مودی سرکار پاکستان پر دوبارہ حملے کے لیے سو بار سوچے گی، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
مظفرآباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کو پتا چل گیا کہ پاکستانی افواج اپنے دفاع کے لیے ہر وقت تیار رہتی ہیں، مودی سرکار پاکستان پر دوبارہ حملہ آور ہونے کے لیے سو بار سوچے گی۔
یہ بات انہوں نے مظفر آباد میں بھارتی حملے میں شہید اور زخمی افراد کے اہل خانہ میں رقومات کے چیکس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب میں کہی۔ تقریب میں وفاقی وزیر امور کشمیر امیر مقام اور دیگر افراد نے شرکت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ چند دن قبل پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایسی جنگ چھڑی جو کسی بھی وقت خطرناک رخ اختیار کرسکتی تھی جس کے نتائج بھیانک ہوتے، پہلگام کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے مگر ہندوستان نے اس کی آڑ میں پاکستان پر بے بنیاد الزامات کی بوچھاڑ کردی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پوری دنیا کو باور کرایا کہ یہ جھوٹا الزام ہے اور سازش کا حصہ ہے جو خطے کے امن کو برباد کرسکتا ہے، چنانچہ ہم نے واقعے کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ اور تعاون کی پیشکش کی مگر ہندوستان کو یہ ہضم نہ ہوا اور اس نے آزاد کشمیر اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ جواب میں پاکستان نے نہتے شہریوں کے بجائے بھارتی کے چھ جہاز گرائے جن میں رافیل اور مگ 29 شامل تھے، الفتح میزائل نے ہندوستان کو چھٹی کا دودھ یاد دلایا، مگر ہندوستان باز نہ آیا اور پاکستان پر حملے جاری رکھے، ہندوستان کو غرور تھا کہ دنیا کی طاقتیں اس کے ساتھ کھڑی ہوگئیں مگر ایسا نہ ہوا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے جوابی حملے کے بعد آرمی چیف نے مجھے فون کرکے پیغام دیا کہ بھارت سیز فائر کرنے یعنی گھٹنے ٹیکنے کے لیے تیار ہے، اب مودی سرکار پاکستان پر دوبارہ حملہ آور ہونے کے لیے سو بار سوچے گی، ہماری تینوں افواج مل کر بھارت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں، تینوں افواج نے اس موقع پر آج 1971 کا بدلہ لے لیا۔
شہید کے اہل خانہ کو ایک کروڑ روپے اور زخمیوں کو دس سے بیس لاکھ روپے دیے گئے جو لوگ رہ گئے ہیں انہیں بھی زرتلافی مل جائے گا۔
مزیدپڑھیں:ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ سرکاری ملازمت حاصل کرنے والے ملازمین بارے بڑی خبر آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان پر نے کہا کے لیے
پڑھیں:
برطانیہ کا شام کیساتھ مکمل سفارتی تعلقات دوبارہ قائم کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانیہ نے شام کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات دوبارہ قائم کرنے کا اعلان کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق برطانوی وزیرِ خارجہ ڈیوڈ لیمی نے دمشق کے دورے میں اس پیش رفت کے حوالے سے بتایا، یہ اعلان گزشتہ دسمبر میں طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد کیا گیا ہے۔
ڈیوڈ لیمی نے بیان میں کہا کہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے کے تنازع کے بعد شامی عوام کے لیے نئی امید پیدا ہوئی ہے، برطانیہ سفارتی تعلقات اس لیے بحال کر رہا ہے کیونکہ یہ ہمارے مفاد میں ہے کہ ہم نئی حکومت کو ایک مستحکم، زیادہ محفوظ اور خوشحال مستقبل کی تعمیر کے وعدے کی تکمیل میں مدد دیں۔
یہ بیان برطانوی وزیر خارجہ کی شام کے عبوری صدر احمد الشراع سے دمشق میں ملاقات کے بعد سامنے آیا، شامی ایوانِ صدر نے بتایا کہ بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد ڈیوڈ لیمی کایہ پہلا دورہ ہے۔
شامی ایوان صدر کی جانب سے تصاویر کے مطابق احمد الشراع نے وزیرِ خارجہ اسعد الشیبانی کے ہمراہ ڈیوڈ لیمی کا استقبال کیا۔
احمد الشراع کے دفتر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق دو طرفہ تعلقات مضبوط بنانے کے طریقے اور علاقائی و عالمی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دسمبر میں باغیوں کی قیادت میں افواج کے ذریعے بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد شام میں سفارتی سرگرمیوں میں غیر معمولی تیزی آئی ہے۔
مئی میں شامی وزیرِ دفاع مرحف ابو قصرہ نے ایک برطانوی وفد سے ملاقات کی تھی، اپریل میں برطانوی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ بشار الاسد کے دور حکومت میں شام کی وزارتِ داخلہ اور وزارتِ دفاع پر عائد کی گئی پابندیاں ختم کر رہے ہیں۔