نیٹو اتحادی اپنے علاقے کے دفاع کے لیے پرعزم، جرمن چانسلر میرس
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 مئی 2025ء) خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ دورہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا، جب نیٹو کے رہنما آئندہ ماہ ایک ملاقات کی تیاری کر رہے ہیں، جس کا مقصد یہ ہے کہ نیٹو کی صلاحیتوں میں موجود خلا کو پر کرنے کے لیے نئے اہداف طے کیے جا سکیں اور اس سوال کا جواب تلاش کیا جا سکے کہ یوکرین پر روس کے حملے کے تناظر میں نیٹو کے رکن ممالک کو دفاع پر کتنا خرچ کرنا چاہیے۔
جرمن چانسلر کا اپنی فوج کو ’یورپ کی مضبوط ترین روایتی فوج‘ بنانے کا عزم
جرمن چانسلر نیٹو کے مستقبل کے بارے میں اب زیادہ پرامید
لیتھوانیا کے دارالحکومت ولنیئس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے میرس نے کہا، ''ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کسی بھی جارحیت کے خلاف اس اتحاد کے پورے علاقے کا دفاع کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
(جاری ہے)
بلقان کے خطے میں ہمارے اتحادیوں کی سلامتی بھی ہماری سلامتی ہے۔‘‘آئندہ سربراہی اجلاس کے مقاصد کے بارے میں بات کرتے ہوئے میرس نے کہا: ''یورپی دفاعی صلاحیتوں کو طویل المدتی اعتبار سے مضبوط کیا جانا چاہیے اور ہماری دفاعی صنعت کو اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا چاہیے۔‘‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے نیٹو کے رکن دیگر ممالک پر دباؤ ہے کہ وہ اس مغربی دفاعی اتحاد کے اخراجات میں اپنا حصہ بڑھائیں کیونکہ اب تک اس اتحاد میں مجموعی سلامتی پر اٹھنے والے اخراجات کا سب سے زیادہ حصہ امریکہ ہی ادا کرتا آیا ہے۔
میرس نے کہا کہ جرمنی اپنے ہاں اپنے فوجیوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہا ہے، اس کے علاوہ لیتھوانیا میں سینکڑوں جرمن فوجیوں کی تعیناتی بھی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے روسی جارحیت کے خلاف نیٹو کے اندر اتحاد کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ جرمن چانسلر کے مطابق، ''ہم یوکرین کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں، لیکن یورپی ممالک کے طور پر بھی ایک ساتھ کھڑے ہیں، اور جب بھی ممکن ہو، ہم امریکہ کے ساتھ ایک ٹیم کے طور پر کام کرتے ہیں۔‘‘
ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جرمن چانسلر نیٹو کے
پڑھیں:
دوران آپریشن نرس کے ساتھ رنگ رلیاں منانے والا ڈاکٹر دوبارہ جاب کیلئے اہل قرار
لندن: برطانیہ کی میڈیکل ٹریبیونل سروس نے پاکستانی نژاد کنسلٹنٹ اینستھیٹسٹ ڈاکٹر سہیل انجم کو دوبارہ کام کرنے کا اہل قرار دیتے ہوئے ان پر عائد پابندی ختم کر دی۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق ڈاکٹر سہیل انجم پر الزام تھا کہ انہوں نے 2023 میں ٹیمسائیڈ ہسپتال میں ایک مریض کو بے ہوش کرنے کے بعد آپریشن تھیٹر چھوڑ کر نرس کے ساتھ جنسی عمل کیا۔
اس دوران ایک اور نرس کو مریض کی نگرانی کی ذمہ داری دے دی گئی تھی۔ واقعے کے بعد فروری 2024 میں انہیں نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
میڈیکل ٹریبیونل میں ڈاکٹر سہیل انجم نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی سنگین غلطی تھی اور وہ اس پر شرمندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کریں گے اور برطانیہ میں اپنے کیریئر کو از سرِ نو شروع کرنا چاہتے ہیں۔
ٹریبونل کی چیئرپرسن ربیکا ملر نے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ ڈاکٹر نے اپنے مفادات کو مریض اور ساتھی عملے پر ترجیح دی، تاہم اب دوبارہ اس طرح کی غلطی کا امکان کم ہے۔ ٹریبونل نے انہیں کام کی اجازت دے دی لیکن ان کی رجسٹریشن پر وارننگ دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔