سڈنی: آسٹریلیا کی جنوب مشرقی ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں شدید بارشوں کے باعث سیلاب سے تین افراد ہلاک اور ہزاروں افراد محصور ہو گئے ہیں۔ مقامی حکام کے مطابق مزید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس سے صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔

ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے علاقے ہنٹر اور مڈ نارتھ کوسٹ شدید متاثر ہوئے ہیں، جہاں کئی دیہات مکمل طور پر پانی میں ڈوب چکے ہیں۔ پولیس کے مطابق اب تک 590 افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے جن میں کئی کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے چھتوں سے نکالا گیا۔

حکام کے مطابق 50,000 سے زائد افراد کو انخلا کی تیاری کا حکم دیا گیا ہے، جبکہ 140 فلڈ وارننگز جاری ہیں۔ 9,500 سے زائد مکانات متاثر ہوئے ہیں، اور 100 سے زائد اسکول بند ہیں۔ کئی علاقوں میں بجلی بھی منقطع ہو چکی ہے۔

مڈ نارتھ کوسٹ کا علاقہ کندل ٹاؤن مکمل طور پر دنیا سے کٹ چکا ہے۔ ایک نرس نِکول سموٹ نے بتایا کہ وہ 67 بوڑھے افراد کی دیکھ بھال کر رہی ہیں اور امدادی ٹیموں کے ساتھ وہیں پھنسی ہوئی ہیں۔

ادھر طوفانی بارشوں کے باعث ماننگ دریا میں 100 سالہ ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا۔ مقامی خاتون شیرینہ پیک کو بدھ کی رات دو بجے ان کے فارم ہاؤس سے نکالا گیا، مگر ان کی تمام قیمتی اشیاء بہہ گئیں۔

موسم کا حال بتانے والے ادارے کے مطابق جمعہ تک مزید 200 ملی میٹر تک بارش کا امکان ہے، جس سے مزید خطرناک فلیش فلڈز ہو سکتے ہیں۔


 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مطابق

پڑھیں:

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا

بھارتی آبی جارحیت کے بعد بپھرے دریاؤں نے اپر پنجاب کے بعد جنوبی پنجاب میں بھی تباہی کی داستان رقم کردی. جلال پور پیروالا کے قریب دونوں اطراف سیلابی پانی کے بہاؤ سے ملتان سکھر ایم فائیو (M-5) موٹروے کو بھی نقصان پہنچا، جس کا ایک حصہ بہہ گیا، جس کے بعد موٹروے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود جنوبی علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں. سیلاب جنوبی پنجاب سے آگے بڑھتا ہوا سندھ میں داخل ہورہا ہے۔شجاع آباد میں دریائے چناب میں طغیانی سے 15 موضاجات پانی میں ڈوب گئے جب کہ 17موضاجات کو جزوی نقصان پہنچا اور اب تک 4000 سے زائد افراد کو ریسکیو کرلیا گیا۔جال پور پیر والا میں دریائے چناب اور دریائے ستلج نے 80 سے دیہات کو ڈبو دیا، جہاں سے 80 ہزار متاثرین کو ریسکیو کرلیا گیا جب کہ متعدد افراد اب بھی سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں۔دریائے ستلج کے پانی نے موٹروے ایم 5 کو بھی متاثر کیا، موٹروے ٹنل کے قریب دراڑیں پڑگئی، موٹروے کے دونوں اطراف پانی کی روانگی کی وجہ موٹروے ٹریفک کے لیے تاحال بند ہے۔دریائے چناب میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود مظفر گڑھ میں کئی بستیاں تاحال زیرآب ہیں، سیلاب نے 2000 سے زائد گھروں کو متاثر کیا جب کہ 30000 سے زائد متاثرین اب بھی گھروں کی راہ تک رہے ہیں۔لیاقت پور میں پانی سطح تو کم ہوگئی. لیکن کئی بستیاں تاحال زیرآب ہیں. سیلاب متاثرین شدید گرمی میں کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور ہیں۔چشتیاں کے 47 موضع جات اب بھی پانی کی لپیٹ میں ہیں. موضع راجوشاہ، بونگہ جھیڈ، مزید شاہ، میرن شاہ سیلاب سے شدید متاثر ہوئے۔ اوچ شریف کے 25 دیہات پانی میں ڈوبے گئے اور زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔علی پور میں دریائے سلتج، راوی اور چناب نے کئی بستیوں کو ڈبو دیا، ہیڈ پنجند سے 2 لاکھ 87 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے، علی پور سے سیت پور کا زمینی راستہ بحال کرنے کے لیے کام جاری ہے۔سیلاب راجن پور، روجہان کو متاثر کرتا ہوا سندھ کی جانب رواں دواں ہے.کوٹ مٹھن کے مقام پر دریائےسندھ میں اس وقت پانی کا بہاؤ 6 لاکھ کیوسک ہے۔پرووینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی ہے۔

پنجاب سیلاب سے مختلف حادثات میں اب تک 104 شہری جاں بحق ہوئے اور 4700 سے زائد موضع جات متاثر ہو چکے ہیں۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں سیلاب کے باعث کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔ پنجاب میں سیلاب کے باعث 47 لاکھ 20 ہزار لوگ متاثر ہوئے. جس میں سے 25 لاکھ 64 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔متاثرہ اضلاع میں 372 ریلیف کیمپس، 454 میڈیکل کیمپس اور مویشیوں کے علاج کے لیے 385 ویٹرنری کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں۔ متاثرہ اضلاع میں 20 لاکھ 70 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 94 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے جب کہ بھارت میں دریائے ستلج پر موجود بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 88 فیصد تک بھر چکا ہے۔سیلاب متاثرہ علاقوں میں بجلی کی بحالی پر پاور ڈویژن نے رپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق فیسکو کے زیرِ انتظام علاقوں میں 36 فیڈرز مکمل اور 44 جزوی بحال کردیے گئے جب کہ لیسکو کے 67 متاثرہ فیڈرز میں سے 63 مکمل اور 4 جزوی بحال ہوچکے ہیں۔میپکو کے 180 متاثرہ فیڈرز میں سے 7 مکمل اور 166 جزوی بحال کیے جا چکےہیں۔ گیپکو کے 96 فیڈرز مکمل اور 7 جزوی بحال ہوچکے ہیں۔پیسکو کے 87 فیڈرز مکمل اور 4 جزوی بحال کردیے گئے۔ ٹیسکو کے 17 فیڈرز مکمل اور ایک جزوی بحال کردیا گیا. اس کے علاوہ ہیزیکو کے زیرِ انتظام علاقے مانسہرہ کے 3 متاثرہ فیڈرز مکمل طور پر بحال ہیں جب کہ مجموعی طور پر 309 فیڈرز مکمل اور 226 جزوی طور پر بحال کردیے گئے ہیں۔وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پنجاب نے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کیا ہے۔ پنجاب حکومت کے بروقت اقدامات سے لاکھوں جانوں کو محفوظ بنایا گیا۔ مریم نواز اور ان کی ٹیم سیلاب متاثرین کی خدمت میں دن رات مصروف ہیں۔ سیلاب متاثرین کی آباد کاری ایک بڑا چیلنج ہے۔ سیلاب کے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے.سروے مکمل ہونے کے بعد مریم نواز جلد ریلیف پیکج کا اعلان کریں گی۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت پر انگلی وہ اٹھا رہے ہیں، جن کے اپنے صوبے میں سیلاب اور بارشوں سے سینکڑوں لوگ جاں بحق ہوئے۔ خیبرپختونخواہ میں متاثرہ لوگ آج بھی بے یارومددگار پڑے ہیں۔ کے پی میں صوبائی حکومت لوگوں کے مسائل حل کررہی ہے، نہ اپنی رٹ قائم کرپا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سیلاب کی تباہ کاریاں اور حکمران طبقہ کی نااہلی
  • دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
  • ملائیشیا میں تودے گرنے سے متعدد افراد جاں بحق
  • ملائیشیا میں طوفانی بارشوں سے تودے گرنے کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک
  • سیلاب کی تباہ کاریاں40فٹ لمبا اژدھا بھی نکل آیا
  •  امریکی ریاست یوٹا میں بگولوں سے کئی مکانات تباہ
  • امریکی ریاست میں بگولوں کے باعث کئی مکانات تباہ
  • سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، اربوں ڈالرز سے تعمیر ہونے والی ایم 5 موٹروے کا بڑا حصہ بہہ گیا
  • ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے اموات 989 تک پہنچ گئیں
  • پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا