بیرون ملک اسرائیلی سفارتی مشنوں کی سکیورٹی بڑھانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
بیرون ملک اسرائیلی سفارتی مشنوں کی سکیورٹی بڑھانے کا اعلان بیرون ملک اسرائیلی سفارتی مشنوں کی سکیورٹی بڑھانے کا اعلان
امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں فائرنگ کے نتیجے میں اسرائیلی سفارتی عملے کے دو ارکان کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے دنیا بھر میں ملکی سفارتی مشنوں کی سکیورٹی بڑھانے کا اعلان کر دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دنیا بھر میں تمام اسرائیلی سفارتی مشنوں کی سکیورٹی بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ اس کا مقصد بیرون ملک فرائض انجام دینے والے ریاستی نمائندوں کو مزید تحفظ فراہم کرنا ہے۔
وزیر اعظم نیتن یاہو کا یہ فیصلہ اور اس حوالے سے بیان امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں کیپیٹل جیوئش میوزیم کے باہر ہونے والی فائرنگ میں ملکی سفارتی عملے کے دو ارکان کی ہلاکت کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔
(جاری ہے)
بدھ کی رات پیش آنے والے اس واقعے میں ایک حملہ آور نے اسرائیلی سفارت خانے کے دو اہلکاروں کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ مشتبہ حملہ آور نے اپنی گرفتاری کے بعد ’فلسطین کی آزادی‘ کے حق میں نعرے بھی لگائے۔اسرائیل میں داخلی سطح پر کئی وزراء نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے بیانات دیے ہیں۔ وزیر خارجہ گیدون سعار نے کہا ہے، ’’یہ حملہ سامیت دشمنی اور اسرائیل کی مخالفت کو اشتعال انگیزی سے براہ راست جوڑنے کا مظاہرہ ہے۔‘‘ گیدون سعار نے خدشہ ظاہر کیا کہ مستقبل میں بھی ایسے اسرائیل مخالف واقعات پیش آ سکتے ہیں۔
عالمی سطح پر بھی کئی ممالک کے اعلیٰ رہنماؤں کی طرف سے واشنگٹن میں ہونے والے اس خونریز حملے کی مذمت جاری ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بیرون ملک
پڑھیں:
غزہ میں جنگ بندی ترکیہ، مصر اور قطر کی مشترکہ سفارتی کامیابی ہے، نیٹو کا اعتراف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک رُٹے نے غزہ میں جنگ بندی کے قیام پر ترکیہ، امریکا، مصر اور قطر کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام خطے میں امن کی جانب ایک انتہائی اہم اور تاریخی قدم ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق سلووینیا میں منعقدہ نیٹو پارلیمانی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ترکیہ کے نمائندہ اور حکمراں جماعت اے کے پارٹی کے رکن مولود چاؤش اولو کے سوال کے جواب میں مارک رُٹے نے کہا کہ میں ترکیہ، امریکا، مصر اور قطر کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہاکہ صدر رجب طیب اردوان اور ان کی ٹیم نے جنگ بندی کے لیے انتھک محنت کی اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سفارتکاری کے ذریعے بڑے تنازعات کا حل ممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک عظیم قدم ہے جو ہم سب کو، خصوصاً یورپ اور امریکا کو، یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ہمیں یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے بھی اسی طرح کے اقدامات کرنے چاہئیں۔
نیٹو کے سیکریٹری نے اس موقع پر اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ نیٹو کے رکن ممالک کے درمیان مشرقِ وسطیٰ خصوصاً اسرائیل اور غزہ کے مسئلے پر مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیٹو کی بنیادی توجہ یورواٹلانٹک خطے پر ہے، تاہم ہم مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، خاص طور پر اس لیے کہ اس کے اثرات عراق میں ہماری مشن پر پڑتے ہیں ، جہاں ترکیہ سیکیورٹی اور دفاعی صلاحیتوں کی تعمیر میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا ہے، جو 29 ستمبر کو پیش کیے گئے منصوبے کے پہلے مرحلے پر مبنی ہے۔
پہلے مرحلے کے تحت غزہ میں فریقین کے درمیان فائر بندی، تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کی آزادی، اور اسرائیلی افواج کا مرحلہ وار انخلا شامل ہے۔
معاہدے کے دوسرے مرحلے میں غزہ کے لیے ایک نئی انتظامی حکمتِ عملی کی تشکیل شامل ہے، جس میں حماس کو شامل نہیں کیا جائے گا، جب کہ ایک کثیر القومی فورس کے قیام اور حماس کے غیر مسلح کیے جانے کا عمل بھی طے کیا گیا ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔