پولیس کا چنگچی رکشہ اور کم عمر ڈرائیورز کے خلاف سختیاں بڑھانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
کراچی ٹریفک پولیس نے چنگچی رکشہ کم عمر ڈرائیورز کے خلاف کارروائی اور ایک رکشے میں پانچ سے زائد مسافروں پر پابندی جبکہ ڈبل پارکنگ، تیز رفتاری اور ون وے پر سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ڈی آئی جی ٹریفک کراچی کے دفتر میں ہونے والے اجلاس میں ٹریفک حکام اور ٹرانسپورٹرز نمائندگان نے شرکت کی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈرائیورز کو ٹریفک قوانین سے مکمل آگاہی دی جائے گی تاکہ حادثات اور خلاف ورزیوں میں کمی لائی جا سکے۔شہر بھر میں ڈبل پارکنگ، غلط پارکنگ، تیز رفتاری اور ون وے کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کا اعلان کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ فیس لیس ای چالان سسٹم کے تحت بلا امتیاز کارروائی کی جائے گی۔ٹرانسپورٹرز نمائندگان نے ای ٹکٹنگ سسٹم کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ٹریفک پولیس سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور ڈرائیورز کی تربیت کے لیے مشترکہ پروگرام پر اتفاق کیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام منی بسوں اور کوچز میں 27 اکتوبر 2025 تک جی پی ایس ٹریکر لازمی نصب کروائیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ٹی ایل پی مارچ کیخلاف پولیس آپریشن، مظاہرین کی فائرنگ سے ایس ایچ او شہید، 48 اہلکار زخمی
مریدکے میں پولیس نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے لانگ مارچ کے خلاف آپریشن مکمل کر لیا تاہم مظاہرین کی فائرنگ سے ایس ایچ او فیکٹری ایریا شہزاد جھومڑ شہید ہوگئے۔
سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے تمام کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا۔ سیکیورٹی اداروں نے پورے جی ٹی روڈ کا مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔
پولیس کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کی کارروائی کے دوران ٹی ایل پی کے کارکنوں نے پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کیا۔ بعد ازاں، انہوں نے اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو جانی نقصان پہنچا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنی جان کے دفاع میں محدود کارروائی کرنا پڑی اور اس دوران ایک ایچ ایچ او شہید جبکہ پولیس اور رینجرز کے 48 اہلکار زخمی ہوئے، جن میں 17 اہلکار گولی لگنے سے زخمی ہوئے۔
ٹی ایل پی مظاہرین کی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں 3 کارکنان اور ایک راہ گیر جاں بحق ہوگیا جبکہ 8 شہری زخمی ہوئے۔
انتشار پسند گروہ نے 40 سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ بھی لگا دی۔
پولیس نے متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا جبکہ آنسو گیس کی شیلنگ سے متاثر اور زخمی ہونے والوں کو مقامی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ مقامی افراد کو جی ٹی روڈ کی طرف بڑھنے سے بھی روک دیا گیا۔
پولیس تمام شہداء کی لاشوں اور زخمیوں کو اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔
لاہور
مریدکے پولیس آپریشن کے خلاف ٹی ایل پی کے وکلاء نے ایوان عدل کے باہر احتجاج شروع کر دیا۔ وکلاء نے سول سیکریٹریٹ سے لے کر پی ایم جی چوک تک ٹریفک بند کر دی اور حکومت مخالف نعرے بازی کی جا رہی ہے۔
ٹی ایل پی کے وکلاء نے ایوان عدل کے باہر پولیس پر مبینہ تشدد کیا۔ وکلاء نے پولیس اہلکاروں کو دیکھتے ہی گالیاں اور تھپڑ مارنے شروع کر دیے۔
لاہور بار نے مرید کے پولیس آپریشن کے خلاف ماتحت عدالتوں میں ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے 11 بجے کے بعد ان وکلاء کو عدالتوں میں پیش نہ ہونے کی اپیل کر دی۔
لاہور بار نے مطالبہ کیا ہے کہ ٹی ایل پی کے گرفتار کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے، ٹی ایل پی کے زخمیوں کو بہتر سہولیات فراہم کی جائیں اور ٹی ایل پی کے شہید ہونے والے کارکنوں پر فائرنگ کرنے والے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
مطالبہ کیا گیا کہ مرید کے آپریشن کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔لاہور مذہبی جماعت کے احتجاج کے باعث سڑکیں اور موٹے ہوئے بند ہونے سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا
دوسری جانب، مذہبی جماعت کے احتجاج کے باعث سڑکیں اور موٹروے بند ہونے سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ بڑی تعداد میں مسافروں نے ریلوے اسٹیشن کا رخ کر لیا۔
لاہور سے راولپنڈی، گجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ اور دیگر شہروں کو جانے والی ٹرینوں میں انتہائی رش دیکھا جا رہا ہے جس کے باعث مسافروں کو کھڑے ہو کر سفر کرنا پڑ رہا ہے۔
مسافر اپنے بھاری بھرکم سامان کے ساتھ کھڑے ہو کر سفر کرنے پر مجبور ہیں جبکہ سفر کرنے والوں میں بزرگ، خواتین، بچے اور بوڑھے بھی شامل ہیں۔
ریلوے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ رش کے باعث انہوں نے اضافی بوگیاں لگا دی ہیں، تاہم رش پھر بھی کم نہیں ہو رہا۔
راولپنڈی
دوسری جانب، تین دن کی چھٹیوں کے بعد ضلع راولپنڈی کے تمام تعلیمی ادارے بھی کھل گئے، سرکاری و پرائیویٹ اسکولز میں درس تدریس معمول پر آگیا۔ سرکاری و پرائیویٹ اسکولز میں حاضری بھی مکمل ہے جبکہ سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔
ایجوکیشن بورڈ کے میٹرک ضمنی امتحانات بھی معمول کے مطابق آج جاری ہیں۔
راولپنڈی کی تمام شاہراہوں پر ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے تاہم فیض آباد بند ہونے کی وجہ سے ٹریفک کو ڈبل روڈ کی جانب ڈائیورٹ کیا جا رہا ہے۔
مری روڈ پر بھی ٹریفک کی روانی معمول کے مطابق ہے جبکہ مال روڈ و پشاور روڈ پر بھی ٹریفک کی روانی جاری ہے۔
ٹریفک پولیس کے مطابق راولپنڈی کے داخلی و خارجی راستے بھی ٹریفک کے لیے کھلے ہیں، راولپنڈی کی تمام تحصیلوں میں بھی ٹریفک معمول کے مطابق ہے۔
اسلام آباد
راستوں کی بندش نے عدالتی امور بھی متاثر کر ڈالے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں وکلاء کی اکثریت پیش نہ ہو سکی اور زیر سماعت کیسز کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی ہوگئی۔
جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کے ڈویژن بینچ کی کازلسٹ منسوخ کر دی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی اعلامیہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ مذہبی جماعت کے احتجاج کے باعث اسلام آباد کے تمام داخلی راستے بند کر دیے گئے ہیں اور معزز وکلاء صاحبان کی عدالت تک رسائی مشکل ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ معزز حجز صاحبان سے گزارش ہے کہ اگر وکلاء صاحبان اپنے مقدمات میں پیش نہ ہو سکیں تو کوئی ایڈورس آرڈر نہ کیا جائے۔
قائم مقام سیکرٹری عمران اشفاق کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا۔
مذہبی جماعت کے ملین مارچ کے آپریشن کے بعد جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں سیکیورٹی ایک مرتبہ پھر سخت کر دی گئی۔
راولپنڈی میں بھی پولیس کو ہائی الرٹ کر دیا گیا جبکہ پولیس کے جوان اہم چوراہوں اور پوانٹس پر موجود ہیں۔
مری روڈ اور شہر میں شاہراہیں ٹریفک کے لیے کھلی ہیں جبکہ شمس آباد اور فیض آباد کے پوائنٹ ابھی بھی بند ہیں۔
یونیورسٹیز میں اچانک چھٹی دیکر شام کے سیشن بھی منسوخ کر دیے گئے، اچانک چھٹی کے باعت والدین اور طلباء کو پریشانی کا سامنا کرنا پرا۔
Tagsپاکستان