اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے خضدار حملے کو بزدلانہ اور قابلِ نفرت فعل قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے خضدار میں اسکول بس پر دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس کو بزدلانہ اور قابلِ نفرت فعل قرار دے دیا۔
سلامتی کونسل کی جانب سے جاں بحق افراد کے لواحقین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا گیا جبکہ زخمیوں کی جلد صحتیابی کےلیے نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا گیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کہا کہ حملے میں 4 بچوں سمیت 6 پاکستانی جاں بحق اور 53 زخمی ہوئے ہیں۔ دہشت گردی عالمی امن و سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے، ذمے داروں، مالی مدد گاروں اور منصوبہ سازوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
سلامتی کونسل کی جانب سے تمام ریاستوں سے پاکستان سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا گیا کہ دہشت گردی کسی بھی صورت اور مقصد سے جائز نہیں ہو سکتی۔
سلامتی کونسل نے عالمی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق دہشت گردی کے خاتمے پر زور دیا۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل نے اقوام متحدہ
پڑھیں:
(غزہ)صہیونی فوج کے حملوں میں 42 مسلمان شہید
27 گھنٹوں میں بمباری ، خیمہ بستیوں اور اسکولوں پر نشانہ ،امدادی قطاروں پربھی حملے
رہائشی عمارتوں اور مکانات پر براہ راست نشانہ ،وسطی غزہ میں فضائی حملوں کا سلسلہ جاری
اسرائیلی جارحیت نے غزہ کی پٹی کو ایک بار پھر انسانی لاشوں کا میدان بنا دیا ہے۔ گزشتہ 27گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ اور توپ خانے کی بمباری نے کم از کم42فلسطینیوں کی جان لے لی، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ شامل ہیں۔یہ ہلاکتیں 3 جولائی کی دوپہر سے شروع ہوئیں اور 4جولائی شام 5بجے تک جاری رہیں۔ پہلا خونریز حملہ خان یونس کے جنوبی علاقے میں سہ پہر کے وقت کیا گیا، جہاں ایک رہائشی عمارت کو براہ راست نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے چھ افراد جاں بحق ہوئے۔اسی روز رات گئے دیر البلح اور المغازی کیمپ میں بھی رہائشی گھروں پر حملے کیے گئے، جن میں مزید نو شہری شہید ہوئے۔ شہدا میں بچے اور خواتین بھی شامل تھے۔اگلے دن صبح 6بجے کے بعد بمباری کا نیا سلسلہ شروع ہوا۔ رفح کے مشرقی علاقے میں خوراک اور پانی کی تلاش میں نکلنے والے شہریوں پر اچانک میزائل داغے گئے، جس سے کم از کم آٹھ افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے۔النصیرات کیمپ کے قریب اقوام متحدہ کے ایک اسکول پر بھی بمباری کی گئی، جہاں مقامی مہاجرین نے پناہ لے رکھی تھی۔ حملے میں چھ شہری شہید ہوئے۔ مقامی ذرائع اور اسپتال حکام کے مطابق اسکول میں کوئی مزاحمتی سرگرمی نہیں تھی اور جاں بحق ہونے والے تمام افراد عام شہری تھے۔بیت لاحیا، الشجاعیہ اور وسطی غزہ میں بھی دن بھر وقفے وقفے سے فضائی حملے ہوتے رہے، جن میں مزید 13افراد شہید ہوئے۔ بعض علاقوں میں ملبے تلے پھنسے زخمیوں کو نکالنے کا کام مقامی افراد نے خود کیا، کیوں کہ امدادی عملہ رسائی نہ ہونے کے باعث متاثرہ مقامات تک نہیں پہنچ سکا۔