عمران خان نے خیبرپختونخواہ کے بجٹ کی منظوری مشروط کر دی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 مئی 2025ء) عمران خان نے خیبرپختونخواہ کے بجٹ کی منظوری مشروط کر دی۔ تفصیلات کے مطابق بانی تحریک انصاف عمران خان کا اہم پیغام سامنے آیا ہے۔ عمران خان کی جانب سے پیغام دیا گیا ہے کہ جب تک علی امین گنڈا پور اور خیبرپختونخواہ کے وزیر خزانہ مزمل اسلم میرے پاس نہیں آتے اور مشاورت نہیں کرتے،تب تک بجٹ پاس نہیں ہوگا، یہ واضح پیغام ہے، کسی صورت بجٹ پاس نہیں ہوگا۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ عمران خان نے فیلڈ مارشل پر جو بیان دیا ہے وہ ہی میرا بیان ہے میں اسی بیان کو فالو کرتا ہوں اور اس سے اتفاق کرتا ہوں۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب عمران خان guidelines دے دیں تو ہمارا کمنٹ کرنا بنتا نہیں کیونکہ ہم نے عمران خان کو فالو کرنا ہوتا ہے، واضح بتا دوں اگر مذاکرات کرنے ہیں تو جیل میں عمران خان حاضر ہیں جائیں بات کر لیں، عمران خان نے فیلڈ مارشل پر جو بیان دیا ہے وہ ہی میرا بیان ہے میں اسی بیان کو فالو کرتا ہوں اور اس سے اتفاق کرتا ہوں۔(جاری ہے)
مزید برآں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے محکمہ انرجی اینڈ پاور کے ایک اجلاس کی صدارت کی۔ متعلقہ کابینہ اراکین، ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات اور دیگر متعلقہ حکام اجلاس میں شریک تھے۔ اجلاس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت محکمہ انرجی اینڈ پاور کے جاری منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا اور متعلقہ حکام کی جانب سے ان منصوبوں پر اب تک کی مالی و عملی پیش رفت بارے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ محکمہ کے جاری ترقیاتی منصوبوں پر مالی پیشرف سو فیصد کے قریب ہے۔ وزیر اعلیٰ نے رواں مالی سال کے آخر تک ان منصوبوں پر مالی پیش رفت سو فیصد یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ ان منصوبوں پر فزیکل پراگرس بھی مقررہ ہدف کے مطابق یقینی بنائی جائے۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں پن بجلی کی خاطر خواہ استعداد موجود ہے جس سے بھرپور انداز میں استفادہ کرنے کے لیے جاری منصوبوں کی بروقت اور معیاری تکمیل ناگزیر ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پرزیر تعمیر بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی بجلی مقامی صنعتوں کو فراہم کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے سولرائزیشن منصوبے پر بھی واضح پیش رفت یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سولرائزیشن موجودہ صوبائی حکومت کا فلیگ شپ منصوبہ ہے، اس پر پیشرفت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو جلد دور کیا جائے، اور منصوبے پر عملدرآمد کے سلسلے میں مروجہ قوانین اور قواعد و ضوابط پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ اسی طرح علی امین گنڈاپور نے اس اہم منصوبے پر پیشرفت میں غیر ضروری تاخیر سے گریز کرنے جبکہ منصوبے پر عملدرآمد میں شفافیت اور میرٹ کا ہر لحاظ سے خیال رکھنے کی بھی ہدایت کی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وزیر اعلی علی امین کرتا ہوں ہدایت کی
پڑھیں:
کراچی: خستہ حال عمارتوں کو گرانے کا فیصلہ، کمشنر کو سروے کی ہدایت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ حکومت نے شہر قائد میں شدید بوسیدہ اور خطرناک عمارتوں کو فوری طور پر مسمار کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مزید انسانی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے، یہ فیصلہ لیاری میں پانچ منزلہ عمارت کے المناک حادثے کے بعد سامنے آیا، جس میں اب تک 27 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن، وزیر بلدیات سعید غنی اور وزیر داخلہ ضیا لنجار نے کراچی میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران اس حوالے سے اہم اعلانات کیے۔
وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ انسانی جانوں کے نقصان کا کوئی ازالہ ممکن نہیں، تاہم سندھ حکومت متاثرہ خاندانوں کو مالی امداد فراہم کرے گی، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر متاثرہ خاندان کو 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لیاری واقعے کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے اس وقت کے ڈائریکٹر لیول افسران کو معطل کر دیا گیا ہے، جبکہ 2022 میں عمارت کو مخدوش قرار دینے کے دوران تعینات افسران کے کردار کا بھی تعین کیا جا رہا ہے۔
سعید غنی نے انکشاف کیا کہ کراچی میں فی الوقت 51 عمارتیں انتہائی خستہ حالت میں ہیں اور فوری خطرے کا باعث بن سکتی ہیں، ہم نے کمشنر کراچی کو ہدایت دی ہے کہ 24 گھنٹوں میں ان عمارتوں میں رہنے والے یونٹس اور مکینوں کی تفصیل فراہم کریں تاکہ مسماری کا عمل شروع کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ شہر میں مجموعی طور پر 588 عمارتیں خطرناک قرار دی گئی ہیں۔ ’’ان کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا تاکہ فیصلہ کیا جا سکے کہ کون سی عمارتیں مرمت کے قابل ہیں اور کون سی ناقابلِ رہائش ہوچکی ہیں۔
عوام سے اپیل کرتے ہوئے وزیر بلدیات نے کہا کہ شہری جب فلیٹ یا پلاٹ خریدیں تو یہ لازمی چیک کریں کہ اس منصوبے کے لیے متعلقہ اداروں سے تمام منظوریوں کا حصول ہوا ہے یا نہیں۔
پریس کانفرنس میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ لیاری کا واقعہ سندھ کے لیے ایک بہت بڑا سانحہ ہے۔ ’’پورے صوبے میں 740 عمارتیں ایسی ہیں جو خطرناک قرار دی جاچکی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آج سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈی جی کو بھی معطل کر دیا گیا ہے اور ہم اس بات کی چھان بین کر رہے ہیں کہ سابق ڈی جیز نے ان معاملات میں کس حد تک غفلت برتی۔‘‘
وزراء نے واضح کیا کہ حکومت اب اس معاملے پر کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کرے گی اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔