data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک رُٹے نے غزہ میں جنگ بندی کے قیام پر ترکیہ، امریکا، مصر اور قطر کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام خطے میں امن کی جانب ایک  انتہائی اہم اور تاریخی قدم  ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق سلووینیا میں منعقدہ نیٹو پارلیمانی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ترکیہ کے نمائندہ اور حکمراں جماعت اے کے پارٹی کے رکن مولود چاؤش اولو کے سوال کے جواب میں مارک رُٹے نے کہا کہ  میں ترکیہ، امریکا، مصر اور قطر کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہاکہ  صدر رجب طیب اردوان اور ان کی ٹیم نے جنگ بندی کے لیے انتھک محنت کی اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سفارتکاری کے ذریعے بڑے تنازعات کا حل ممکن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک عظیم قدم ہے جو ہم سب کو، خصوصاً یورپ اور امریکا کو، یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ہمیں یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے بھی اسی طرح کے اقدامات کرنے چاہئیں۔

نیٹو کے سیکریٹری نے اس موقع پر اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ نیٹو کے رکن ممالک کے درمیان مشرقِ وسطیٰ خصوصاً اسرائیل اور غزہ کے مسئلے پر مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔

انہوں نے  مزید کہا کہ نیٹو کی بنیادی توجہ یورواٹلانٹک خطے پر ہے، تاہم ہم مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، خاص طور پر اس لیے کہ اس کے اثرات عراق میں ہماری مشن پر پڑتے ہیں ،  جہاں ترکیہ سیکیورٹی اور دفاعی صلاحیتوں کی تعمیر میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا ہے، جو 29 ستمبر کو پیش کیے گئے منصوبے کے پہلے مرحلے پر مبنی ہے۔

پہلے مرحلے کے تحت غزہ میں فریقین کے درمیان فائر بندی، تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کی آزادی، اور اسرائیلی افواج کا مرحلہ وار انخلا شامل ہے۔

معاہدے کے دوسرے مرحلے میں غزہ کے لیے ایک نئی انتظامی حکمتِ عملی کی تشکیل شامل ہے، جس میں حماس کو شامل نہیں کیا جائے گا، جب کہ ایک کثیر القومی فورس کے قیام اور حماس کے غیر مسلح کیے جانے کا عمل بھی طے کیا گیا ہے۔

خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

غزہ میں جنگ بندی، لبنان پر اسرائیلی فضائیہ کی بمباری

اسرائیلی فوج نے لبنان میں حزب اللّٰہ کے مبینہ انفراسٹرکچر پر فضائی حملہ کردیا۔

غزہ میں جنگ بندی ہوگئی مگر اسرائیل مشرق وسطیٰ کے دیگر ملکوں پر حملوں سے باز نہ آیا۔

جمعہ کو بارہ بجے حماس اور اسرائیل کےدرمیان جنگ بندی ہوئی تھی تاہم اس کے کچھ ہی دیر بعد اسرائیل نے لبنان کے جنوبی علاقے پر بمباری کی ہے۔

دوسری جانب غزہ جنگ بندی معاہدہ نافذ العمل ہونے کے بعد فلسطینیوں نے بچا کچا سامان اٹھا کر اپنے تباہ حال گھروں کا رخ کرلیا، ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی شہری اپنے گھروں کو لوٹنے لگے۔

اسرائیلی فوج نے معاہدے کے تحت نئی حدود پر پوزیشنیں سنبھالنی شروع کردیں۔

امریکا کے مشرقِ وسطیٰ کے لیے نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے کہا ہے اسرائیلی فوج نے انخلا کا پہلا مرحلہ مکمل کرلیا، یرغمالیوں کی رہائی کے لیے 72 گھنٹے کا وقت شروع ہوگیا ہے۔

حماس، اسلامی جہاد اور پاپولرفرنٹ کا مشترکہ بیان میں کہنا ہے کہ غزہ کی گورننس خالصتاً فلسطین کا داخلی معاملہ ہے، کسی غیر ملکی سرپرستی کو قبول نہیں کیا جائے گا، عرب اور بین الاقوامی ممالک کا غزہ کی تعمیرنو میں تعاون کاخیر مقدم کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خوش آئند پیش رفت
  • مصر، غزہ امن معاہدے پر دستخط ہوگئے
  • اسحاق ڈار کی مارکو روبیو اور حاکان فدان سے ملاقات، جنگ بندی پر اظہار تشکر
  • آصف علی زرداری سے ترکیہ اور آذربائیجان کے پارلیمانی سپیکرز کی ملاقات
  • مصر؛ غزہ امن معاہدے پر دستخط ہوگئے
  • جنگ ختم ہو چکی، ختم ہو چکی، ختم ہوچکی، ٹرمپ کا اسرائیل پہنچنے پر اصرار
  • غزہ جنگ بندی معاہدے میں ترکیہ، قطر اور مصر کا کلیدی کردار ، امریکی ایلچی کا اعتراف
  • غزہ جنگ بندی کے ایک روز بعد ہی اسرائیل کے لبنان پر فضائی حملے
  • غزہ میں جنگ بندی، لبنان پر اسرائیلی فضائیہ کی بمباری