتھ سیدھے راستے کا انتخاب انسان پر انعامات برسانے میں دیر ضرور لگاتا ہے لیکن اس تلاش کا حاصل دیرپا سکون و اطمینان کا ضامن ہوتا ہے، طویل انتظار کے بعد ملنے والی بادشاہت ہمیشہ کی فقیری سے قبل کم عرصے کی نوازشات سے لاکھ درجے بہتر ہے۔

جب انسان کو بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ اُس کو اصل میں تلاش کس چیزکی ہے تب اُس کا اپنے ہدف کو پانے اور خواب کو حقیقت میں تبدیل کرنے کی غرض سے اختیار کیا جانے والا راستہ اُتنا پیچیدہ اور دشوار نہیں ہوتا جتنا جب انسان کو ٹھیک سے اندازہ ہی نہ ہو کہ وہ آخر تلاش کیا کر رہا ہے یا تلاش کرنا کیا چاہتا ہے، یہ انسانی کیفیت انتہائی اذیت ناک ہوتی ہے اور جو افراد اس سے گزر رہے ہیں یا ماضی میں گزر چکے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ یہ کسی طور انگاروں پر ننگے پاؤں چلنے سے کم نہیں ہے۔

ایک انجان منزل کی جانب چلتے ہی چلے جانا، انسان کے جسم اور ذہن دونوں کو بری طرح تھکا دیتا ہے۔سب سے زیادہ انسان کو خوار اُس کی ذات کی تلاش کرتی ہے، اپنی لاپتہ روح کو تلاش کرنے میں کبھی کبھار انسان کو لطف بھی محسوس ہوتا ہے، اس کے پیچھے انسانی طبیعت میں تجسس کا عنصرکار فرما ہوتا ہے۔

کوئی انسان خود سے تب ہی جدا ہوتا ہے جب اُس کی زندگی میں کوئی ایسا حادثہ رونما ہوجائے جو اُس کے جسم کے ساتھ ساتھ روح تک کو جھنجھوڑ کر رکھ دے۔ اس وقت ہم اخلاقی اعتبار سے دنیا کے ایک بد ترین دور سے گزر رہے ہیں، جہاں مفاد پرستی انسانی طبیعت کا اہم جُز بن کر رہ گئی ہے، ہر دوسرا فرد یہاں اپنی جنت حاصل کرنے کے لیے دوسرے کی زندگی جہنم بنا رہا ہے۔

انسان گدھ کا کردار نبھاتے ہوئے جب دوسرے انسان کو جیتے جی مار ڈالے گا تو وہ اضطرابی کیفیت میں مبتلا ہو کر تاریکی کی ہی نظر ہو جائے گا۔ اضطراب کے پاتال سے باہر نکلنے کے لیے روشنی کی تلاش انسان کو اُس کے نئے آپ سے ملواتی ہے جو پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط اور مستحکم ہوتا ہے، اس ترو تازگی سے بھرپور انسانی حالت تک صرف وہی لوگ پہنچ پاتے ہیں جن کی تلاش مثبت نوعیت کی ہو اور جو واقعی خود کو خود ترسی کی دیمک سے بچانا چاہتے ہوں۔

خود ترسی دراصل ایک ایسا خطرناک نشہ ہے جو انسان کی روح کو شل کرکے رکھ دیتا ہے، جس کو اس کی عادت پڑ جائے وہ اپنے پوٹینشل کو فراموش کرکے انسانی ہمدردیوں کی تلاش میں خود کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا کر ختم کر لیتا ہے۔

تلاش کبھی نہ ختم ہونے والا ایک ایسا سفر ہے جو انسان کو چین نہیں لینے دیتا، یہ چلتے پھرتے کرنے والا کام ہرگز نہیں ہے، ہر نوعیت اور فطرت کی تلاش انسان کی پوری توجہ مانگتی ہے۔ انسان کی زندگی میں بے شمار ایسے مواقعے آتے ہیں جب اُس کی تلاش سراب بن جاتی ہے۔

انسان جس شے کے پیچھے بھاگتے بھاگتے ہلکان ہوا جاتا تھا قریب پہنچ کر معلوم ہوتا ہے کہ اُس کی تلاش کا حاصل محض ایک دھوکا ہے کیونکہ یہ وہ ہے ہی نہیں جس کا راہ میں پلکیں بچھائے اُس کا وجود منتظر تھا۔

تلاش اگر زندگی میں بہارکی آمد کی نوید سنائے تو ایسی تلاش سر آنکھوں پر لیکن اگر یہ زندگی کے باغیچے میں موجود پھولوں کو کانٹوں میں تبدیل کر دے پھر اس سے دور رہنے میں ہی عافیت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گورنرسند ھ کامران خان ٹیسوری کا تھائی ملکہ کے انتقال پر اظہار تعزیت
  • تلاش
  • ڈپریشن یا کچھ اور
  • چین میں وزن کم کرنے والے کو انعام میں لگژری کار دینے کی انوکھی پیش کش
  • دنیا کے مہنگے ترین موبائلز کی کیا خاص بات ہے؟ استعمال کون کر رہا ہے؟
  • میٹا کے سربراہ زکربرگ کا ہالووین لُک وائرل، رومن بادشاہ بن کر انٹری
  • بادشاہ چارلس نے شہزادہ اینڈریو سے شاہی خطاب واپس، ونڈسر محل خالی کروا لیا
  • سوڈان: دارفور کے الفشر شہر میں پرائیویٹ ملیشیا کی کارروائیوں میں 1500 شہری ہلاک
  • بادشاہ چارلس نے شہزادہ اینڈریو کے شاہی عہدے اور رہائش گاہ واپس لے لی
  • وزیر اعظم نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والی طالبہ کو اپنی کرسی پر بٹھا دیا