کئی مہینوں سے الیکشن کمشنر کی مدتِ ملازمت ختم ہوچکی لیکن ہٹایا نہیں جارہا، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 مئی 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ کئی مہینوں سے الیکشن کمشنر کی مدتِ ملازمت ختم ہوچکی لیکن ہٹایا نہیں جارہا، ملک سے آئین و قانون ختم ہوگیا اور اخلاقیات بھی نہیں رہیں لیکن ان کو شرم بھی نہیں آتی۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کی ہمشیرہ نے بتایا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ جمہوریت 2 چیزوں، رول آف لاء اور اخلاقیات پر قائم ہوتی ہے اور پاکستان میں یہ دونوں دفن ہوچکیں، فارم 47 والے عہدوں پر براجمان ہیں اور انہیں شرم بھی نہیں آرہی، 4 یا 5 مہینوں سے الیکشن کمشنر کی مدتِ ملازمت ختم ہوچکی ہے لیکن انہیں ہٹایا نہیں جارہا، کیا چھبیسویں ترمیم کے ذریعے وجود میں آنے والے آئینی بینچ کو یہ اتنی بڑی غیر آئینی چیز نظر نہیں آرہی؟۔
(جاری ہے)
عمران خان جان نے کہا کہ قانون جو بنیادی حقوق قیدی کو دیتا ہے، مجھے وہ بھی نہیں دیئے جارہے، ہماری بھیجی ہوئی کتابیں مجھے نہیں دی جارہیں، بچوں سے بات نہیں کروائی جاتی، میرے ذاتی معالج کو چیک اپ کی اجازات بھی نہیں مل رہی، یہ عمران خان کو آئسولیٹ کرنے کا طریقہ ہے، پاکستان میں جس کا دل کرتا ہے وہ جج کے حکم مان لیتا اور جس کا دل کرتا رد کر دیتا ہے لیکن یہ نظام زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا۔ علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان نے آج پھر سے دہرایا کہ قوم کو متحد اور الرٹ رہنا ہے کیوں کہ مودی آرام سے نہیں بیٹھے گا، میں ان حالات میں پاکستان کی خاطر بات کرنے کیلئے تیار ہوں، یہ بات انہیں اس لیے کرنی پڑتی ہے کہ ان سے مختلف ملاقاتوں کے حوالے سے افواہیں پھیلائی جاتی ہیں، آج پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ مجھے کوئی ملنے نہیں آیا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ن لیگ سے قطعاً مذاکرات نہیں ہوسکتے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھی نہیں
پڑھیں:
ججز نے نہیں کہا بانی پی ٹی آئی کو ریلیف دینے پر انہیں نشانہ بنایا گیا: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ججز ٹرانسفر کیس میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اس قسم کی درخواست سے تو ہائیکورٹ ججز کو بھی شرمندہ کیا گیا ہے، ججز نے تو نہیں کہا کہ عمران خان کو ریلیف دینے کے فیصلے کرنے پر انہیں نشانہ بنایا گیا، میرے حوالے سے یہ الفاظ استعمال ہوتے تو مجھے بھی شرمندگی ہوتی۔جسٹس محمد علی مظہر سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت کی۔وکیل بانی پی ٹی آئی ادریس اشرف نے دلائل میں کہا کہ ججز کا ٹرانسفر مستقل نہیں عبوری ہوتا ہے، یہ اپنی نوعیت کا منفرد مقدمہ ہے، اس وقت اسلام آباد ہائیکورٹ میں دو طرح کے ججز ہیں، تبادلے پر آئے ججز کو اضافی الاونسز ملتے ہیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ تبادلہ پر آئے ججز کو کیا الاونسز ملتے ہیں، میری رائے میں تو تبادلے پر آئے ججز کو کوئی اضافی الاونس نہیں ملتا، اگر ملتا ہے تو دکھا دیں، ماضی میں تبادلہ کی معیاد تھی اور 18ویں ترمیم میں معیاد کو نکال دیا گیا ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کیا آئین سازوں کو معیاد دوبارہ شامل کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں، بھارت میں جج کے تبادلے پر رضامندی بھی نہیں لی جاتی۔ایڈووکیٹ ادریس اشرف نے کہا کہ دو سال سے کم تبادلہ ہو تو رضامندی ضروری نہیں، قانون کے مطابق خالی سیٹ کے لیے تقرری کی جا سکتی ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ جب جج کی اسامی خالی نہیں ہوگی تو جج کا تبادلہ کیسے ہوگا اور اب تو جج تقرری کا اختیار جوڈیشل کمیشن کا ہے۔کراچی بار کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ایگزیکٹو کی وجہ سے سارا مسئلہ پیدا ہوا، ایگزیکٹو نے پورا عمل خفیہ رکھا اور ججز سینارٹی کے معاملے کو ایگزیکٹو نے خراب کیا۔جسٹس صلاح الدین پہنور نے سوال کیا کہ ججز ٹرانسفر آئینی اختیار ہے تو ایگزیکٹو نے کیسے سینارٹی خراب کی؟جسٹس شاہد بلال حسن نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ درخواست کا پیراگراف نمبر چار پڑھیں آپ نے لکھا کیا ہے، کیا ملکی تاریخ میں کسی سیاسی لیڈر نے کبھی ایسی درخواست دائر کی ہے؟ایڈووکیٹ ادریس اشرف نے کہا کہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ دباؤ قبول نہ کرنے پر ججز کو نشانہ بنایا گیا، یہ بھی لکھا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو ریلیف دینے پر ججز کو نشانہ بنایا گیا۔جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیے کہ میرا دل تو اس درخواست کو جرمانے کے ساتھ خارج کرنے کا ہے، درخواست قابل سماعت ہونے یا جرمانہ کرنے کی طرف نہیں جا رہا۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اس قسم کی درخواست سے تو ہائیکورٹ ججز کو بھی شرمندہ کیا گیا ہے، ججز نے تو نہیں کہا کہ عمران خان کو ریلیف دینے کے فیصلے کرنے پر انہیں نشانہ بنایا گیا، میرے حوالے سے یہ الفاظ استعمال ہوتے تو مجھے بھی شرمندگی ہوتی۔وکیل ادریس اشرف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی درخواست میں سینیئر وکیل شعیب شاہین ہیں، میں نے راجا مقسط کی جانب سے دائر درخواست لکھی ہے، میری تحریر کردہ درخواست میں ایسے الفاظ کا استعمال نہیں کیا گیا۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ میرا خیال ہے آپ دلائل مکمل کر چکے ہیں۔وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اس کیس میں سینیارٹی کا مسلئہ سینٹر ایشو ہے، ٹرانسفر ہوئے ججز کی سینیارٹی سب سے نیچے سے شروع ہونی چاہیے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ٹرانسفر ہوئے دو ججز سینیارٹی لسٹ میں سب سے نیچے ہیں۔وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیے کہ جسٹس سرفراز ڈوگر 8 جون 2015ء کو ایڈیشنل جج بنے تھے، جسٹس سومرو نے 14 اپریل 2023ء کو حلف لیا تھا۔ جسٹس محمد آصف کا کیس بڑا دلچسپ ہے، جسٹس محمد آصف نے 20 جنوری 2025 ء کو حلف لیا تھا، جسٹس محمد آصف اس وقت تک ایڈیشنل جج ہیں۔جسٹس شاہد بلال نے استفسار کیا کہ جسٹس محسن اختر کیانی کا بتایے انہوں نے کب حلف لیا؟وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ جسٹس محسن اختر کیانی نے 22 دسمبر 2015ء کو حلف لیا تھا، چیف جسٹس آف پاکستان سے سینیارٹی کا معاملہ ڈسکس ہی نہیں کیا گیا، ریکارڈ یہ بتا رہا ہے کہ چیف جسٹس سے سینیارٹی کا معاملہ چھپایا گیا۔ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت کل جمعے تک ملتوی کر دی گئی۔ کراچی بار کے وکیل فیصل صدیقی آئندہ سماعت پر بھی دلائل جاری رکھیں گے۔