سیاست سے کنارہ کشی نہیں کی، بس اپنے کام سے کام رکھتا ہوں: شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت—فائل فوٹو
رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ سیاست سے کنارہ کشی نہیں کی، بس اپنے کام سے کام رکھتا ہوں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہوگی کسی جلسے میں شرکت نہیں کروں گا۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ ایمل ولی کے ساتھ اختلافات اپنی جگہ لیکن جو ہوا اس کی مذمت کرتا ہوں۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ افواجِ پاکستان نے بھارت سے جنگ جیتی ہے ہم نے ستائش کی، افواج پاکستان کو دہشت گردی کو بھی ختم کرنا ہو گا
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے نے کمیٹی کی بے توقیری کی ہے، انہوں نے جو الزامات لگائے ہیں اس پر وزیرِ اعظم کو نوٹس لینا چاہیے، ایسے لوگ پی ٹی اے کے چیئرمین کے منصب کے لیے نااہل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کے ایمل ولی کے مطالبے کی تائید کرتا ہوں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت
پڑھیں:
اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا:چیئرمین پی ٹی آئی
پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے. نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ آج عمر ایوب، شبلی فراز اور عبدالطیف کی نا اہلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت تھی. ان مقدمات میں الیکشن کمیشن نے غیر قانونی طور پر نا اہل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالت سے استدعا کی کل سماعت کر لی جائے، عدلیہ سے امید وابستہ ہے.عدلیہ کو کہتے ہیں کہ ریلیف اور انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے. کل اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ افسوس ناک ہے. کسی بھی جج کو عدالتی امور سے روکا نہیں جاسکتا. عوام کا پہلے ہی عدلیہ سے کافی اعتماد اٹھ چکا ہے.سپریم کورٹ اس معاملے میں ایکشن لے. اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کریمنل کیسز جلد سنے جائیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس وقت عوام مایوسی کے عالم میں ہیں. چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ ہمارے زیر التوا مقدمات پر قانون کے مطابق کارروائی کریں۔بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عدلیہ ماتحت عدالتوں پر نظر رکھتی تو ہمارے 3 لوگوں کو 100 سال کی سزا نہ ہوتی.اب سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے. نفرتوں سے حکومت کرنے سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔