بھارت: 7 ماہ میں 25 مردوں سے شادی کرنے والی لٹیری دلہن گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
بھارت کی مختلف ریاستوں میں 25 مردوں سے شادی کر کے ان کا قیمتی سامان، زیورات اور نقدی لے کر فرار ہونے والی ایک 23 سالہ خاتون انورادھا پاسوان کو راجستھان پولیس نے بھوپال سے گرفتار کرلیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انورادھا کو پولیس نے “لوٹ اینڈ اسکوٹ دلہن” کا لقب دیا ہے، جو ایک منظم شادی فراڈ گروہ کی رکن ہے، یہ گروہ ان مردوں کو نشانہ بناتا ہے جو شادی کے خواہش مند اور معاشرتی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں، خاص طور پر دیہی اور نیم شہری علاقوں میں۔
تفتیشی افسر کے مطابق انورادھا قانونی دستاویزات کے ساتھ کورٹ میرج کرتی، کچھ دن شوہر کے ساتھ رہتی اور پھر ایک رات چپکے سے زیورات، نقدی، اور دیگر قیمتی اشیاء لے کر فرار ہو جاتی۔
یہ کیس اس وقت منظر عام پر آیا جب وشنو شرما نامی شخص نے 3 مئی کو پولیس میں شکایت درج کروائی۔
اس نے بتایا کہ اس نے شادی کروانے والے ایجنٹس سُنيتا اور پپو مینا کو 2 لاکھ روپے دیے، شادی 20 اپریل کو کورٹ میں ہوئی مگر انورادھا 2 مئی کو گھر کا سارا قیمتی سامان لے کر غائب ہوگئی۔
انورادھا ماضی میں اترپردیش کے مہاراج گنج کے ایک اسپتال میں کام کرتی تھی، شوہر سے گھریلو جھگڑے کے بعد وہ بھوپال منتقل ہوئی، جہاں اس نے شادی فراڈ گینگ میں شمولیت اختیار کی، یہ گروہ واٹس ایپ پر دلہنوں کی تصاویر بھیج کر مردوں کو پھنساتا اور ان سے 2 سے 5 لاکھ روپے تک وصول کرتا تھا۔
تفتیش میں یہ بھی سامنے آیا کہ وشنو شرما سے فراڈ کے بعد انورادھا نے بھوپال میں گبّار نامی شخص سے بھی شادی کی اور اس سے بھی 2 لاکھ روپے لے کر فرار ہوگئی۔
پولیس کے مطابق اس فراڈ میں کئی اور افراد بھی ملوث ہیں اور تمام ملزمان کا تعلق بھوپال کے مختلف علاقوں سے ہے۔
پولیس نے ایک کانسٹیبل کو فرضی دلہا بنا کر ایجنٹوں سے رابطہ کروایا، جیسے ہی انورادھا کی تصویر شیئر کی گئی، پولیس نے فوری کارروائی کر کے اسے گرفتار کر لیا۔
اس کیس نے بھارت بھر میں ڈیجیٹل میرج فراڈ کے بڑھتے ہوئے رجحان اور معاشرتی دباؤ میں شادی کے خواہش مند افراد کے استحصال پر گہری تشویش پیدا کر دی ہے۔
پولیس کا ماننا ہے کہ اس گروہ نے ملک بھر میں کئی افراد کو دھوکا دیا اور مزید متاثرین کی تلاش جاری ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پولیس نے
پڑھیں:
شادی کیلئے کم از کم عمر 18 سال مقرر کرنے کے قانون کا خیر مقدم کرتے ہیں، آسٹریلین ہائی کمشنر
آسٹریلین ہائی کمشنر نیل ہاکنز : فوٹو فائلآسٹریلین ہائی کمشنر نیل ہاکنز نے کہا ہے کہ شادی کیلئے کم از کم عمر 18 سال مقرر کرنے والے قانون کا خیرمقدم کرتے ہیں، حقوقِ انسانی کے فروغ میں سرگرم افراد ہماری امید کا باعث ہیں۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آسٹریلین ہائی کمشنر نیل ہاکنز نے کہا کہ یقین اور امید ہی سیاست کا اصل سرمایہ ہے، چیمپئن فار چینج اقدام کے تحت خواتین کو افرادی قوت میں لانے کیلئے سی ای اوز پارٹنرز کے جذبے کو سراہتا ہوں۔
بل کے مطابق نکاح خواں کوئی ایسا نکاح نہیں پڑھائے گا جہاں ایک یا دونوں فریق 18 سال سے کم عمر ہو، جمیعت علماء اسلام ف نے بل کی مخالفت کی اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
نیل ہاکنز نے کہا کہ نابینا خواتین کرکٹرز کا جذبہ قابلِ تحسین ہے، پاکستان کی بلائنڈ ویمن کرکٹ کے آغاز پر فخر ہے، قومی کھیل ہاکی کو زندہ رکھنے والے کھلاڑی اپنی لگن اور وسائل سے امید جگا رہے ہیں۔
آسٹریلین ہائی کمشنر نے کہا کہ ہاکی فیملی کی حوصلہ افزائی اور قیمتی مشوروں پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔